27

عورت بھی ایک انسان ہے

عورت بھی ایک انسان ہے

رمشا کنول

ہمارے معاشرے میں عورت کو ہمیشہ اس کے اصل حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے۔ اپنے حق میں آواز اٹھانے والی ہو یا خاموشی سے سب برداشت کرنے والی ہو ہر حال میں عورت ہی پِس رہی ہے۔ ہمارے معاشرے میں عورت کو ہمیشہ مردوں سے کمتر سمجھا جاتا ہے اور اسی وجہ سے زیادہ تر لوگوں کو یہی لگتا ہے کہ عورت کا کام بس گھر سنبھالنا ہے۔ اگر کوئی لڑکی زیادہ پڑھ لکھ جائے تو لوگ اس کو یہ کہتے نہیں تھکتے

کہ اس کا دماغ ساتویں آسمان پر ہے اور اس کے برعکس کم پڑھی لکھی لڑکی کو بھی باتیں کرتے ہیں۔ لڑکیوں کے مستقبل کا فیصلہ ان کی مرضی جانے بغیر بہت آرام سے کر دیا جاتا ہے اور اگر کوئی لڑکی اپنے حق کے لیے آواز اٹھائے تو عزت کے نام پر اسے چپ کروا دیا جاتا ہے۔ یہ سلوک ایک مرد کے ساتھ نہیں ہوتا اور پھر سب کہتے ہیں

کہ ہم دونوں کو ایک جیسے حقوق دیتے ہیں۔ عورت پر تنقید کرتے وقت قرآن و حدیث کا حوالہ دینے والے یہ تک بھول جاتے ہیں کہ اسلام میں بیٹیوں کے حقوق ہیں ان کو ان کی زندگی کے صحیح فیصلے کرنے کی اجازت ہے۔ جب مرد سب کے سامنے عورت کی بےعزتی کرتا ہے اس پر ہاتھ اٹھاتا ہے

تب کیوں کسی کو اسلام یاد نہیں آتا۔ عورتوں کو خدا کہ قہر سے ڈرانے والے یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ عورتوں کی بھلائی کرنے کے بارے میں اُن سے بھی سوال ہوگا۔ آخر کب تک سب چیزوں کا ذمہ دار محض عورتوں کو ٹھہرایا جائے گا۔ عورت چاہے کسی بھی رشتے میں ہو وہ تو خدا تعالی کی طرف سے ایک قیمتی تحفہ ہے۔ معاشرے کو اپنی سوچ بدلنے کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی یاد رکھنی ضروری ہے کہ ماں، بیٹی اور بیوی سب سے پہلے ایک عورت ہے تبھی اُس کو صحیح مقام مل سکتا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں