پاکستان جمہوری جدوجہد کے نتیجے میں ہی وجود میں آیا ہے،لیکن ایک طویل عر صہ گزرنے کے بعد بھی جمہوری کلچر پروان 36

کاش سیاست کا قبلہ درست ہو جائے !

کاش سیاست کا قبلہ درست ہو جائے !

پاکستانی سیاست اور منافقت کا چولی دامن کا ساتھ رہا ہے،اس ملک میں جو سیاستدان جتنا بڑا منافق اتنا ہی کامیاب اور سیاسی بساط کا ماہر سمجھا جاتا ہے ، سیاست دان حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں منافقانہ رویوں سے باز آتے ہیںنہ اس کا احساس کرتے ہیں کہ جب مخالفین کو سڑکوں پر گھسیٹنے کا علی اعلان دعوی کر کے ان کے ڈائیور بن کر انھیں ائر پورٹ سے اپنی رہائش گاہ لائیں گے تو عوام کو کیا جواب دیں گے،یہ سیاستدان جب عتاب کا شکار ہوتے ہیں تو ہم پیالہ اور ہم نوالہ ہو جاتے ہیں اور جب سیاسی ڈیل کے بعد ڈھیل ملتی ہے تو توپوں کا رخ ایک دوسرے کی جانب کر دیتے ہیں۔
اس ملک میں کوئی سیاسی قیادت منافقت کی سیاست سے عاری نہیں ،یہ حصول اقتدار میں سب کچھ کر گزرتے ہیں ،یہ ایک دوسرے کوگالیاں دیتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر گلے بھی لگا لیتے ہیں ،میاں نوز شریف ،آصف علی زرداری کی منافقانہ سیاست سب دیکھی اور اب میاں شہباز شریف اور عمران خان کی سیاست بھی سب کے سامنے ہے ،ایک طرف میاں شہباز شریف سڑ کوں پر گھسیٹنے والوں کے سر برہ بنے ہوئے ہیں تو دوسری جانب پنجاب کے سب سے بڑے ڈاکو اب اتنے جگری یار بنے ہوئے ہیںکہاپنے متوالوں کو سائیڈ لائن کر کے ان کے دس ووٹ پروزارت اعلیٰ پنجاب سونپ دی گئی ہے۔
اتحادی قیادت کے خلاف عوام جتنا مرضی احتجاج کرے ،مقتدار حلقے ان کے ساتھ ہیں ،جبکہ تحریک انصاف قیادت کی عوام میںمقبولیت بڑھتی جارہی ہے، پی ٹی آئی قیادت جو بات بھی کہہ دیے، ان کے عقیدت مند اسے حرفِ آخر سمجھتے ہیں،حکومت جتنا مرضی الزام ترشیاں کرے ،آڈیو ویڈیو لیکس کرے،کوئی فرق نہیں پڑے گا ،عوام کچھ بھی جاننے اور ماننے کیلئے تیار ہی نہیں ہے ،عوام اپنی من پسند قیادت کے بیانیہ کے ساتھ کھڑے ہیں

، انہیں بیانیہ کی تبدیلی سے غرض ہے نہ مؒالف پروپیگنڈہ اثر انداز ہو رہا ہے، عوام سارے مخالفانہ پروپیگنڈے سے بے غرض دکھائی دیتے ہیں ،جبکہ دوسری جانب اتحادی قیادت مقتدر حلقوں کی مدد سے عوامی قیادت کو سیاست سے باہر کرنے کیلئے سارے جائزو ناجائز حربے استعمال کرنے میں لگے ہیں۔
یہ صرف اتحادی قیادت کا ہی معاملہ نہیں، سیاست کے میدان میں ہر جانب موقع ملنے پر ایسی ہی نوعیت کی سیاست ہوتی دکھائی دیتی ہے ،کل تحریک انصاف کرپشن کے احتساب کے نام پر انتقام کی سیاست کررہی تھی ،آج اتحادی ریاست کے مفاد کے نام پر انقامی کاروائیاں کررہے ہیں ،جبکہ عوام کا بڑھتے مسائل میں براحال ہے ،

عوام کے مسائل کا کل کسی نے مداوا کیا نہ ہی آج کوئی کررہا ہے ،سیاسی قیادت کی تر جیحات میں عوام کہیں نہیں ہیں ،یہ بات عوام اچھی طرح جانتے ہیں ،اس لیے سیاست میں قیادت کے بدلتے مزاج کے ساتھ قوم کا مزاج بھی کمال کا ہو گیا ہے ، عوام جب ایک دھڑے کے ساتھ ہوتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہمارا لیڈر فرشتہ ہے ،لیکن جب پینترا بدل کر دوسری جانب جاتے ہیں تو فرشتے کو شیطان کا لقب دینے لگتے ہیں۔
دنیا بھر میں باشعور قومیں اپنا نفع و نقصان پہچانتی ہیں اور اس کے مطابق فیصلے کرتی ہیں،لیکن ہمارے عوام اندھی عقیدت میں مبتلا ہو کر اور کبھی اپنے چھوٹے مفادات کے پیش نظر فیصلے کرنے لگے ہیں ،اگر ہر سیاست دان کے پورے کردار کا جائزہ لے کر غیرجانبداری کے ساتھ فیصلے کیا جاتے تو بے لوث، مخلص اور دیانت دار قیادت سامنے آسکتی تھی ،ایک باکردار قیادت ہی ملک کو دنیامیں ممتاز بناسکتی ہے

،لیکن عوام کو باکر دار قیادت کے انتخاب کا موقع ہی نہیں دیا جارہاہے ،عوام سے کبھی پو چھا گیا نہ عوام کو فیصلے کا اختیار دیا گیا ،عوام پر بار بار آزمائے کو زبر دستی مسلط کیا جاتارہا ہے ،اس کے باعث ہی پون صدی گزرنے کے باوجود پاکستان دنیا کا ایک ترقی یافتہ، طاقتور اور قابل عزت ملک نہیں بن پارہا ہے۔

یہ انتہائی افسوس ناک امر ہے کہ ہمارے ایٹمی ملک کی معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے،ملکی کرنسی چیتھڑا بن کر رہ گئی ہے ، آئے روز بڑھتی مہنگائی اور بے روز گاری نے عوام کا جینا عذاب کر دیا ہے، اوپر کے چند خاندانوں کے سوا ملک کی پوری آبادی انتہائی مشکلات میںمبتلا ہے،اس کے باوجودحکومت اور اپوزیشن قیادت کی جانب سے سیاسی جیالے اور متوالے ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالتے،

رقص کرتے اور غل غپاڑہ ڈالتے ہوئے خوشی سے جھومتے ہیں،ایک دوسرے کے لیے مذمتی الفاظ کے بجائے غلیظ گالیوں کی بوچھاڑ کرتے ہیں،ملک میںمعاشی ابتری کے ساتھ اخلاقی گراوٹ سے ہر باضمیر انسان اذیت میں مبتلا ہے، یہ شب و روز کیسے بدلیں گے،کوئی جانتا ہے نہ بدلنا چاہتا ہے ،اس حمام میںسارے گندے سارے ہی ننگے ہیں اور کوئی اپنی روش بدلنے کیلئے تیار نہیں ہے۔
یہ ملک ہے تو ہم سب ہیں

اور اگر ملک نہیں تو کچھ بھی نہیں ہے ،اس کا جتنا جلد احساس کر لیاجائے سب کیلئے بہتر ہے ، پاکستانی سیاست میں منافقانہ رویوں کی ذمہ داری صرف سیاستدانوں پر ڈالی جا سکتی ہے نہ مقتدر حلقوں کو قصورار ٹھریا جاسکتا ہے ،اس میں پاکستانی عوام بھی برابر کی ذمہ دار ہیں، جو کہ اپنے پسندیدہ سیاستدانوں کے منافقانہ رویوں پر سوال کرنے اور ان کا گریبان پڑنے کے بجائے ان کا دفاع کرنے اور ان پر پردہ ڈالنے میں لگے رہتے ہیں،

اس پر ستم ظریفی یہ ہے کہ سیاستدانوں کے منافقانہ رویوں کو عمدہ سیاسی چال قرار دے کر مختلف پلیٹ فارم پر ان کی مداح سراہی کی جاتی ہے،عوام جب تک اپنی روش نہیں بدلیں گے ،سیا سی قیادت کے منافقانہ رویئے میں تبدیلی آئے گی نہ سیاست کا قبلہ درست ہو سکے گا،اے کاش کہ سیاست کا قبلہ درست ہوجائے تو ملک و عوام کی زندگی میں انقلاب آجائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں