تحریر و تحقیق
عباسپورین سوشل گروپ: خدمت کے چھ سال ۔
تحریر ؛ محمد نصیر چوھدری
مشہور یونانی فلاسفر ارسطو کے بقول’ ” انسان معاشرتی حیوان ہے”.معاشرہ نام ہی انسانی روابط اور باہمی تعلقات و مراسم کا ہے۔انسان کا دوسروں سے سابقہ و واسطہ ناقابلِ تردید حقیقت ہے۔ایک معاشرتی وجود کے طور پر یہ(انسان) اس دنیا میں تشریف لانے سے لے کر موت تک اپنے معاشرے اور سوسائٹی سے متعلق ہوتا ہے۔دنیا میں آتے ہی انسان کا ایک خاندان سے واسطہ پڑتا ہے۔وہ اپنی پرورش و پرداخت اور سفر زیست میں ایک ایک قدم آگے بڑھنے کے لیے اپنے خاندان پر انحصار کرتا ہے۔
ہوش سنبھالتے ہی اسے ایک معاشرے’ ایک کنبے و قبیل انسانی’ ایک نظام زندگی اور نظامِ سیاست و معیشت سے پالا پڑتا ہے۔زندگی میں پیش آنے والے بیش بہا مسائل کے حل اور ضروریاتِ زندگی کے لیے انسان کو سماج کا سہارا لینا پڑتا ہے۔اگر ان سب تعلقات کا خاتمہ کر دیا جائے جو ہمیں معاشرے کی بدولت نصیب ہوتے ہیں تو ہمارے پاس کچھ باقی نہیں بچے گا اور ہماری انسانی حثیت مٹ جائے گی۔
ابن خلدون نے اسی تناظر میں انسان کا اکٹھے مل جل کر رہنا ناگزیر امر قرار دیا تھا اور انسانی فطرت کو مدنیت پسندی کا قائل گردانا تھا۔اگر معاشرے کو ایک جسم سے تعبیر کیا جائے تو شاید ہی غلط ہو۔جس طرح جسم کا کوئی ایک متاثرہ عضو بقیہ اعضاء کو بھی کرب میں مبتلاء کر دیتا ہے اسی طرح کسی ایک فرد کا طبی’ معاشی اور سماجی اعتبار سے کسی الجھن کا شکار ہونا باقی لوگوں کو بھی متاثر کرتا ہے
۔کسی شخص کا یہ دعویٰ کہ وہ اپنے اردگرد کے انتشار و خلفشار سے متاثر نہیں ہوتا یہ محض خام خیالی ہوگی۔مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ ہر شخص کا ان معاشرتی مسائل کو دیکھنے اور پرکھنے کا انداز مختلف ہے۔کچھ لوگ ان سے صرف نظر کر کے اپنی ذات تک محدود رہتے ہیں اور کچھ دوسروں کی مشکلات و مسائل سے آگاہی اور ان کے حل کے لیے سعی و کاوش بروئے کار لاتے ہیں۔ گزرتے لمحات کے ساتھ ساتھ ان کے دیگر ہم خیال بھی ان کاوشوں میں اپنا کردار نبھانا شروع کر دیتے ہیں اور دیکھتے ہی دیکھتے اکیلے رخت سفر باندھنے والے ایک بہترین سماجی اور فلاحی تنظیم کا روپ دھار لیتے ہیں
۔قارئین کی خدمت میں آج ایک ایسی ہی فلاحی تنظیم کا ذکر مقصود ہے جس نے محض چند سالوں کے سفر میں اپنے مختلف مسائل میں گھرے بہن بھائیوں کی خدمت کی بھرپور سعی کی ہے اور اللّٰہ رب العزت نے بھی اس کار خیر کا آغاز کرنے اور رفاقت بہم پہنچانے والوں پہ خصوصی کرم فرمایا ہے۔
میری مراد”عباسپورین سوشل گروپ” ہے جس کا آغاز آج سے چھ سال قبل جنوری 2017 میں محض پانچ دوستوں کے باہم اتفاق سے ہوا۔
اللّٰہ تعالیٰ کے فضل واحسان سے اس پلیٹ فارم سے اب تک 120 درد دل رکھنے والے احباب منسلک ہو چکے ہیں۔مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ ہمارے شہر کے باسی جن میں ڈاکٹرز’ انجنئیرز’ اساتذہ کرام’ پروفیسر صاحبان’ تاجران ‘سماجی کارکنان اور نامور شخصیات شامل ہیں’ جو اس پلیٹ فارمز سے اپنے ان بہن بھائیوں کی خدمت میں مصروف ہیں’ جنھیں ہمارے تعاون اور حوصلہ افزائی کی ضرورت ہوتی ہے۔
کلام اللّٰہ کی ایک آیت مبارکہ کی روشنی میں یہ وہ لوگ ہیں’ ” جنکو اپنے مال میں سائل اور محروم کا حق معلوم ہے”. یہ فلاحی تنظیم بلا تخصیص انسانی خدمت کے مشن پر گامزن ہے اور بفضل خدا یہ سفر پورے جوش و خروش سے جاری ہے۔اس تنظیم کی امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ رجسٹرڈ ممبران کے علاؤہ کسی فرد’ تنظیم یا حکومتی ادارے سے کوئی مالی تعاون نہیں لیا جاتا۔عمومی اور روایتی طور پر تعاون کی اپیلیں نہیں کی جاتی اور نہ ہی رسید کے بغیر ممبران سے ڈونیشن وصول کی جاتی ہے۔
ریاکاری اور دکھاوے کی ممانعت کے ساتھ ساتھ اپنے ضرورت مند بہن بھائیوں کی عزت نفس کے خیال کا بھی اہتمام پیش نظر رہتا ہے۔ڈونر ممبران گروپ منتظمین پر غیر متزلزل اعتماد رکھتے ہیں اور ہنگامی اپیل پر اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے عنایت کردہ سرمائے سے نادار اور مجبور بہن بھائیوں کی خدمت میں پیش کرتے ہیں جو کہ انتہائی قابل ستائش عمل ہے۔گزرے سال میں حسب سابق خدمت کا سلسلہ نہ صرف جاری رہابلکہ اس میں روز افزوں ترقی بھی دیکھنے کو ملی
۔گروپ صحت’ تعلیم ‘ قدرتی آفات اور نادار و مجبور افراد کو مدد فراہم کرتا ہے۔سال 2022 میں چڑی کوٹ کے مقام پر برف میں پھنسے افراد کو ریسکیو کرنے میں انتظامیہ کی مدد کی گئی اور بعد ازاں متاثرین کی مہمان نوازی کا فریضہ بھی انجام دیا گیا۔مستحق طلباء و طالبات میں ساڑھے تین لاکھ کی درسی کتب کی تقسیم کے ساتھ ساتھ اعلیٰ تعلیم میں داخلے اور سمسٹر فیس کی ادائیگی میں بھی سٹوڈنٹس کا تعاون کیا گیا۔
اعلیٰ تعلیم کے لیے قرض حسنہ سکیم کا اجراء کیا گیا۔رمضان المبارک میں پانچ لاکھ کا فوڈ پیکج دے کر مستحق خاندانوں کے گھروں تک پہنچانے کا اہتمام کیا گیا۔سائلین کی تصاویر بنانے اور نمودونمائش کی مکمل حوصلہ شکنی کی گئی اور عمل درآمد یقینی بنایا گیا۔کمال اور قابلِ تقلید نظم و ضبط کے ساتھ انجمن ہلال احمر پاکستان کے اشتراک سے دوروزہ فسٹ ایڈ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔سیلاب زدگان کی کی مدد کے لیے الخدمت فاؤنڈیشن کو ایک لاکھ روپے فراہم کیے گئے۔مسلم ہینڈز کے اشتراک سے پانچ روزہ آئی سرجری کیمپ کا انعقاد کیا گیا
جس میں تقریباً 900 افراد کا چیک اپ ہوا اور 156افراد کی سرجری ہوئی۔گروپ کے قیام سے اب تک 300 سے زائد خواتین و حضرات کی بینائی سے متعلق مسائل کا علاج کیا گیا اور مستحق افراد کو ادویات اور شمسی عینکیں فراہم کرنے کا انتظام بھی کیا گیا۔اس کے ساتھ ساتھ بعض مقامات سے مریضوں کو لانے اور لے جانے کا بندوبست بھی کیا گیا اور ڈاکٹرز کے قیام وطعام کا بھی عمدہ اہتمام کیا گیا۔
دینی مدارس میں زیر تعلیم 53 طلباء کو گرم جیکٹس’150 بے سہارہ اور بیوہ خواتین کو گرم شال اور 50 عمومی غریب بچوں کو سویٹرز اور جیکٹس عطیہ کی گئیں۔ایک نوجوان کا ایبٹ آباد اور ایک دوسرے کا راولپنڈی میں علاج سے متعلق تعاون کیا گیا۔دو مقامات پر پانی کا بور کروایا گیا اور کچھ مستحق افراد کی تجہیز وتکفین کا انتظام بھی کیا گیا۔5 جنوری 2022 کو گروپ نے اپنی چھٹی سالگرہ کو یوم تشکر کے طور پر منایا
۔ان تمام کاوشوں کو حقیقت کا روپ دینے میں گروپ کے اندرون و بیرون ملک مقیم ممبران کا جذبہ ایثار’ خداوند تعالیٰ کی رضا کے حصول کا شوق اور گروپ منتظمین پر بے پناہ اعتماد کارفرما ہیں۔بیرون ملک مقیم تعاون کرنے والے اکثریت میں ہیں اور ان کا بے باک تعاون کا یہ جذبہ قابلِ ستائش ہے جو اپنے علاقے سے دور ہوتے ہوئے بھی اپنے قرب وجوار کے مجبور و بے بس بہن بھائیوں کے دکھ درد کو محسوس کر رہے ہیں اور خدمت کے اس مشن میں پیش پیش ہیں۔دعا ہے خدمت کا یہ سفر جاری رہے اور چمن مزید پھلے پھولے۔