تحریکِ انصاف کے لانگ مارچ میںجس دن سے افسوسناک واقعہ ہوا ہے، اس دن سے لے کر آج تک بس 42

آئو ہوش کے ناخن لیں !

آئو ہوش کے ناخن لیں !

ملک بھر میں تحریک انصاف کے لانگ مارچ پر حملے کے بعد کشیدگی بڑھتی جارہی ہے،ہر شہر احتجاج ،مظاہرے ہورہے اور ان مظاہروں میں مشتعل مظاہرین نہ صرف اداروں کے خلاف نعرے لگارہے ہیں، بلکہ ان کے اعلی عہداروں کو حملے کا ذمے دار بھی قرار دیے رہے ہیں،اس پر ادارے کی جانب سے بھی شدید تدعمل آیاہے اور ادارے کی جانب سے واضح کر دیا گیا ہے کہ ادارے پرلگائے جانے والے الزامات غیر ضرور اور ناقابل قبول ہیں ،ملک کے حالات پہلے ہی بے یقینی کی لپٹ میں ہیں

،اس پر وقوعے سے جنم لینے والے انتشارسے مزید عدم تحفظ کے خطرات بڑھتے جارہے ہیں ، سیاسی قیادت بڑھتے خطرات کا ادارک کرنے کیلئے تیار ہے نہ آئندہ بدلتے حالات کی سنگینی کو سمجھ رہے ہیں،سیاسی قیادت کی جو ہو گا دیکھاجائے گا،والی سوچ قومی سلامتی لیلئے سدید خطرے کا باعث بنتی جارہی ہے ۔
اگر بغور دیکھاجائے تو پا کستان ایک ایسے موڑ پر کھڑا ہے کہ جہاں ایک طرف دیوالیہ معیشت ہے تو دوسری جانب بڑھتے قر ضوں کا بوجھ ہے ،ملک کی معیشت بہتر ہورہی ہے نہ قرضوں کا بوجھ کم ہو رہا ہے ،بلکہ ملک بھر میں سیاسی عدم استحکام کے ساتھ دہشت گردی بھی دوبارہ بڑھنے لگی ہے ،

اس بے امنی کے خلاف عوام سراپا احتجاج ہے اور مقتداروں کو براہِ راست ذمے دار قرار دیتے ہیں،صحافی ارشد شریف کے قتل کابھی الزام بھی مقتدر ادارے کے ساتھ حکومت ِ وقت پر لگایا جارہا ہے،اس صورت حال میں حکومتی اور ادارتی قیادت شدید دبائو میں ہے، اس دبائو سے نکلنے کیلئے ضروری ہے کہ حالات کو اپنی مرضی کے مطابق ڈھالنے کی ضد ترک کرکے کسی اصول و ضابطے پر اتفاق قائم کرنے کی کوشش کی جائے

،اس وقت من حیث القوم فیصلہ کن موڑ پر ہیں ،اتحادیوں کے اقتدار میں آنے کے بعد سے جو محاذ آرائی کا ماحول پروان چڑھتا آیا ہے ،اپنے عروج پر ہے ، قومی سلامتی اور ملک وقوم کے وسیع تر مفاد کا تقاضا ہے کہ اس ہیجانی کیفیت سے نکلنے کے امکانات پیدا کیے جائیں ،بصورت دیگر حالات قابو سے باہر ہو جاتے چلے جائیں گے۔
یہ امر انتہائی افسوس ناک ہے کہ قومی یک جہتی کے حامل ادارے نے اپنی ناقص پالیسیوں کے باعث عوام میں اپنی ساکھ شدید مجروح کردی ہے اور کل کا بویا آج کاٹنا پڑرہا ہے،تاہم غلطیاں سبھی سے ہوتی ہیں اور انہیں درست بھی کرنا پڑتا ہے ،ایک سیدھی سی بات ہے کہ ملک ہے تو ہم سب ہیں ،یہ ملک ہے تو سب کے وارے نیارے ہیں ،یہ ملک نہیں تو کچھ بھی نہیں ،لیکن اپنی انا و زعم اور اپنی طاقت کے غرور میں سب کچھ دائو پر لگایا جارہا ہے

،ہمیں قدرت نے ایک بڑے حادثے سے بچا کر متنبہ کیا ہے ،یہ متنبہ پہلے بھی کئی بار ہو ئی ہے ،بار بار مہلت ملنے کی بھی ایک مہلت ہوتی ہے ،اس مہلت سے استفادہ کرتے ہوئے اپنے روئیوں میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے ،حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ انتخابات سے بھاگنے کے بجائے انتخابات کا اعلان کرکے سیاسی عدم استحکام کا خاتمہ کرے ،وہیں اداروں کو بھی چاہئے کہ اس اعلان اور عہد کو یقینی بنائیں کہ سیاست میں اب واقعی حصہ نہیں لے ر ہے ہیں۔
یہ وقت انتشار کا نہیں

،باہمی اتحاد کا ہے ،دشمن موقع کے انتظار میں ہی رہتا ہے ،ملک کے اندر سلگتی چنگاری کو شعلہ بنانا ،اس کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے ،سیاسی قیادت کی جانب سے بار ہا دشمن کو مواقع فراہم کیے جاتے رہے ہیں ،اس بار بھی لگائی جانے والی نفرت کی آگ سب کچھ ہی بھسم کرکے رکھ دیے گی ،وطن کی قیمت پر سیاست کوئی بھی کرے گھاٹے کے سودے کے علاوہ کچھ نہیں ہے ، سیاسی قیادت کو قومی مفاد پر سیاست کرنے سے اجتناب کر نا چاہئے

،اُمید ہے کہ اعلی عدلیہ جلد پی ٹی آئی قیادت کے سنگین الزامات کی تحقیقات کیلئے کمیشن قائم کرے گی ،یہ تحقیقات جلد از جلد شروع کرکے قوم کے سامنے حقائق لانے چاہئے ،ورنہ عاقب اندیش کھلنڈرے قو م کو جس منزل کی جانب دھکیل رہے ہیں ،اس کا انجام ما سوائے تباہی بربادی اور خاک و خون کے کچھ نہیں ہے ۔
ملک کسی خاک و خون کا متحمل نہیں ہو سکتا ،سب ہوش کے ناخون لیں اور مل بیٹھ کر معاملات سلجھائیں،حکومت کیلئے انتہائی اہم تجویزہے کہ اگر وہ سیاسی ماحول کو ٹھنڈا کرنا چاہتی ہے تو انتخابات سے گریزاں ہونے کے بجائے تحریک انصاف سے انتخابات کے انعاد پر مذاکرات کا آغاز کرے،اتحادی کچھ پیچھے آئیں

، کچھ پی ٹی آئی قیادت آگے بڑھے اور مارچ میں نہیں تو اگست میں انتخابات کی تاریخ طے کرلی جائے، اس سے ملک میں کشیدگی و انتشار کا ماحول ختم ہو گا ،بلکہ عام لوگوں کو سکون اور چین بھی نصیب ہوگا اور ملک کے سیاسی ماحول سے خوف کی فضاء کابھی خاتمہ ہوجائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں