ملک بھر میں ایک جانب اپوزیشن ملک کے ڈیفالٹ ہونے کا اس قدر شور کررہی ہے کہ حکومتی حلقوں اور غیر جانبدار لوگوں 52

سیاسی بے چینی زہر قاتل ہے !

سیاسی بے چینی زہر قاتل ہے !

ملک غیر یقینی صورت حال سے دوچار ہے، عوام اتحادی حکومت سے مایوس ہوتی جارہی ہے ،حکومت کو بدلتے حالات کی کوئی فکر ہے نہ عوام کا کوئی احساس ہے ، آئے روز بڑھتی کمر توڑ مہنگائی نے عوام کا جینا دوبھر کرکے رکھ دیا ہے، حکومت عوام کو درپیش مسائل سے نجات دلانے کے بجائے مزید مسائل کے بوجھ تلے دبائے جارہے ہیں، حکمرانوں کو چاہئے کہ غریب نہیں ، غربت کاخاتمہ کریں،مگر حکمران توغریب کو ہی قربان کرنے پر تلے نظر آتے ہیں،اس سے غریب عوام میں بے چینی برھتی چلی جارہی ہے

،یہ عوام میں بڑھتی بے یقینی اور بے چینی ملک کیلئے زہر قاتل ہے۔اس وقت ملک میں بڑھتی عوامی بے چینی باقاعدہ بحران کی شکل اختیار کر تی جارہی ہے،جبکہ ملکی سیاست دیگر ایشوز کے گرد گھوم رہی ہے،اس کا ایک ایشو اسمبلیوں کی تحلیل اور دوسرا عام انتخابات کا انعقاد ہے ،تحریک انصاف سمبلیاں تحلیل کرنا اور عام انتخابات کروانا چاہتی ہے ،جبکہ حکمران اتحاد اسمبلیوں کی تحلیل روکنا اور انتخابات نہ کروانے پر بضد ہے

،حکومت اور اپوزیشن اپنی سیاسی محاذ آرائی میں عوامی بے چینی کا سوچ ہی نہیں رہے ہیں، جوکہ ہر لمحہ بڑھتے مسائل کے عذاب جھیل رہے ہیں اور اپنی آنے والی نسلوں کے مستقبل کے بار ے میں مایوسی کا شکار ہیں، اس سیاسی محاذ آرائی میں کسی کو اس بات کی بھی فکر نہیں ہے کہ بدلتی ہوئی علاقائی اور عالمی سیاست اور نئی صف بندی میں پاکستان کہاں کھڑا ہو گا اور داخلی کشمکش کے خارجہ امور پر کس قدر خطرناک اثرات مرتب ہوں گے ؟
ہم ایک سیاسی بھنور میں پھنس چکے ہیں، یہ ایک ایسی صورت حال ہے کہ جس سے پاکستان پہلے کبھی دوچار ہی نہیں ہواہے، سیاسی قوتیں زبانی کلامی تو مقتدر حلقوں کو سیاست سے دور رہنے کی تلقین کرتی ہیں ،مگر خودعملی طور پران پر انحصار کرنا نہیں چھوڑ رہی ہیں، مقتدر حلقے پہلے کی طرح سیاسی سمت اندازی کرنے کی پوزیشن میں ہیںنہ کسی سیاسی جماعت یا گروہ کی کھل کر حمایت یا مخالفت کر سکتے ہیں،

سیاسی قوتوں کے ساتھ ساتھ مقتدر حلقوں کے پاس بھی کوئی ایسا پروگرام نظرنہیں آرہاہے کہ جس کے ذریعے عوام کو ریلیف دیا جاسکے ، معیشت کو سنبھالا جائے اور اس بدلتی صورت حال میں ملک کو کسی درست سمت گامزن کیا جاسکے،سارے ایک دوسرے کی جانب دیکھ رہے ہیں ،ملک میں کوئی ایسی سیاسی قوت یا جماعت بھی نہیں ہے ، جوکہ جکڑ بندیوں سے آزاد ہو کر اپنی سمت کا تعین خود کر سکے، ایسی کسی نئی سیاسی جماعت کے ابھرنے کی فی الحال کوئی امید بھی نظر نہیں آرہی ہے ۔
یہ حقیقت ہے کہ تحریک انصاف قیادت عوام میں انتہائی مقبول ہے ، اگروہ چاہیں تو پاکستان کو اس صورت حال سے نکال سکتے ہیں،لیکن اس کیلئے انہیں سیاسی وغیر سیاسی قوتوں سے ٹکرا ئو کی پالیسی پر نظر ثانی کرنا ہو گی،پی ٹی آئی کی سیاست اینٹی سیاسی وغیر سیاسی نہیں ہے، وہ اپنی عوامی مقبولیت سے اپنی کھلی حمایت کے لئے مقتدر حلقوں پردبائو ڈال رہی ہے،لیکن اس انحصارکرنے کی سیاست کے ذریعے پی ٹی آئی پہلے عوام کو کوئی ریلیف دیے سکی نہ آئندہ کوئی بڑی تبدیلی لا سکے گی 

اس سے وہ پاکستان کی سیاست کو مزید کمزور ہی کرے گی،جبکہ دوسری جانب پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ( ن)قیادت بھی اپنے اپنے سیاسی معاہدے رنیو کرانے میںلگے ہیں،میاں نواز شریفاور مریم نواز کی وطن واپسی کی باز گشت سنائی دینے لگی ہے ،اس واپسی کومقتدر قوتوں سے معاملات طے ہونے سے تعمیر کیا جا رہا ہے،یہ بھی کہا جارہا ہے کہ سیاست میںسب کو یکساں سیاسی فیلڈ فراہم کی جارہی ہے ۔
حزب اقتدار اور حزب اختلاف دونوں ہی اپنے بارے ،اپنے حصول اقتدار کے بارے تو سوچ رہے ہیں ،مگرعوام کو ریلیف دینے ، معیشت کو سنبھالنے ، مہنگائی کو قابو کرنے اور خارجہ پالیسی میں واضح حکمت عملی کا تعین کرنے کے بارے میں کوئی بھی نہیں سوچ رہا ہے ،اس سے فی الحال ایسا ہی لگتا ہے کہ جیسے پاکستان کے حالات صحیح سمت میں نہیں جا رہے ہیں، عوام کی سیاسی بے چینی اور تکالیف بھی حالات کو کسی درست سمت ڈالنے کا سبب نہیں بن رہی ہے،ملک بھر میں صرف انارکی اور افراتفری کے امکانات ہی نظر آتے ہیں

، اس صورتحال میں اب بھی وقت ہے کہ سیاسی وغیر سیاسی قیادت مل بیٹھ کر سیاسی و معاشی میثاق پر بات کرے اور اسے حتمی شکل دے کر ملک و عوام کو کسی درست سمت گامزن کرے ،اس وقت کوئی اس پوزیشن میں نہیںہے کہ اس بے چین اوربے یقین صورتِ حال سے اکیلئے ہی باہرنکال سکے، اس سے باہمی اتفاق رائے سے ہی نکلا جاسکتا ہے ،بصورت دیگر سیاست میں بڑھتی بے چینی سب کے لئے زہر قاتل ثابت ہو گی ،سیاسی قیادت بھول جائے کہ اس زہر قاتل سے صرف مخالفین ہی مریںگے ،اس سے کوئی ایک بھی بچ نہیںپائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں