43

ذاتی انائوں کی قربانی !

ذاتی انائوں کی قربانی !

اتحادی حکومت کو معرض اقتدار میں آئے سات ماہ کا عرصہ بیت چکا ہے ،اس عرصے میںحکومت کی کارکردگی اچھی رہی ہے نہ اپنی اتحاد کی جماعتوں کے ساتھ کو ئی ہم آہنگی ہو سکی ہے،اس کا عملی مظاہرہ آرمی چیف کی تعیناتی کے یکے بعد دیگرے سامنے آنے والے مراحل سے بھی ہوجاتاہے۔اگرحکومت اب بھی سمجھتی ہے کہ وہ ایسے بے ڈھنگے اور بے سمت انداز میں حکومت چلا کر تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو ناکام بناسکتی ہے

یا پی ٹی آئی قیادت کو انتخابی میدان میں زچ کرلے گی تو حکومت کو اپنے مشیر تبدیل کرتے ہوئے اصل حقائق کا ادراک کرنا ہوگا،اگرمسلم لیگ( ن) کی خوش فہمی ہے کہ آئندہ نواز شریف کو کسی موقع پر پاکستان واپس لاکر ونیلسن منڈیلا جیسا استقبا ل اور جماعتی پذیرائی حاصل کرلے گی تو یہ اس کی خام خیالی کے سواکچھ بھی نہیں ہے۔تحریک انصاف حکومت کے خلاف سازش ہوئی یا نہیں ،لیکن ایک سازش کے تحت پی ڈی ایم اتحاد ضرور ترتیب دیا گیا

،اس اتحاد کی بنیاد ہی اصل میں غیر جمہوری تھی،اگرپی ڈی ایم قبل از وقت انتخابات کے مطالبہ تک خود کو محدود رکھتا تو ملک کبھی بحران کا شکار نہ ہوتا،لیکن اس اتحادکا مقصد ملک و عوام کے مسائل کے تدارک کے بجائے حصول اقتدار تھا ، پی ڈی ایم نے پی ٹی آئی حکومت کے خاتمہ کے لئے تحریک عدم اعتماد کا جو بظاہرآئینی طریقہ کار اختیار کیا،

اس کو کامیاب کرنے کے لئے حکمران جماعت کے اراکین کو منحرف کرانے کی خاطر نوے کے عشرے والے ہتھکنڈے استعمال کئے گئے،لیکن عام پاکستانی نوے کے عشرے کی نفرت اور قانون شکنی پر مبنی سیاست مسترد کر چکا ہے،اس لیے اتحادی لاکھ آئینی وجمہوری حکومت کی دھائی دیتے رہیں ،عوام اسے ما ننے کیلئے تیار نہیں ہیں اور اسے سلیکٹڈ ہی تصور کرتے ہیں۔تحریک انصاف قیادت کا اقتدار سے سیمحروم ہونے کے بعد ہر بیانیہ عوام میں مقبول ہوا ہے ، اتحادی حکومت نے پی ٹی آئی قیادت کے بیانیہ کو ناکام بنانے کی بے انتہا کوشش کی ہے ،مگر ہر بار نہ صرف ناکام رہے

،بلکہ اس بیانیہ کی مقبولیت مزید بڑھتی جارہی ہے ، اتحادی حکومت بیانیہ کا مقابلہ ہی نہیں کر پارہی تھی کہ تحریک انصاف کے لانگ مارچ نے مزیدبد حواس کر دیا ہے ،اس بد حواسی میں ہی جبر کے ساتھ لانگ مارچ سے نمٹنے کے اعلانات کئے جارہے ہیں،عوام کو دریا جارہا ہے ،دھمکایا جارہا ہے ،لیکن عوام کی بڑی تعداد پی تی آئی کے لانگ مارچ میں شریک ہو کر اتحادی حکومت پر بے اعتمادی کا کھلم کھلا اعلان کررہے ہیں

،عوام چاہتے ہیں کہ ان کے حقیقی نمائندے ان کی عدالت میں آئیں اور وہ فیصلہ کریں کہ اقتدار کسے دینا ہے ،لیکن اتحادی عوام کے اپنے خلاف فیصلہ ہونے کے ڈر سے عوام کی عدالت میں جانے سے مسلسل بھاگ رہے ہیں ۔
یہ ملک و قوم کی بدقسمتی رہی ہے کہ اس ملک کے اقتدار پر جو بھی براجمان ہو ہے ، اْس نے ملک و قوم کے مستقبل کا سیاسی استحصال کرتے ہوئے اپنے ذاتی مفاد کو مقدم رکھا اور رات کی تاریکی میں مرشد کا لاڈلہ بنے کی جستجو کرتا رہا ہے ،مرشد سائیں بھی ہر دور میں ملک و قوم پر اپنا لاڈلہ ہی مسلط کرتے رہے ہیں،

اسلیے آج تک کوئی ایسا حکمران سامنے نہیں آسکا ،جو کہ ملک و قوم کو کوئی مضبوط مستقبل دے سکے، اس ملک میںکسی نے ووٹ کو عزت دو کا نعرا لگا کر عوام کو بے وقوف بنایا تو کسی نے بھٹو زندہ ہے کے نعرے پر عوام کو اپنے پیچھے لگا یاہے اور آجکل قوم کو حقیقی آزادی دلائی جارہی ہے،اس ملک میں سیاسی قیادت کی جدوجہدحصول اقتدار تک ہی محدود رہی ہے ،کل پی ڈی ایم قیادت عام انتخابات کا مطالبہ کر رہی تھے تو آج پی ٹی آئی قیادت ایک بڑے عوامی ہجوم کے ساتھ راولپنڈی میں عام انتخابات کا مطالبہ منوانے کیلئے پوارا زور
لگارہے ہیں۔
اس بحرانی صورت حال سے نکلنے کا واحد راستہ فوری انتخابات کا انعقاد ہی ہے ،لیکن اگر انتخاباب فوری طور پر ممکن نہیں ہیں تو انتخابات کے اعلان سے ہی سیاسی درجہ حرارت میں کافی کمی لائی جاسکتی ہے، اس کے بعد مل بیٹھ کر غیر جانبدار شفاف مداخلت سے پاک انتخابی اصلاحات کی کوشش کی جاسکتی ہے،

اس وقت ملک کسی بھی ایڈونچر کا متحمل نہیں ہوسکتا، لہٰذا ملکی استحکام و بقا ء اور سلامتی کے لیے ضروری ہے کہ تمام سیاسی غیر سیاسی اسٹیک ہولڈرز مل بیٹھ کر پاکستان کو ایک نئے مضبوط موثر مستحکم خوشحال مستقبل کی جانب گامزن کرنے میں اپنا کردار ادا کریں، تاکہ ملک و قوم ترقی وخوشحالی کی جانب گامزن ہوسکے،

یہ وقت خاموش تماشائی بننے کا ہے نہ نیوٹرل کا راگ الاپنے کا ہے، یہ وقت پاکستان کے روشن مستقبل کے لیے آگے بڑھ کر اپنا کردار اداکر نے کاہے ،اگر ملکی قیادت کو اپنے ملک و عوام کی مشکلات کا زراہ برابر بھی احساس ہے تو اپنی ذاتی انائون کی قربانی دینا ہو گی ،ایک دوسرے کے کردار کو ماننا ہو گا ،ورنہ ملک میں بڑھتا سیاسی انتشار سب کچھ اپنے ساتھ بہا لے جائے گا اور کسی کے ہاتھ کچھ بھی نہیں آئے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں