ملک میں کرپشن مزید بڑھ گئی ہے !
کہ جس کی کارکردگی بہترین ومثالی قرار دی جاسکے، اس کے باوجود حکمران اتحادی قیادت گڈ گورننس اور معاشی ترقی و خوشحالی لانے کے راگ آلاپ رہے ہیں۔یہ امر واضح ہے کہ اتحادی قیادت بڑے دعوئوں اور وعدوں کے ساتھ اقتدار میں آئے تھے ،مگر ان کے دس ماہ کے دور اقتدار میں سارے وعدے اوردعوئے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں
،مگر پوری قوم کے سر شرم سے ضرور جھک گئے ہیں۔اس میں شک نہیں کہ ہمارے ہاں کرپشن کے انسداد کیلئے ایک سے زیادہ ادارے کام کر رہے ہیں، مگر ایک تو ان کی کارکردگی انتہائی ناقص ہے، دوسرے اکثر صورتوں میں خود بھی کرپشن میں ملوث پائے جاتے ہیں،اس ملک میں اوپر سے لے کر نیچے تک سارے ہی کرپشن میں ملوث ہیں ،مگر کوئی مانے کیلئے تیار ہی نہیں ہے ، وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت نے کرپشن کیخلاف سب سے زیادہ اقد مات کئے ہیں ، وزیرِ اعظم کا کرپشن کے حوالے سے بیان انتہائی حیران کن ہے،جبکہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اپنی تازہ ترین سالانہ رپورٹ میں جو نقشہ کھینچا ہے، وہ ہر دور حکومت کے بارے میں ایک چارج شیٹ ہے،اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کرپشن کے معاملے میں پاکستان کا سکور مسلسل زوال پذیر رہا ہے
، 180ملکوں کی فہرست میں پا کستان کا نمبر 140واں ہے،لیکن حکمران قیادت بضد ہے کہ ان کے دور میں ایک دھلے کی بھی کرپشن نہیں ہورہی ہے اور کرپشن ،بدعنوانی کے خلاف بھر پور اقدامات کیے جارہے ہیں۔پر دور اقتدار میں حکمرانوں کا دعویٰ رہا ہے کہ ان کے دور میں ایک دھلے کی کرپشن نہیں ہوئی ہے اور ہر دور حکومت میں کرپشن اپنے عروج پر رہی ہے ،ہر دور میں کرپشن کے خاتمے کے دعوئوں کے علاوہ کوئی عملی اقدامات نہیں کیے گئے ہیں ،اس لیے کرپشن و بدعنوانی کم ہونے کے بجائے مزید بڑھتی ہی جارہی ہے
، ہر سرکاری ادارے میں بھی بورڈپر کرپشن کے خلاف لکھا ضرور نظر آتاہے، مگر ہر ادارے میں رشوت دیئے بغیر کوئی کام نہیں ہورہا ہے،اس بدعنوانی کے بڑھتے ہوئے ناسور کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اب لوگ بدعنوانی کے مرتکب ہو کر بھی شرمندگی محسوس نہیں کرتے ہیں، حکمران طبقے سے لے کر اداروں تک میں کرپشن کرنے والوں کو سبھی جانتے ہیں،مگر کہیں سیاسی مصلحت اور کہیں کمزور سسٹم کے باعث کرپٹ افراد تمام الزامات سے بری الذمہ ہوجاتے ہیں،جبکہ عام آدمی کرپشن زدہ نظام کے نرغے میں پھنسا ے بس ہی دکھائی دیتا ہے ۔اس صورتحال میں دیکھاجائے
،کیو نکہ حکمران قیادت نے اقتدار میں آتے ہی خود کو بچانے کیلئے ان سارے اداروں کے پر کاٹ دیئے ہیں، اس لیے عوام کا ان پر کٹے اداروں پر اعتماد نہ ہونے کے برابر ہے ،ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے جہاں ملک میں بڑھتی کرپشن کی نشاندہی کی ہے، وہیں اس میںبہتری کیلئے چند اقدامات بھی تجویز کئے ہیں، اول چیک اینڈ بیلنس کا نفاذ اور اختیارات پر قدغن لگائی جائے ، دوم معلومات تک رسائی یقینی بنائی جائے
،سوم نجی اثر و رسوخ کو کم کیاجائے اور چہارم قومی سطح پر پھیلی ہوئی کرپشن کی روک تھام کیلئے سخت اور شفاف عملی اقدامات کئے جانے چاہئے،ضرورت اس امر کی ہے کہ مروجہ تجاویز پر عمل درآمد کرنے کے ساتھ جب تک کرپشن کے سدباب کیلئے اداروں کو سنجیدگی سے نئے ٹاسک نہیں دئیے جائیں گے