48

ملک میں کرپشن مزید بڑھ گئی ہے !

ملک میں کرپشن مزید بڑھ گئی ہے !

ملک بھر میں سیاسی و معاشی بحران کے گہرے بادل چھائے ہیں،عوام کے ہر چہرے سے پریشانی عیاں ہے، ملک بھر میں کرپشن و بدعنوانی کا راج ہے، مہنگائی اپنے عروج پر ہے اور عام آدمی کیلئے روزگار کا حصول مشکل ترین ہوچکا ہے،اس دور حکومت میں کوئی ادارہ ایسا نظر نہیں آرہا ہے

کہ جس کی کارکردگی بہترین ومثالی قرار دی جاسکے، اس کے باوجود حکمران اتحادی قیادت گڈ گورننس اور معاشی ترقی و خوشحالی لانے کے راگ آلاپ رہے ہیں۔یہ امر واضح ہے کہ اتحادی قیادت بڑے دعوئوں اور وعدوں کے ساتھ اقتدار میں آئے تھے ،مگر ان کے دس ماہ کے دور اقتدار میں سارے وعدے اوردعوئے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں

یہ ملک کو درپیش بحرانوں سے نکال سکے نہ اپنی گڈ گورنس کے ذریعے کرپشن و بدعنوانی کا خاتمہ کر سکے ہیں ، بین الاقوامی ادارے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے بھی عالمی سطح پر مالی بدعنوانیوں، بے ضابطگیوں اور لوٹ مار کے اعتبار سے پاکستان کو اپنی تازہ سالانہ رپورٹ میں دنیا کا 27واں کرپٹ ترین ملک قرار دیے دیاہے ،اس رپورٹ کے آنے کے بعد بھی حکمران اتحاد کو کوئی شرم آئے نہ آئے

،مگر پوری قوم کے سر شرم سے ضرور جھک گئے ہیں۔اس میں شک نہیں کہ ہمارے ہاں کرپشن کے انسداد کیلئے ایک سے زیادہ ادارے کام کر رہے ہیں، مگر ایک تو ان کی کارکردگی انتہائی ناقص ہے، دوسرے اکثر صورتوں میں خود بھی کرپشن میں ملوث پائے جاتے ہیں،اس ملک میں اوپر سے لے کر نیچے تک سارے ہی کرپشن میں ملوث ہیں ،مگر کوئی مانے کیلئے تیار ہی نہیں ہے ، وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے

وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت نے کرپشن کیخلاف سب سے زیادہ اقد مات کئے ہیں ، وزیرِ اعظم کا کرپشن کے حوالے سے بیان انتہائی حیران کن ہے،جبکہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اپنی تازہ ترین سالانہ رپورٹ میں جو نقشہ کھینچا ہے، وہ ہر دور حکومت کے بارے میں ایک چارج شیٹ ہے،اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کرپشن کے معاملے میں پاکستان کا سکور مسلسل زوال پذیر رہا ہے

، 180ملکوں کی فہرست میں پا کستان کا نمبر 140واں ہے،لیکن حکمران قیادت بضد ہے کہ ان کے دور میں ایک دھلے کی بھی کرپشن نہیں ہورہی ہے اور کرپشن ،بدعنوانی کے خلاف بھر پور اقدامات کیے جارہے ہیں۔پر دور اقتدار میں حکمرانوں کا دعویٰ رہا ہے کہ ان کے دور میں ایک دھلے کی کرپشن نہیں ہوئی ہے اور ہر دور حکومت میں کرپشن اپنے عروج پر رہی ہے ،ہر دور میں کرپشن کے خاتمے کے دعوئوں کے علاوہ کوئی عملی اقدامات نہیں کیے گئے ہیں ،اس لیے کرپشن و بدعنوانی کم ہونے کے بجائے مزید بڑھتی ہی جارہی ہے

، ہر سرکاری ادارے میں بھی بورڈپر کرپشن کے خلاف لکھا ضرور نظر آتاہے، مگر ہر ادارے میں رشوت دیئے بغیر کوئی کام نہیں ہورہا ہے،اس بدعنوانی کے بڑھتے ہوئے ناسور کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اب لوگ بدعنوانی کے مرتکب ہو کر بھی شرمندگی محسوس نہیں کرتے ہیں، حکمران طبقے سے لے کر اداروں تک میں کرپشن کرنے والوں کو سبھی جانتے ہیں،مگر کہیں سیاسی مصلحت اور کہیں کمزور سسٹم کے باعث کرپٹ افراد تمام الزامات سے بری الذمہ ہوجاتے ہیں،جبکہ عام آدمی کرپشن زدہ نظام کے نرغے میں پھنسا ے بس ہی دکھائی دیتا ہے ۔اس صورتحال میں دیکھاجائے

توایک طرف بڑے بڑے عہدوں پر فائز سرکاری افسر اور حکمران قومی دولت کی لوٹ مار کے باعث عیش و عشرت میں مگن نظر آتے ہیں اور دوسری طرف غریب اور فاقہ کش لوگ آج بھی خود سوزی اور خودکشی کرنے پر مجبورہیں،بدعنوانی کے خاتمے میں موجودہ اتحادی حکومت بھی کوئی قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پائی ہے ، ایف آئی اے، انٹی کرپشن اور نیب جیسے ادارے محض روایتی انداز میں کام کر رہے ہیں

،کیو نکہ حکمران قیادت نے اقتدار میں آتے ہی خود کو بچانے کیلئے ان سارے اداروں کے پر کاٹ دیئے ہیں، اس لیے عوام کا ان پر کٹے اداروں پر اعتماد نہ ہونے کے برابر ہے ،ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے جہاں ملک میں بڑھتی کرپشن کی نشاندہی کی ہے، وہیں اس میںبہتری کیلئے چند اقدامات بھی تجویز کئے ہیں، اول چیک اینڈ بیلنس کا نفاذ اور اختیارات پر قدغن لگائی جائے ، دوم معلومات تک رسائی یقینی بنائی جائے

،سوم نجی اثر و رسوخ کو کم کیاجائے اور چہارم قومی سطح پر پھیلی ہوئی کرپشن کی روک تھام کیلئے سخت اور شفاف عملی اقدامات کئے جانے چاہئے،ضرورت اس امر کی ہے کہ مروجہ تجاویز پر عمل درآمد کرنے کے ساتھ جب تک کرپشن کے سدباب کیلئے اداروں کو سنجیدگی سے نئے ٹاسک نہیں دئیے جائیں گے

، انہیں جدیدخطوط پر استوار کرتے ہوئے ان کی کارکردگی کو تیز ترنہیں کیا جائیگا ،کرپشن و بدعنونی کا خاتمہ ہو گا نہ ہی ملک وعوام بد حالی سے خوش حال زندگی کی راہ پر گامزن ہو سکیں گے؎

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں