نظام تقسیم رزق کی مصلحت
۔نقاش نائطی
966562677707+
اپنی ہر مخلوق کو رزق پہنچانا،رب کائینات کی ذمہ داری ہے اور سات زمین کی تہوں کے اندر، چٹانوں کے بیچ پائے جانے والے کیڑے مکوڑوں کو بھی، وہ رزاق دو جہاں، رزق پہنچارہا ہے تو وہ ہم انسانوں کو بھی بخوبی رزق پہنچا سکتا ہے، لیکن چونکہ حضرت انسان کو عقل سلیم اور دکھ درد سمجھنے کی صلاحیت دی ہوئی ہے
اور بعد الموٹ روز محشر بعد، ہم انسانوں کے لئے، ہمارے اعمال کے بدلے میں، ہمیں جنت و دوزخ دینے کے بارے میں ہمیں بتایا گیا ہے۔ اس لئے تقسیم رزق میں یکسانیت نہ رکھتے ہوئے، کسی کو زیادہ،کسی کم، رزق دیتے ہوئے، ایک دوسرے کی مدد کرنے کے ہمارے جذبے کے ساتھ ہی ساتھ، ہمارے صبر و تشکر خداوندی کا امتحان بھی لینا مقصود ہوا کرتا ہے
۔ اللہ کی دی ہوئی نعمتوں سے، بہترین سے بہترین چیزوں کا تصرف ہمارے لئے جہاں جائز قرار دیا گیا ہے،وہیں ہمارے آس پاس، پڑوس میں، یا گھرکے ہچھواڑے، گلی محلے گاؤں میں، بھوک سے تڑپتی انسانیت کا خیال رکھنے پر، ہمیں دئیے جانے واالے انعامات و اکرامات کا تذکرہ جہان آیا ہے، وہیں اصراف سے نہ بچنے پر، عابد کی جانے والی وعیدیں بھی، ہم تک پہنچائی گئی ہیں
یا کم از کم فی زمانہ سائبر میڈیا پر، گردش کرتی ایسی معصوم انسانی بچوں کے کچرے کے ڈھیر سے ہم آپ کے پھینکے ہوئے رزق سے، اپنے شکم سیری کے لئے، کچھ تلاش کرتی، ایسی تصاویر ہی سے۔ غرباء و مساکین کی بھوک و افلاس کا خیال کیا جائے اور وقت رہتے ان کی مدد و نصرت کرتے ہوئے ، اپنی دنیا وآخرت سنواری جائے۔ وما علینا الا البلاغ