پنجاب پر سب کی نظر ہے!
ملک بھر میں پنجاب کی سیاست انتہائی اہمیت اختیار کرتی جارہی ہے،تحریک انصاف قیادت کی خواہش ہے کہ پنجاب اسمبلی توڑ د جائے ،جبکہ حکومت کی کوشش ہے کہ اسمبلیوں کی تحلیل کو روکا جائے ،اگر چہ پنجاب کے وزیر اعلی چوہدری پرویز الٰہی بار ہا اظہار کر چکے ہیں کہ عمران خان کے ایک ہی اشارے پر فوری اسمبلی توڑ دی جائے گی اور اس ؑزم پر مضبوطی سے قائم نظر بھی آرہے ہیں ،لیکن اندر کھاتے ان کی خواہش بھی یہی ہے کہ اسمبلیاں توڑے بغیر جتنا وقت گزرجائے ،اتنا ہی اچھا ہے ،صوبائی اسمبلیاں تحلیل ہو تی ہیں کہ نہیں ،آنے والا وقت ہی بتائے گا ،لیکن ایک بات تو طے ہے کہ صوبائی اسمبلیاں تحلیل کیے بغیرفوری انتخابات کا حصول ممکن دکھائی نہیں دیے رہا ہے ۔
اس وقت تحریک انصاف اپنی مقبولیت کے بام عروج پر ہے ،اس لیے ان کا خیال ہے کہ اگر فوری طور پر انتخابابات ہو جائیں توانہیں اقتدار میں آنے سے کوئی طاقت روک نہیں سکے گی ،پی ٹی آئی قیادت کی بھر پور کوشش ہے کہ کسی طرح سے فوری عام انتخابات کا راستہ ہموار ہو جائے ،لیکن حکومت بضد ہے
کہ انتخابات اپنے وقت پر ہی ہوں گے ،پی ٹی آئی نے احتجاج ،ریلیوں سے دبائو بڑھانے کے ساتھ اپنا ترپ کا پتا سمبلیوں کی تحلیل کا بھی کھیل دیا ہے ،کیو نکہ پی ٹی آئی قیادت اچھی طرح جانتے ہیں کہ جب تک صوبائی اسمبلیاں تحلیل نہیں کی جائیں گی ،تب تک ان کا فوری انتخابات کا مطالبہ کبھی پورانہیں ہو سکے گا۔
تحریک انصاف اور اتحادی قیادت ایک دوسرے کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں ،اگر تحریک انصاف اسمبلیاں تحلیل کرنے میںپر عزم ہے تو اتحادی حکومت تحلیل روکنے میں پر اعتماد دکھائی دیے رہی ہے ،ایک طرف آصف علی زرداری متحرک ہیں تو دوسری جانب کور نر پنجاب بلیغ الرحمن بر ملا اظہار کرچکے ہیں کہ ان کی چوہدری پرویز الٰہی سے ملاقات ہو چکی ہے اور وہ کبھی اسمبلی تورنے کا خطرہ مول نہیں لیں گے ،
اگر مجبوری میں اسمبلی تحلیل کرنے کی جانب جاتے ہیںتو اس سے پہلے اعتماد کاووٹ لینے کا کہا جاسکتا ہے ،چوہدری پرویز الٰہی دونوں طرف اچھا کھیل پیش کرتے نظر آرہے ہیں ،ایک طرف پنجاب کی حدتک تحریک انصاف ان پر تکیہ کیے بیٹھی ہے تو دوسری جانب اتحادی قیادت سے بھی اُن کے رابطے بر قرار ہیں ۔
یہ کوئی نیا طرز سیاست ہے نہ پہلی بار ایسا کچھ دیکھنے میں آرہا ہے ،اس وقت سیاست میں کوئی کسی پر بھروسہ کررہا ہے نہ کسی کے سہارے امید لگائے بیٹھا ہے ،سیاست میں سب ہی بدلتے حالات کے ساتھ اپنی چالیں چلنے میں کوشاں ںنظر آتے ہیں ،لیکن بیانیہ سبھی کا وہی ہے کہ ملک وقوم کے بہتر مفاد میں سب کچھ کیا جارہا ہے
،اسمبلیاں توڑنے اور روکنے سے لے کر فوری انتخابات کا ہو نا نہ ہو نا سب ہی قومی مفاد کے پیش نظر ہو رہا ہے ، ہمارے ہاںملک قوم کے بہتر مفاد کے نام پر اپنے تمام تر اقدامات کی جائزیت تلاش کی جاتی ہے ،جبکہ پس پردہ اپنی سیاسی حکمت عملیاں کر فر ماہو تی ہیں اور اپنے مفادات کے حصول کو ہی ممکن بنانے کیلئے سب کچھ دائو پر لگا جا تا ہے ۔یہ ہماری سیاست کا چلن ہے یہاں ایسا ہی ہوتا آیا اور ایسا ہی ہوتا رہے گا
،اس سیاسی چلن میں ہی سب کی نظریں پنجاب پر ہی جمی ہوئی ہیں کہ یہاں کے ایوانوں سے کیا صدا بلند ہو تی ہے ،اس فیصلے کا کب اعلان ہوتا ہے کہ وزن کس کے پلڑے میں ڈالا جائے گا ،یہ غالب گمان ہے کہ اسمبلیاں توڑنے سے گریزاں کیا جائے گا ، کوئی مفاہمتی فار مولا بھی سامنے آسکتا ہے ،صدر عارف علوی اور اسحاق ڈار کے ساتھ دیگر سیاسی قیادت بھی متحرک ہے، لیکن اگرایسا نہیںہو تا ہے تو پی ٹی آئی قیادت کو نسی ایسی حکمت عملی اپنائیں گے کہ جس کے باعث فوری انتخابات کا راستہ ہموار ہو جائے
، یہ بظاہر اتنا آسان دکھائی نہیں دیے رہا ہے ،اس کے باوجود کہ اب اسمبلیوں کی تحلیل کے اعلان کے ساتھ تحریک انصاف کی جانب سے الیکشن کرائو ،ملک بچائو ریلیوں کاسلسلہ بھی جاری ہے ،تحریک انصاف مسلسل اتحادی حکومت پر دبائو برھائے چلی جارہی ہے ،تاہم اگرپی ٹی آئی اپنے لانگ مارچ کی طرح احتجاجی ریلیوں اور صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے ذریعے بھی اپنے مطالبات نہ منوا سکی تو اسے عوامی پذآرائی کیلئے بہر حال حرکت میںتورہنا ہی پڑے گا