32

بغیر ای وی ایم، کسی بھی انتخاب میں، بی جے پی مودی جی کو ہرایا نہیں جاسکتا ہے

بغیر ای وی ایم، کسی بھی انتخاب میں، بی جے پی مودی جی کو ہرایا نہیں جاسکتا ہے

نقاش نائطی
۔ +966562677707

2025 آرایس ایس کے یوم تاسیس، صد سالہ جشن منانے کے لئے، بھارت پر کسی بھی صورت آرایس ایس اور اسکی ذیلی سیاسی پارٹی بی جے پی کی حکومت قائم کرنا ضروری تھا 2012 اواخر، بھارت کے دارالخلافہ دہلی میں چند شیطان صفت حیوانوں کے ہاتھوں جنسی درندگی کا شکار ہوئی نربھیہ ہتھیہ کانٹھ کے بعد شروع ہوئے عوامی احتجاج کو، آرایس ایس درپردہ ساتھ دیتے ہوئے ، اپنے وقت کی عالم کی سب سے تیز رفتار ترقی پذیر من موہن سنگھ والی کانگرئس سرکار کے خلاف کانگریس پر بدعنوانی کا الزام لگاتے ہوئے، ان کے ایجنٹ انا ہزارے،بابا رام دیو اور کیجرئوال کو میدان میں اتارتے ہوئے

،کانگریس حکومت کے چھوٹے موٹے بدعنوانی کے معاملات کو، اپنے سنگھی میڈیا کے ذریعہ غیر معمولی طور اچھالتے ہوئے، اسی احتجاج کو،کانگریس حکومت کے خلاف اپنے وقت کے سب سے بڑے محاذ کے طورشروع کرتے ہوئے، بڑھتی مہنگائی سے بھارتیہ عوام کو چھٹکارہ دلوانے کے نام پر، فرضی وائبرنٹ گجرات کے ڈھکوسلے نعرہ کے ساتھ، “سب کا ساتھ سب کا وکاس” اور اچھے دن آنے والے ہیں” دلبھاونے نعروں کی گونج کے بیچ، اچھی بھلی کانگریس سرکار کو درکنار کر، قاتل مہاتما گاندھی گوڈسے نظریات والے انتہا پسند، شدت پسند، مسلم دشمن، قاتل گجرات مودی جی کو، ھندو ویرسمراٹ کی حیثیت انکی سرپرستی میں، بی جے پی حکومت دہلی میں قائم کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔

بچپنے میں گھر سے بھاگے، بقول خود انکے برسوں در در کی ٹھوکریں کھائے، لوگوں کی بھکشہ پر پلنے والے، خود ان کے اپنے قول مطابق، مصیبت میں بھی مواقع تلاش کئے جانے والے اصول پر، کانگریس کے ان پر لگائے ہر الزام پر، آپنے آپ کو “غریب چاء والا”، مشہور کرتے ہوئے، یا “ہم تو فقیر ہیں اہنا جھولا لئے کہیں بھی چلے جائیں گے”، جیسے جملہ بازی سے لوگوں کی ہمدردی حاصل کرتے،

لوگوں میں مشہور ہونے اور سب سے اہم شان دام دنڈ اور بھید ان چاروں اوصولوں پر،پوری سرکاری مشینری کا غلط استعمال کرتے،سختی سے عمل پیرا رہتے ہوئے، ہرصورت ہر انتخابی جیت کا اپنا ٹارگیٹ حاصل کرنے کی مہارت رکھتے ہیں۔ گدھا کیا جانے زعفران کی قدر منزلت، ھندو مسلم اور برہمن دلت کو، آپس میں لڑوا سیاست میں وقتی کامیابی حاصل کرنا الگ بات ہے لیکن ہزاروں سالہ اتنے بڑے بھارت کی معشیت کو سنبھالنا ایک الگ ہی بات ہے

۔ سیاسی تگڑم بازی کے استاد ہیں تو کیا ہوا،معشیت چلانا انہیں تھوڑی نا آتا ہے؟ ان پر کروڑوں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کئےانہیں اقتدار اعلی پر بٹھانے والے دو گجراتی برہمن امبانی ایڈانی کے ہاتھوں کی کٹ پتلی بنے، نوٹ بندی اور نفاذ جی ایس ٹی جیسی ناعاقبت اندیش پالیسیز سے، انکے اقتدار سنبھالتے وقت کی سب سے تیز ترقی پذیر بھارتیہ معشیت کو، اہنے آٹھ سالا دور اقتدار میں، عالم کے غریب ملکوں کی لمبی لسٹ میں، عالم کے سب سے غریب ترین ملک نائجیریہ سے بھی پچھڑا ملک بھارت کو بناتے ہوئے،

صرف ہم دو ہمارے دو ایڈانی امبانی کو، عالم کے بڑے پونجی پتی بنانے کے چکر میں،130 کروڑ بھارت واسیوں کو، معشیتی طور جس طرح سے تاراج کر چھوڑا ہے اور عالمی کورونا مہاماری دوران بھی، اپنی ناعاقبت اندیش پالیسیز سے، پورے بھارت میں پچاس لاکھ سے بھی زیادہ ہوئی کورونا اموات اور بعد موت بھی انتم سنسکار کے لئے، ترستی عام جنتا جو ناراض ہوئی ہے، ویسے میں 2024 سے پہلے 2022 اواخر کا یہ گجرات انتخاب جیتنا مہان مودی جی کے لئے جہاں انتہائی ضروری تھا وہیں مشکل ترین بھی تھا

۔ 2014 عام انتخاب انتہائی شاندار دیش بھر کی جیت بعد 2017 گجرات صوبائی انتخاب میں کانگریس کے ہاتھوں ہارتے ہارتے جیت پائی، بی جے پی کے لئے،اب کی گجرات انتخاب جیتنا جہاں تقریبا”ناممکن تھا وہیں،بی جے پی کے خلاف جانے والے منفی ووٹوں کو کانگرئس میں جاتے ہوئے، کانگریس کومضبوط ہونے سے روکنے کے لئے، آرایس ہی کی بی ٹیم دہلی کے کیجرئوال کو گجرات انتخاب میں اتارتے ہوئے

، کچھ انکے ہاتھوں کٹے کانگرئس ووٹوں کو، اپنے ای وی ایم جن کی مدد سے، کچھ فیصد کانگرئسی ووٹوں کو “آپ” کے امیدواروں کے کھاتے میں ڈلواتے ہوئے، تکونی مقابلہ کی وجہ سے، بی جے پی جیت کو اصلی جیت ثابت کرنے کی یہ منظم سازش لگتی ہے۔ اسی لئے پہلے دور کے گجرات انتخاب بعد تک مودی امیت شاہ کو پریشان بتانے والے پس منظر میں بی جے پی 2017 سےبھی اچھی کارکردگی کیسے دکھا سکتی ہے؟

گجرات کے ساتھ ہی ہماچل پردیش صوبائی انتخاب میں کانگرئس کو جیتنے میدان چھوڑ دیتے ہوئے ،گجرات انتخاب بی جے پی کی ای وی ایم جیت کو، گجرات بی جے پی کیجرئوال کانگرئس تکونی مقابلہ کی وجہ، بی جے پی جیت کو حقیقی جیت ثابت کرنے کوشش کے طور دیکھا جاسکتا ہے۔ اسی لئے دوسرے دور کا انتخاب ختم ہوتے ہوئے،پہلے سے ترتیب پائے ڈاکٹرڈ انتخابی جیت پیشین گوئیوں میں، بی جی پی کی اکثریتی جیت کو ظاہر کئے،

گجراتی ووٹوں کے ای وی ایم بی جے پی جیت کو قبول کرنے ذہن سازی کی جارہی ہے۔امریکہ یورپ جاپان سمیت تقریبا عالم کے تمام ترقی پذیر ممالک جس ای وی ایم طرز انتخاب کو مکمل ترک کرچکے ہیں۔ اور 2011 تک جو بی جے پی، ای وی ایم طرز انتخاب کے خلاف کورٹ میں مقدمے لڑ رہی تھی وہ آج بغیر ای وی بیلٹ پیپر انتخاب لڑنے سے انکار کرتی کیوں پائی جاتی ہے؟ اب بھی بھارت کی کانگرئس،ترنمول کانگریس،سپھا، بھسپا ،

جنتا دل، شیو سینا سمیت تمام سیکیولر پارٹیاں مل کر عوامی احتجاج کرتے ہوئے، 2024 عام انتخاب ای وی ایم مکت بیلٹ پیپر انتخاب کروانے میں کامیاب نہیں ہوتے ہیں تب تک کسی بھی صورت 2024 عام انتخاب جیتتے ہوئے بھارت کو ان سنگھی حکمرانوں کے ہاتھوں معشیتی طور اور تباہ و برباد ہونے سے مانع نہیں رکھا جاسکتا ہے۔وما علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں