تحریکِ انصاف کے لانگ مارچ میںجس دن سے افسوسناک واقعہ ہوا ہے، اس دن سے لے کر آج تک بس 33

مہنگا ئی کے ستائے عوام کو ایک اورجھٹکا !

مہنگا ئی کے ستائے عوام کو ایک اورجھٹکا !

ملک میں جاری غیر یقینی صورتحال نے معاشی ابتری کو عروج پر پہنچا دیا ہے،ایک طرف سیاسی محاذ آرائی بڑھتی ہے تو دوسری جانب آئے روز بڑھتی مہنگائی سارے اگلے پچھلے ریکارڈ توڑ رہی ہے ،اس بڑھتی مہنگائی نے عام آدمی کا جینا انتہائی مشکل بنادیا ہے ،لیکن حکمرانوں کی ترجیح عوامی مسائل کے تدارک کے بجائے طول اقتدار ہے ،اس اقتدار کی طوالت کیلئے ہی آئی ایم ایف کی خشنودی اور غلامی میں عوام کا جینا عذاب بنایا جارہا ہے

،ایک طرف عوام پر نئے ٹیکس لگائے اور بڑھائے جارہے ہیں تو دوسری جانب پٹرول ،بجلی ،گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا جارہا ہے ،عوام کو یکے بعد دیگرے پٹرول ،بجلی ،گیس کی قیمتوں میں اضافے کے ایسے جھٹکے پہ جھٹکے لگائے جارہے ہیں کہ جس کے بعد غریب کیلئے دو وقت کی روٹی کھانا اور زندگی گزارنا مشکل ہوتا جارہا ہے.۔
اتحادی حکومت عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے اور عوام کی زندگی آسان بنانے آئی تھی ،مگر چھ ماہ گزرنے کے بعد ماسوائے اپنے مقدمات ختم کروانے عوام کیلئے کچھ بھی نہیں کیا ہے ،عوام کل بھی مہنگائی کی چکی میں پس رہے تھے ،آج بھی مہنگائی کی دلدل میں دھنسے ہوئے ہیں ، اس کے باوجود عوام پر ہی بوجھ ڈالا جارہا ہے

،موسم گرمامیں بجلی کے بلوں میں آئے روز اضافہ کیا جاتا رہا اوراب موسم سرماکا آغاز بھی نہیں ہوا ہے کہ اوگرا کی طرف سے ایل پی جی کی قیمتوں میں آئے روز آضافہ کیا جارہا ہے ،موسم سر ماں کے آتے ہی ایک طرف قدرتی گیس کی بندش کا سلسلہ شروع کردیا جاتاہے تو دوسری جانب حکومت کی ناقص حکمت عملی اور ٹیکسوں کی بھر مار کی وجہ سے ایل پی جی عوام کی پہنچ سے باہر ہوتی جارہی ہے ۔
اگر دیکھا جائے تو ہر دور اقتدار میںایک طرف عوام کو بے وقوف بنایا جاتا رہا ہے تو دوسری جانب عوام پر ہی سارا بوجھ ڈالا جاتا رہا ہے ، اس بار بھی ایساہی کچھ ہو رہا ہے ،وزیر اعظم شہباز شریف اپنے کپڑے فروخت کرکے عوام کو رلیف دینے کی باتیں بھی کرتے ہیں اور عوام کو قربانی کا بکرا بناتے ہوئے مہنگائی کی تیز چھریاں بھی چلائے جارہے ہیں ،اتحادی ماننے کیلئے تیار نہیں ہیں کہ آئی ایم ایف کو راضی رکھنے اور اپنی عیاشیوں کیلئے عوام مخاکف فیصلے کیے جارہے ہیں ،عوام مہنگائی در مہنگائی کے عذاب سے گزررہے ہیں ،لیکن حکمران اپنی سہولیات اور مفادات سے دست بردار ہونے کیلئیء تیار نہیں ہیں ،ملک کو دیو الیہ حکمرانوں نے بنایا اور اس کا خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں ۔
اتحادیوں کا اقتدار میں آنے سے قبل دعویٰ تھا کہ ہمارے پاس ملک کو درپش مسائل کے حل کا ایجنڈا موجود ہے ،اتحادی مل کر ملک کو در پش بحرانوں سے نجات دلائیں گے ،لیکن چھ ماہ گزارنے اور اپنے مقدمات کے خاتمے کے بعد سارا ملبہ سابقہ حکومت پر ڈالا جارہا ہے ،اگر سب کچھ سابقہ حکومت کا کیا دھرا ہے اور ان کے پاس کوئی حل ہے نہ کوئی منصوبہ ہے تو پھر کیا کرنے آئے تھے ،تحریک انصاف قیادت کا کہنا بجا ہے کہ یہ خود کو این آر او دینے آئے تھے اور اپنے ایجنڈے میں کا میاب ہونے کے بعد اپنے اقتدار کو طول دیے رہے ہیں ،انہیں عوام کی کوئی پروا ہے نہ عوام کا کچھ خیال ہے

،اگر انہیں عوام کا خیال ہوتا توکبھی عوام مخالف فیصلے کرتے نہ ملک کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھتے ،لیکن انہیں عوام سے زیادہ آئی ایم ایف اور بیرونی آقائوں کی خشنودی زیادہ عزیز ہے ،اس لیے ان کے احکامات بجالانے کیلئے عوام سے روٹی کا نوالہ بھی چھین رہے ہیں۔
اس وقت ملک میں عدم استحکام کا شکار ہے ، اس کے باعث کوئی بھی ملک ہمارا ہاتھ پکڑنے کیلئے تیار نہیں ہے،ملک میں جب تک استحکام نہیں آئے گا ،اس وقت تک عوامی مسائل کے تدار کا خواب دھورا ہی رہے گا

، اتحادی حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ قومی مفاد کے پیش نظر اپوزیشن قیادت سے مل بیٹھ کر معاملات سلجھانے کی کوشش کرے اور عوامی عدالت میں جانے سے نہ گھبرائے ،اتحادیوں کو آج نہیں تو کل عوام کی عدالت میں جانا ہے اور عوام نے ہی فیصلہ کرنا ہے کہ اقتدارکسے دینا چاہتے ہیں ،اس دوران حکومت کو چاہئے کہ عوامی مسائل کے تدارک کو یقینی بنائے ،حکومت گیس کی قلت سے بخوبی آگاہ ہے لیکن ایران سے گیس لینے کا فیصلہ کر رہی ہے نہ ہی روس سے رابظہ کررہی ہے ،جبکہ درآمد شدہ ایل این جی نہ صرف مہنگی ہے ،

بلکہ فوری دستیابی بھی ممکن دکھائی نہیں دیے رہی ہے ،حکومت کو فی الفور متبادل منصوبہ بندی کرنی چاہیے ،تا کہ زیادہ نہیں تو کم از کم حد تک ہی عوام کو ریلیف مل سکے،اگر حکومت نے لاپراہی کا مظاہرہ یو نہی جاری رکھاتو عوام پہلے ہی سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں ،اس احتجاج میں مزید شدت آئے گی کہ وزارت ڈاخلہ کی ساری تدابیر دھری کی دھری رہ جائیں گی اور پھر عوام کے غیض و غضب سے حکمرانوں کو کوئی بچا نہیں پائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں