عوام کوآئی ایم ایف کی کڑوی گو لی !
کہ جس کشکول توڑنے کی باتیں کی جاتی تھیں، اب وہی کشکول کو لے کر آئی ایم ایف سے قرضہ حاصل کیا جا رہا ہے اور یہ کڑوی گولی مہنگائی اور قرضہ کے بوجھ میں مزید اضافہ کی شکل میں عوام کو ہی نگلنا ہو گی،لیکن اس کڑوی گولی کے نگلنے سے بھی معاشی حالات بہتر ی ہوتی نظر نہیں آرہی ہے۔
اس وقت صورتِ حال یہ ہوگئی ہے کہ آئی ایم ایف کا پروگرام عملاً ملک و قوم کے لیے پھانسی کا پھندا بن گیا ہے اور سزائے موت کو عمر قید میں بدلنے کا نسخہ راہ نجات بنادیا گیا ہے،موجودہ حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کی شرائط مان لینے کا پیغام دینے کے ساتھ جو تفصیلات سامنے آرہی ہے، وہ انتہائی ہولناک ہیں،آئی ایم ایف کو یقین دلانے کیلئے جہاں ڈالر کو آزاد کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے،
وہیں اب بینک بھی کھلی منڈی کے مطابق ڈالر کے سودے کریں گے، اس کے ساتھ آئی ایم ایف زدہ منی بجٹ قوم پر مسلط کرنے کی تیاریاں بھی کرلی گئی ہیں،عوام پہلے ہی حکومت کی طرف سے لیے گئے مشکل معاشی فیصلوںکا خمیازہ روز افزاں بھڑتی مہنگائی اور بیروزگاری کی صورت میں بھگت رہے ہیں ، عوام کی قوت خرید نچلی ترین سطح پر پہنچ چکی ہے ،ان حالات میں منی بجٹ ملک میں مہنگائی کا ایک ایسا طوفان لائے گا کہ جس کا سامنا پہلے سے ہی بدحال عوام نہیں کر پائیں گے ۔
یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے
کہ عوام جیئے یا مرے حکومت کے معاشی منتظمین کے پاس آئی ایم ایف کے پھندے سے نجات کا کوئی راستہ نہیں ہے، اس مقصد کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ قرض پروگرام بحال ہو گا توہی پہلے مرحلے میں ڈالر کا ذخیرہ بڑھے گا، لیکن نئے قرض کو ادا کرنے کے لیے وسائل کہاں سے آئیں گے،ہردور حکومت میں کہاجاتا رہا ہے کہ منصوبہ بندی کرلی گئی ہے ،ریاست اور عوام دونوں کو بچائیں گے
،مگر کل بھی اپنے اقتدار کو بچایاجاتا رہا ہے اور آج بھی اپنے اقتدار کیلئے ہی عوام کو آئی ایم ایف کی سولی پر لٹکایا جارہا ہے، عام عوام کے حالات جس نہج پر پہنچ گئے ہیں، اس کو بیان کرنے کے لیے الفاظ کفایت نہیں کررہے ہیں، بے روزگاری اور مہنگائی کا طوفان قدرتی آفات سے زیادہ تباہ کاری لارہا ہے،لیکن حکومت کے معاشی چارہ ساز زبانی کلامی دعوئوں کے علاوہ کوئی حقیقی اْمید کی کرن دکھانے کے لیے تیار ہی نہیں ہیں۔
موجودہ اور سابق حکمران مل بیٹھ کر ملک وعوام کا سوچنے کے بجائے ایک دوسرے پر الزام تراشیاںکررہے ہیں، پاکستان کی معیشت کی تباہ حالی کے باوجود یورپ اور امریکا کے بینکوں میں پاکستانیوں کے اربوں ڈالرز پڑے ہیں، قومی دولت کی واپسی سیاسی نعرے بازی اور تقریری مقابلوں کا موضوع تو بن جاتی ہے، لیکن عملی اقدامات کہیں نظر نہیں آتے ہیں، وہ کیسے نظر آئیں گے، وہ پیسے ان اپنے کھاتوں اور تجوریوں میں پڑے ہیں،اس ملک کی اشرافیہ قومی وسائل کی لوٹ مار کا حساب دینے کیلئے تیار ہے
نہ کوئی ان کا احتساب کر سکتا ہے ،یہ سب ایک دوسرے کے ہم نوالہ ہم پیالہ ہیں، وزیراعظم ایسے ہی عوام کو بے وقوف بنانے کیلئے بڑھکیں مارتے پھرتے ہیں کہ ملک کے ابتر ہوتے حالات کی سب کو ذمے داری قبول کرنا ہوگی،اس نہیج پر پہچانے کی کون ذمہ داری قبول کرے گا ؟ اس حمام میں سب ننگے اور سب ہی گندے شرک کار رہے ہیں۔
یہ کتنی حیرانگی کی بات ہے کہ حکمران اتحاد ا پنے خلاف سارے مقدمات ختم کرنے کے بعدملکی حالات کی ذمہ داری اُٹھانے کی باتیں کررہے ہیں،اگر وزیراعظم واقعی ملک وعوام سے ذرا برابر بھی مخلص ہیں تو اپنی ذات سے آغاز کریں اور قوم کی دولت قوم کو واپس کرنے کا اعلان کریں، اپنے اور اپنے خاندان کے تمام لوگوں کے بینک کھاتوں کی تفصیلات جاری کریں،لیکن وہ ایسا کبھی نہیں کریں گے ،یہ ہماری سب سے بڑی مشکل ہے کہ ہمارے حکمران حساب و احتساب کیلئے تیار ہیں نہ ہی آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں
،یہ اپنے اقتدار کیلئے ملک و عوام پر مسلسل قر جوں کلا بوجھ برھائے چلے جارہے ہیں، ان کی بلا سے ملک و عوام پر بوجھ پڑتا رہے،عوام جیئے یا مریں ،ان کا اقتدار چلتا رہنا چاہئے ،ملک میں جب تک عوام کی مرضی کی دیانت دار مخلص قیادت نہیں آئے گی ، آئی ایم ایف کی کڑوی گولیاں نگلنے کے باوجود ملک کے معاشی حالات اچھے نہیں ہوں گے۔