عورت صرف گوشت کا لوتھڑا نہیں!
عورت صرف گوشت کا لوتھڑا نہیں!
تحریر:فائزہ شاہ کاظمی
اسلام کے نام پر بنا ملک پاکستان اور آجکا ہمارا معاشرہ، آج کےہمارےاس معاشرے میں اس وقت خواتین کس دور سے گزر رہی ہیں؟ اسلام نےتو عورت کو بہت عزت دی ہے مگر معاشرے میں عورت کو بری نظروں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے مردوں کے شانہ بشانہ کھڑے رہنے والی خواتین کو ہر مسئلہ سے گزرنا پڑھ رہا ہے محنت کرنے والی خواتین ،متوسط طبقے کے والدین کی اس تکلیف کو وہی سمجھ سکتے ہیں
جنہیں اپنی بچیاں کسی مجبوری میں کام کرنے کو باہر بھیجنا پڑتی ہیں۔جب خواتین گھر سے باہر نکلتی ہیں محنت مزدوری کر کے ماں باپ کے ساتھ ملکر مسائل کو حل کرنے کے لیے تو راستے پر ہر قدم پر درندے کھڑے ہوئے ملتےہیں جو گندی نظروں سے دیکھتے ہیں ،پیچھے چلنا شروع ہو جاتے ہیں، رابطے نمبر مانگے جاتے ہیں، تاکہ دوستی بنائی جائے اگر جواب نہ ہو تو پھر اس عورت کو بدنام کیا جاتا ہے،
یہاں تک کے بازاروں میں جانے والی باپردہ خواتین کی ویڈیو اور تصاویر بنا کر سوشل میڈیا پر ڈال دی جاتی ہے ایسی عورتوں کو بدنام کیا جاتا ہے جو بیچاریاں باپردہ بازار میں روز مرہ کی ضرورت کا سامان خریدنے جاتی ہیں۔ ایسے لوگ شائید یہ بات بھول جاتے ہیں کہ گھر سے باہر محنت مزدوری کرنے والی خواتین ، بازار میں جانے والی خواتین اور ان کے گھر میں موجود خواتین کو اللہ نے ایک جیسا بنایا ہے انکی عزت ایک جیسی بنائی ہے اور اسلام نے تو عورت کو عزت ہی دی ہے۔گھر میں رہنے والی اور باہر نکل کر محنت مزدوری کرنے والی خواتین ایک ہی ہیں نہ کے کوئی الگ۔ ہاں رنگ روپ اور نسل میں فرق ہو سکتا ہے ،
مگر یہ درندے ناجانے کیوں خود کو زمانہ جاہلیت میں دھکیل بیٹھے ہیں۔ کیا پیغمبر اسلام کا فرمان بھول چکے ہیں کہ مرد اور عورت ایک دوسرے کا لباس ہیں؟ پھر کیوں ان حدوں سے تجاوز کرتے ہو؟ اللہ نے عورت ایک ہی بنائی ہے۔درندےکیا بتا سکتے ہیں کہ یہ ہے وہ دین جو ہمارے بزرگ ہمیں سکھا گئے تھے؟
وہ تمام(درندے) جو خواتین پر جنسی حملے کرتے ہیں یہ سب راجہ گدھ کی گندی اولادیں ہیں۔ یہ سب راجہ گدھ کے گندے انڈے ہیں جو اپنی ہوس کی مردار طبیعت کے زیر تسلط خواتین کو نوچتے ہیں بھنبھوڑتے ہیں چاہے وہ زندہ یا مردہ خواتین ہوں۔ایسی راجہ گدھ کی اولادوں اور گندے انڈوں کو عورت صرف گوشت کا ایک لوتھڑا نظر آتی ہے کوئی جیتا جاگتا یا احترام کے ساتھ دفنائی گئی خاتون نہیں۔جب انکو ان کی بہن بیٹی کے لیے بولا جائے تو ایسے گندے لوگوں کی وہاں عزت غیرت جاگ جاتی ہے
کیونکہ وہ ان کی بہن، بیٹی،بیوی ماں ہے مگر باہر والی کو جس نظر سے مرضی دیکھو کوئی بات نہیں بازار میں عورت جائے تو اس کو گندی نظروں کا سامنا دفتر جائے تو سامنا گھر سے باہر کسی بھی جگہ چلی جائے عورت کو اس معاشرے میں ہر قدم پر گندی نظروں کا سامنا ہے،ایسے درندےخواتین کی رسوائی کرتے ہیں انہیں بدنام کرتے ہیں۔ ان درندوں کے ان گنت کارناموں کی بدولت آج پاکستان دنیا بھر میں خواتین کے لیے غیرمحفوظ ممالک کی فہرست میں چھٹے نمبر پر ہے۔ جی ہاں پاکستان دنیا کا وہ چھٹا ملک ہے
جہاں خواتین سب سے زیادہ غیرمحفوظ ہیں۔یہاں خواتین کے خلاف جرائم کرنے والے اکثر بیشتر ہی پکڑے جاتے ہیں۔ اگر پکڑے بھی جائیں تو غیر متوازن نظام آڑے آ جاتا ہے۔ جہاں انصاف کا مطالبہ الٹا خاتون کے گلے پڑ جاتا ہے،اگر کوئی لڑکی اللہ نہ کرے اغوا ہو جائے تو والدین سے کہا جاتا ہے کہ جی وہ اپنے آشنا کے ساتھ فرار ہوگئی ہوگی۔ہمارے معاشرے کا بھی یہی وہ رویہ ہے جو ظلم کا شکار ہونے والی خواتین کو اس غیر متوازن نظامِ قانون و انصاف سے دور رہنے پر مجبور کر دیتا ہے
۔ہمارے ہاں تو قبروں میں پڑی مردہ خواتین کی لاشوں تک کو ریپ کیا جاتا ہے۔ نہ خواتین کی زندگیاں محفوظ ہیں اور نہ موت۔ ہمارے ملک میں مرد خواتین کے کردار پر اس کو پرکھتے تو ہیں جانچتے تو ہیں عورت کو ’سکروٹنی‘ کی نگاہ سے دیکھتے تو ہیں لیکن اپنے کردار کے بارے میں کیا کہیں گے؟ کہ اسلام کے نام پر بننے والا یہ ملک دنیا بھر میںعورتوں کے حوالے سے کیوں پیچھے رہ گیا ہے؟