42

جمہوریت خطرے میں ہے !

جمہوریت خطرے میں ہے !

تحریک انصاف کی جانب سے دو صوبائی اسمبلیاں تحلیل ہو نے کے بعد عام انتخابات ہونے ہیں ،اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے ،تاہم پی ٹی آئی قیادت پورے ملک میں عام انتخابات کی خواہاں ہے ،اسمبلیاں تحلیل کرنے کا بنیادی مقصد بھی ملک میں عام انتخابات کا انعقاد ہی تھا ،ورنہ اپنی دوصوبائی حکومتیں ختم کرنے کی ضرورت نہیں تھی ،تحریک انصاف قیادت نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے

کہ بطور احتجاج دونوں صوبوں کی نشستوں پر اکیلئے ہی حصہ لین گے ،تاکہ انتخابات ہی بے معنی ہو جائیں ،اگر دونوں صوبوں کی تمام نشستوں پرعمران خان امیدوار ہوئے تو پی دی ایم کی جماعتیں الیکشن کا بائیکاٹ بھی کرسکتے ہیں۔
یہ ایک عام تاثر ہے کہ اس وقت سارے مسائل کا حل ملک بھر میں عام انتخابات کے انعقاد میں ہے ،لیکن ملک بھر میں عام انتخابات کیلئے سیاسی حالات کا ساز گار ہو نا انتہائی ضروری ہے ،ملک میں سیاسی حالات ساز گار بنانا حکمران اتحاد اور تحریک انصاف کے ہاتھ میں ہے ،لیکن دونوں ہی حالات ساز گار بنانے کے بجائے مزید بگار پیدا کرنے مین لگے ہوئے ہیں ،حکومت کی سب سے زیادہ ذمہ داری بنتی ہے

کہ ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے افہام تفہیم کی بات کرے اورمل بیٹھ کر ملک کو درپیش بحرانوں سے نکالنے کی کوشش کرے ،مگر حکومت ایک طرف اپوزیشن کو اسمبلی میں آکر اپنا کردار ادا کرنے کی دعوت دیتی ہے تو دوسری جانب اپوزیشن کے استعفے منطور کرکے راستہ روک رہی ہے ،حکومت کے سیاسی قول فعل کے تذاد کے باعث معاملات سلجھنے کے بجائے مزید بگڑتے جارہے ہیں ۔
تحریک انصاف قیادت نے جلدی میں قومی اسمبلی سے نکلنے کا فیصلہ کرلیا ،اس کا احساس کچھ عرصے بعد ہی ہو گیا تھا

،اس لیے کئی مواقع پر لگا کہ پی ٹی آئی واپس قومی اسمبلی میں جانا چاہتی ہے لیکن ایک سیاسی ہزیمت اور پسپائی گریز اں رہی ہے ،تاہم صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے موقع کو غنیمت سمجھتے ہوئے عمران خان نے قومی اسمبلی میں واپس جانے کا اعلان کردیا اور ساتھ ہی امکان بھی ظاہر کردیا کہ حکومت بہر صورت اپریل تک الیکشن کروانے پر مجبور ہو جائے گی، عمران خان کا خیال تھا کہ قومی اسمبلی میں واپس جا کر وہ صدر کے ذریعے شہباز شریف کو اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے پر مجبور کردیں گے

،اس کی تاب نہ لاتے ہوئے حکومت دھڑام سے گر جائے گی ،لیکن حکمران اتحادنے اسپیکر قومی اسمبلی کے ذریعے پی ٹی آئی کے 70 راکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور کروا کے بظاہر عمران خان کو سیاست کی بساط پر شہ مات دے دی ہے۔سیاست میں شطرنج کی بساط کی ماند مخالف کی چالیں ذہن میں ترتیب دے کر چال چلی جاتی ہے،اگر عمران خان قومی اسمبلی میں جاکر شہباز شریف کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانا چاہتے تھے

تو انہیں پہلے قومی اسمبلی سے اراکین پی ٹی آئی کے استعفے واپس لینا چاہیے تھے،پی ڈی ایم نے ان کی غلطی کا فائدہ اٹھایا اور 70استعفے منظور کرکے عمران خان کی سیاسی چال کو نہ صرف ناکام بنادیا ،بلکہ مزید درجہ نقصان تک اس طرح پہنچا دیا ہے کہ قومی اسمبلی کی خالی ہونے والی سیٹوں پر الیکشن نہ لڑنے کا اعلان کردیاہے،اب ان سیٹوں پر تحریک انصاف تنے تنہا الیکشن لڑکر تماشا بن جائے گی

، الیکشن لڑنے کا ماحول بنے گا اور نہ سیاسی گہما گہمی پیدا ہوگی، تاہم ان سیاسی چالوں سے عمران خان ہارہے ہیں نہ پی ڈی ایم، لیکن ملک وعوام کی ہار ہورہی ہے۔یہ کتنی افسوسناک بات ہے کہ کسی کو ملک وعوام کا احساس ہی نہیں ہے ،ایک طرف ملک بھر میں عام انتخابات کیلئے سیاسی دنگل چل رہا ہے تو دوسری جانب نگراں سیٹ آپ طویل مدت چلانے کی باتیں ہورہی ہیں ،یہ کسی کو احساس ہی نہیں

کہ نگران حکومتوں سے بے یقینی کم ہو نے کے بجائے مزیدبڑھ جاتی ہے، ملکی حالات بہتر ہونے کے بجائے مزید خراب کی جانب گامزن ہو جاتے ہیں ،اس لیے ایسی کیا مشکل ہے کہ دو چار مہینے کے فرق کو مل بیٹھ کر ختم نہیں کیا جا سکتا، کیوں دونوں طرف ضد کے پہاڑ کھڑے ہیں اور ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہے، اگر دونوں فریق ایک میز پر بیٹھ جائیں اور تہیہ کر لیں کہ معاملات حل کر کے اٹھنا ہے تو پھر کون سی مشکل آڑے آ سکتی ہے؟ صرف ذاتی مفاد کی بجائے قومی مفاد کو سامنے رکھنے کی ضرورت ہے

توکوئی مسئلہ بھی مسئلہ نہیں رہ جائے گا ،اِس قسم کے کھیل تماشے جو اِس وقت روا رکھے جا رہے ہیں اور سیاسی داؤ پیج کے عمل سے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی جو دوڑ لگی ہوئی ہے، یہ سیاسی نابالغ پن کے علاوہ کچھ نہیں ہے،اس طرز عمل کے باعث پہلے بھی جمہوریت کو نقصان پہنچا اور اس بار بھی جمہوریت انتہائی خطرے میںہے، جمہوریت مخالف دبے قدموں کی آہٹ صاف سنائی دینے لگی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں