70

طویل انتظار کے بعد آزاد جموں و کشمیر کے باسیوں کا بلدیاتی انتخابات

طویل انتظار کے بعد آزاد جموں و کشمیر کے باسیوں کا بلدیاتی انتخابات

تحریر محمد نصیر :عباسپوری

طویل انتظار کے بعد آزاد جموں و کشمیر کے باسیوں کا بلدیاتی انتخابات اور اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کا خواب شرمندہ تعبیر ہو رہا ہے۔۔آزاد جموں و کشمیر الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کردہ شیڈول کے مطابق 27 نومبر 2022 کو ان انتخابات کا انعقاد عمل میں آئے گا۔ کاغذات نامزدگی جمع کروانے ‘ ان کی جانچ پڑتال اور واپسی کا مرحلہ پایہ تکمیل تک پہنچ چکا ہے۔بلدیاتی انتخابات کو جمہوری نظام کی اساس تصور کیا جاتا ہے

اور دنیا بھر کے بہترین جمہوری ممالک میں بلدیاتی نمائندوں کو عوام کے بنیادی مسائل کے حل کی ذمہ داری سونپی جاتی ہے۔بااختیار مقامی حکومتوں کا قیام ترقی کی طرف سفر کو آسان بنانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ اس کی بہترین مثال برطانیہ کا بلدیاتی نظام ہے۔برطانیہ میں بلدیاتی ادارے خود مختار اور بااختیار ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ وہاں پر عوام کو مسائل کا خاطر خواہ سامنا نہیں کرنا پڑتا۔بلدیاتی نمائندوں کے پاس اختیارات کے ساتھ ساتھ وسائل کی فراوانی ہوتی ہے جس کی وجہ سے عوام کے بنیادی نوعیت کے مسائل ان کی دہلیز پر حل ہوتے ہیں۔ہمارے ہاں صرف بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہی مسئلہ نہیں بلکہ بلدیاتی نمایندگان کو وسائل بہم پہنچانا اور اختیارات سے نوازنا اصل مسئلہ ہے۔بصورت دیگر بلدیاتی نمائندوں کا انتخاب محض ایک سرگرمی اور قومی خزانے کو کروڑوں کی پھکی کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔27 نومبر کو ہونے والے لوکل باڈی الیکشنز آزاد جموں و کشمیر لوکل گورنمنٹ ایکٹ 1990 کے تحت ہورہے ہیں۔

ایکٹ 1990 میں بے شمار سقم موجود ہیں۔اس ایکٹ کے تحت منتخب ہو کر آنے والے نمائندگان کے لیے عوامی امنگوں پر پورا اترنا انتہائی مشکل نظر آرہا ہے۔تمام امیدواران کو چاہیے کہ وہ اس ایکٹ کا باریک بینی سے مطالعہ کریں تاکہ وہ اس کے نقائص سے آگاہ ہو سکیں۔منتخب ہونے کے بعد عوامی مسائل کے حل کے لیے جدو جہد کے ساتھ ساتھ اپنے لیے اختیارات کا حصول بڑا چیلنج ہوگا۔تمام منتخب نمائندگان کو ایکٹ 1990 میں ترمیم کے لیے اسمبلی ممبران اور حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے ایک ہونا پڑے گا

۔تبھی جا کر وہ اختیارات کے حصول میں کامیاب ہو سکیں گے اور عوامی مسائل کے حل میں اپنا کردار نبھا سکیں گے۔قانون ساز اسمبلی کے ممبران مقامی نمائندوں کو بااختیار بنانے کے لیے قانون سازی کریں اور اس میں کسی قسم کی سستی کا مظاہرہ نہ کریں۔بلدیاتی نماہندگان کے منتخب ہونے سے ان کے اختیارات میں کمی نہیں آئے گی بلکہ ان کا بوجھ ہلکا ہو گا۔سینکڑوں مسائل ایسے ہیں جو بلدیاتی نمائندوں کی راہ دیکھ رہے ہیں۔

جن کا ازالہ ممبران اسمبلی بوجہ باقی ذمہ داریوں کے ادا کرنے سے قاصر ہیں۔مقامی حکومتوں کا قیام مرکزی حکومتوں کو معاونت فراہم کرنے کے لیے عمل میں آتا ہے۔یہ مرکزی نظام حکومت کے قطعاً مساوی نہیں ہے۔ ممبران اسمبلی کو بڑا دل کر کے بہترین بلدیاتی نظام ہا کو سامنے رکھ ایکٹ 1990 میں ترمیم کر کے مقامی حکومت کو مضبوط کرنا چاہیے۔یہ جمہوری حسن ہے اور عوام کے بنیادی اور دیرینہ مسائل کے حل کی جانب ایک درست قدم بھی ہے

۔بلدیاتی نمائندوں کا انتخاب پانی کی فراہمی اور مشکل راستوں کی ہمواری سے لیکر تعلیمی اداروں اور بنیادی مراکز صحت میں سہولیات کی عدم دستیابی سے متعلق مشکلات کم کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔عوام کو چاہیے کہ وہ قبلائی تعصب اور دیگر غیر اھم بنیادوں کو ترک کر کے میرٹ اور صلاحیت کی بنیاد پر نماہندگان کا انتخاب کریں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں