دین پر عمل پیرائی ہی کے بہانے، دینی اقدار کی تذلیل کیا مسلم معاشرہ برداشت کرتا رہیگا؟
نقاش نائطی
۔ +966563677707
باب دادا کی ترکے میں چھوڑی جائیداد یا خود کے حلال و حرام طریق کمائے مال و زر کے زعم میں، اگر کوئی مسلمان بزرگ شخص صرف، اپنی انانیت وہ خواہش بے جا کی تکمیل کے لئے، کہ وہ سو بیویوں کے ساتھ نکاح سے، سو بچوں کا باپ بننا چاہتا ہے قرآنی واسلامی تعلیمات میں دی ہوئی چھوٹ “اگر اپنی بیویوں سے نباہ نہ ہوسکنے کی صورت انہیں انکے حقوق ادا کر، انہیں آزاد کردیا جائے،
تاکہ وہ کسی اور کے ساتھ ایک نئے سرے سے، اپنی شادی شدہ زندگی شروع کرسکیں” کیا اس طریقے سے اسلامی تعلیمات چھوٹ کا غلط استعمال کرتے ہوئے،بن بیاہی غریب مجبور بچیوں اور انکے والدین سے،انہیں مستقل رہنے گھر دینے کی شرط کے ساتھ، انکے ساتھ بعد نکاح و بعد اولاد،طلاق دینے کی شرط پر، باہم عہد و پیمان اتفاق کے ساتھ، اپنی پوتے پوتی کی عمر والی باکرہ لڑکیوں کے ساتھ شرطیہ نخاح شادی رچانا، کیا قرآنی و اسلامی تعلیمات کے ساتھ دانستہ مذاق و تمسخر اڑانے کے درپے عمل تو نہیں ہے؟
کیا ایسے شخص کے ساتھ مسلم معاشرہ، باہم اجماعی مشورے و فیصلے سے، کوئی حتمی فیصلہ صادر نہیں کرسکتا ہے؟تاکہ مستقبل میں کوئی بھی مسلمان، دین اسلام عمل پیرائی ہی کے نام سے،اس جدت پسند جمہوری اقدار و حقوق نسواں کے نام پر دین اسلام کو بدنام و رسوا کرتے اسلام دشمن، عالمی یہود و ہنود و نصاری عالمی میڈیا سازشوں کے تناظر میں، اور ادیان کے مقابلے دین اسلام کو رسوا کرنے سے بچایا جاسکے؟ اپنے دینی اقدار کو دانستہ بدنام و رسوا کرتی ایسی کی کی ذاتی کاوشوں کوششوں کی تشہیر کے بجائے انکی سرزنش کی جانی چاہئیے۔ واللہ الموافق بالتوفیق الا باللہ