55

اصول زمانہ “دل مانگے مور” کا اطلاق ہم مسلمانوں کی تذلیل ہی ہے

اصول زمانہ “دل مانگے مور” کا اطلاق ہم مسلمانوں کی تذلیل ہی ہے

نقاش نائطی
۔ +9665677707

“یوم الجمعة عید المومنین” ہم مسلمانوں کے مذہبی عقیدے کے عین مطابق، مسلم مداراس میں جمعہ کی ہفتہ وار چھٹی کو مسیحیوں کے مقدس اتوار والے دن تبدیل کرنے والے سنگھی حکومتی فیصلے کو، ہم 30 کروڑ بھارتیہ مسلم عوام آسانی سے کیا ہضم کر پائیں گے؟ ہم مسلمانان ھند کے صبر و تحمل و قوت برداشت کی حد معلوم کرتے رہنے کے لئے، اس اقسام کے سنگھی حکومتی فیصلے مستقبل میں بھی آتے رہیں گے

،اور ایک نہ ایک دن حکومتی سنگھی ان اقدامات کے خلاف ہم مسلمانوں کو احتجاج کرتے سڑکوں پر نکلنا ہی پڑیگا۔ یہ اب ہم 30 کروڑ مسلمانوں کو طہ کرنا ہے کہ ہم کب تک بابری مسجد انہدام، تمام تر قانونی ملکیت والی 550 سالہ قدیم بابری اوقاف زمین کو قاتل بابری مسجد والوں ہی کے سپرد کئے جانے والےاعلی عدلیہ کے دئیےفیصلہ، ہم مسلمانوں کو آپنے مذہبی آزادی کے دستور ھند میں دئیے حقوق سے ماورا کرتے،

ٹرپل طلاق آرڈیننس کے بہانے، ہمارے مسلم پرسنل لا میں مداخلت کرتے آرڈیننس، باوجود یقین دہانیوں کے گیان واپی مسجد تنازعہ اور متھرا عید گاہ تنازعہ کھڑا کرنے کے معاملات ہوں، یا لاؤڈ اسپیکر آذان پابندی کے مسائل ہوں یا اسکول و کالج طالبات ڈریس کوڈ بہانے حجاب تنازعہ ہو یا گجرات سمیت بھارت کے انیک صوبوں کی صدیوں پرانی مساجد انہدام کے معاملات ہوں، یہ ہم بھارت کے 30 کروڑ مسلمانوں کے خلاف طوفان بدتمیزی تو رکنے والی ہی نہیں ہے جب تک کہ بھارت کی ہزاروں سالہ گنگا جمنی سیکیولر تہذیب کو ختم کر ھندو راشٹریہ قائم نہ کیا جائے، اور ہم مسلمانوں کو اپنے تمام تر ملکی حقوق سے ماورا دوسرے درجہ کا شہری بن جینے پر مجبور نہ کیا جائے

اپنے اور اپنی آل اولاد کی بہتر پرورش کی فکر میں جینے والے ہم 30 کروڑ مسلمان، کیا اب بھی ہم حنفی شافعی اہل سنہ، اہل حدیث، مقلد غیرمقلد، یا سلفی وھابی، بریلوی ندوی جیسے مسلکی فرقوں میں بٹے، دشمن اسلام سنگھی جنونیوں کے لئے، لقمہ تر بنے، خود کو بچاتے پائے جائیں گے یا ہزاروں سالہ اس بھارت میں اپنی آل اولاد کے ساتھ، دائمی طور سکھ شانتی انتی کے ساتھ جیتے آنے کے لئے، اب تو اپنے آپسی مذہبی فروعی اختلافات کو پرے رکھ، لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللهُ مُحَمَّدٌ رّسُولُ اللهِ کے جھنڈے تلے اپنے اتحاد اتفاق کو درشاتے، ان سنگھی حکومتی اسلام دشمن اقدامات کے خلاف احتجاج کرتے پائے جائیں گے۔

ویسے بھی ہم میں سے بچے جوان پختہ عمر بوڑھے، ہزاروں کی تعداد میں قدرتی و حادثات کی موت مرتے رہتے ہیں۔ اپنی مسلم امہ خود داری والی زندگانی جینے کے لئے، دستور ھند میں دئیے،حقوق کی بازیابی احتجاج کرتے، مسلم دشمن سنگھی پولیس و انتظامیہ لاٹھی گولی کھاتے، کچھ مسلم شہادت کے مرتبہ کو جب تک نہیں پہنچیں گے تب تک تو ہم مسلمانوں پر، ہر نئے دن کے ساتھ آنے والے ان امتحانی لمحات سے ہمیں مکتی کیا مل پائے گی؟

کیا یوپی کے مدارس میں جمعہ کی تعطیل ختم ہوگی؟
مدرسہ بورڈ کے اجلاس میں قرارداد پیش

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں