85

یونیورسٹی وینسم کالج

یونیورسٹی وینسم کالج

تحریر، نثاربیٹنی(جنرل سیکریٹری بیٹنی پریس کلب)،

اس وقت ڈیرہ اسماعیل خان میں بیسوں سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں کا جال بچھا ہوا ہے اور ہر گلی اور ہر موڑ پر آپ کو درجنوں نجی تعلیمی ادارے نظرآئیں گے، ان تعلیمی اداروں میں شہر کے مختلف علاقوں سے سے تعلق رکھنے والے بچے اور بچیاں تعلیم حاصل کر رہی ہیں، ان تعلیمی اداروں میں منفرد اہمیت کا حامل ادارہ یونیورسٹی وینسم کالج ایک خصوصی اہمیت کا حامل ہے، آج سے دو یا تین عشرے قبل ڈیرہ اسماعیل خان میں نجی تعلیمی ادارے نہ ہونے کے برابر تھے یوں معیاری تعلیمی ادارے نہ ہونے اور سرکاری سکولوں کی کم تعداد کی وجہ سے سینکڑوں بچوں کی علم کی پیاس نہ بجھتی تھی

ان حالات اور سرکاری سکولوں کی کمیابی کے دنوں میں گومل یونیورسٹی کے چہرے کے جھومر وینسم کالج کا قیام عمل میں آیا، تقریبا پانچ عشرے قبل وینسم کالج کی بنیاد رکھی گئی، بعدازاں اس اہم تعلیمی ادارے کو گومل یونیورسٹی کی نگرانی میں دے دیا گیا، ڈیرہ اسماعیل خان کی علمی تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو اس میں وینسم کالج کا بہت زیادہ اہم کردار نظر آتا ہے، ڈیرہ اسماعیل خان کا شاید ہی کوئی گھر ایسا ہو جہاں کا کوئی نہ کوئی بچہ یا بچی وینسم کالج سے فارغ التحصیل نہ ہوا ہو، آج بھی ڈیرہ اسماعیل خان اور جنوبی اضلاع میں زیادہ تر انجینئرز،ڈاکٹرز اور پروفیسرز کی اکثریت وینسم کالج سے تعلیم حاصل کرنے والوں کی ہے، اس میں جہاں اس ادارے میں تعلیمی ماحول کے سازگار حالات کارفرما تھے

وہاں وینسم کالج کو کافی اچھے شہرت کے حامل، تعلیم یافتہ اور انتہائی محنتی سربراہان اور اساتذہ میسر تھے جنہوں نے ناصرف اس ادارے کا نام روشن کیا بلکہ یہاں سے فارغ التحصیل طلباء میں اعلی کردار، محنت اور حب الوطنی کا جذبہ بھی اجاگر کیا، وینسم کالج اپنی ذات میں ایک مکمل تاریخ ہے اور آج بھی یہ ادارہ شہر کے اہم ترین ادارہ کے طور پر یاد کیا جاتا ہے، اس ادارے کی خوش قسمتی ہے

کہ اسے ہر دور میں قابل، مخلص اور اپنے مقصد کیساتھ جینے اور مرنے والے پرنسپل ملے ان میں سے ایک نام موجودہ پرنسپل سردار فتح خان سلیمان خیل کا بھی ہے، دوسری بار وینسم کالج کے پرنسپل ہونے کا اعزاز حاصل کرنے والے سردار فتح خان سلیمان خیل نے اپنے پہلے دورانیہ میں وینسم کالج کی شکل ہی تبدیل کردی تھی، ان سے پہلے کئی سال گمنامی کی دبیز چادر لپیٹے اس ادارے کو فتح خان کی صورت میں ایک آرکیٹیکٹ ملا جس نے اس ادارے کی چھپی خوبصورتی کو نمایاں کیا

اور اس ادارے کی خوبیاں طلباء، طالبات اور انکے والدین پر آشکارہ کیں، پہلے دورانیہ میں سردار فتح خان سلیمان خیل نے وینسم کالج کو شہر کے سب سے خوبصورت اور معیاری تعلیمی ادارے میں تبدیل کر دیا تھا، کالج ھذا میں آئے روز مختلف علمی تقریبات کا انعقاد معمول بن چکا تھا، داخلہ کی شرح بڑھ رہی تھی اور طلباء امتحانات میں نمایاں پوزیشن حاصل کررہے تھے جبکہ شہر کی ادبی و علمی اجتماعات الگ سے منعقد ہورہی تھیں

اسکے ساتھ ساتھ ایٹا اور این ٹی ایس کے امتحانات کے لیے بھی وینسم کالج پہلی ترجیح تھی، بعدازاں ان کو تبدیل کر دیا گیا لیکن کچھ ماہ قبل دوبارہ انکو یہ ذمہ داری سونپی گئی، ان کی دوبارہ تعیناتی سے وینسم کالج میں ایک بار پھر نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں کو فروغ ملنا شروع ہوگیا ہے، طلباء و طالبات کی تعداد پھر سے بڑھ رہی ہے اور تعلیمی سرگرمیوں میں انقلاب برپا ہو رہا ہے، نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ کالج کی خوبصورتی پر بھی بھرپور توجہ دی جا رہی ہے، وینسم کالج کے موجودہ پرنسپل سردار فتح خان سلیمان خیل ایک علم دوست اور انتہائی نفیس شخصیت کے مالک ہیں

اور اسی علم دوستی اور نفاست کا مظاہرہ کرتے ہوئے وہ کالج میں بھی ویسا ہی ماحول پروان چڑھا رہے ہیں، ان کی ان کوششوں میں ان کا سٹاف،گرلز سیکشن کی پرنسپل اور پورا سٹاف ان کا بھرپور ساتھ دے رہا ہے، وینسم کالج کے موجودہ پرنسپل کی کوششوں کو عوام قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں

اور ان کی ان اقدامات کی بھرپور حمایت کر رہے ہیں، سردار فتح خان سلیمان خیل جیسی علم دوست شخصیت کے ان اقدامات کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا زیادہ مناسب ہوگا کہ ڈیرہ اسماعیل خان کے تمام سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں ایسے محنتی، مخلص اور علم دوست شخصیت تعینات ہوں تو کوئی وجہ نہیں کہ ڈیرہ اسماعیل خان صوبہ خیبرپختونخوا میں خواندگی کے لحاظ سے پہلے نمبر پر کھڑا ہو، یہ سب کچھ ممکن ہے لیکن کسی کی صلاحیتوں پر اعتماد اور اسکی بھرپور تائید ہی پہلی شرط ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں