31

پا کستان کا مستقبل مل کربچانا ہے !

پا کستان کا مستقبل مل کربچانا ہے !

پاکستان میں سیاسی معاشی او ر سماجی حالات نوجوانوںکو بہتر مستقبل کی تلاش میں باہر جانے پر مجبور کررہے ہیں،حکمران اتحاد کے سارے دعوئوں کے باوجود معاشی صورتحال روز بروز بد سے بد تر ہوتی جا رہی ہے، عام آدمی کا کاروبار ٹھپ ہو رہا ہے، صنعتیں بند ہو رہی ہیں، پیداواری سرگرمیاں ماند پڑ رہی ہیں،بیروزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے، ایک اندازے کے مطابق کم سے کم دس لاکھ سے زائد دیہاڑی دار مزدور بے روزگار ہوچکے ہیں،اس صورتحال میں نوجوان بیرون ملک جانے کی کوشش نہ کریں تو کیا کریں

لیکن اس کوشش مںاپنی زندگیاں بھی دائو پر لگائی جارہی ہیں ،گزشتہ دنوں غیر قانونی بیرون ملک جانے والے تارکین وطن کی ایک بڑی جہاز نما چوبی کشتی سمندر کی تیز لہروں کا شکار ہو کر ایک چٹان سے ٹکرا کر پاش پاش ہو گئی،اس حادثے میں28پاکستانیوں سمیت 59افراد جاں بحق ہو گئے ،لیکن بیرون ملک جانے والوں میں کوئی کمی آئی نہ حکومت کے کان پر کو ئی جوں تک رینگتی نظر آئی ہے

،اس ملک کا مستقبل نوجوان آئے روز بے موت مر رہے ہیں ،لیکن حکمران اتحاد کا سارا زور ، ساری توجہ انتخابات رکوانے اور اپوزیشن کو دیوار سے لگانے پر ہی مرکوز دکھائی دیے رہی ہے ۔
پاکستان کے حکمرانوں کو اپنے اقتدار کو دوام دینے کی مصروفیات میں سے کچھ وقت عوام کیلئے بھی نکال لینا چاہئے ،عوام آئے روز بڑھتی مہنگائی ، بے روز گاری سے تنگ آکرنکل مکانی پر مجور ہورہے ہیں

اور بیرون ممالک جانے کیلئے ہرجائزو ناجائز طریقہ استعمال کررہے ہیں ، ہر سال ہزاروں نوجوان یورپ میں سہانے مستقبل کا خواب لیے انسانی سمگلروں کے ہتھے جڑھ رہے ہیں، ان میں سے کچھ موت کی گھاٹیوں سے گزر کر یورپ پہنچنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، جبکہ زیادہ ترراستے میں ہی جان کی بازی ہار جاتے ہیں،گزشتہ دنوں جنوبی اٹلی میں ہونے والا کشتی کا حاڈثہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے ،

اس کشتی میں ایک بڑی تعداد نوجوان پا کستانیوں کی تھی ،جوکہ انسانی سمگلروں کے ذریعے غیر قانونی طور پر چوری چھپے یورپ جانے میں کوشاںاپنی جانیں گواں بیٹھے ہیں ۔یہ پا کستانی نوجوانوں کا بے موت مرنا پہلی بار ہوا نہ آخری بار ہورہا ہے ،یہ واقعات یک بعد دیگرے تسلسل سے ہورہے ہیں ،لیکن ملکی ادارے خاموش تماشائی بنے سب کچھ دیکھے جارہے ہیں ،حکومت کوئی سخت اقدام کررہی ہے

نہ ادارے ہی اپنی ذمہ داریاںپوری کررہے ہیں ،حکمران اتحاد کی ترجیحات میں عوام اوربلخصوص نوجوان کہیں دکھائی نہیں دیے رہے ہیں ،اس کا ہی نتیجہ ہے کہ پچھلے سال ملک سے 8لاکھ 32ہزار 339 افراد نے ترک وطن کیا، جبکہ اس سال جنوری میں 59977 نوجوان باہر چلے گئے ہیں،پا کستان کا ہر شخص اپنے حکمرانوں کے عوام مخالف فیصلوںسے نالاںبیرون ملک جانے کیلئے ہاتھ پا ئوں مارتے ہوئے جان ومال گواں رہا ہے

، لیکن حکمران سب باتوں سے بے غرض ہی دکھائی دیتے ہیں،انہیں اٹلی میں حادثے کا شکا ر ہونے والوں سے کوئی فرق نہیں پڑے گا،یہ ایسے واقعات پر محض چند الفاظ افسوس کے ادا کر نے کے سوا کچھ بھی نہیں کریں گے ،حکمرانوں کی بلا سے نوجوان بیرون ملک جانے میں کا میاب ہو جائیں یا بیرون ملک جاتے ہوئے حادثات کا شکار ہو جائیں ،حکمران اپنا اقتدار چلتا دیکھنا چاہتے ہیں ،حکمران تب پر یشان ہوتے ہیں اور اداروں پر تنقید کرتے ہیں کہ جب انہیں اپنا اقتدار جاتا دکھائی دیتا ہے ۔
یہ وقت بڑی تیز رفتار ی سے گزر تا چلا جارہا ہے ،حکمران اتحاد کے پاس اقتدار کا زیادہ وقت نہیں بچا ہے ،اداروں پر تنقید اور نیابیانیہ بنانے سے اقتدار دوبارہ ملنے والا نہیں ہے ،اس کیلئے جہاں عوام کی بھلائی میں فیصلے کرنا ہوںگے، وہاں عوام کے مسائل کے تدارک کے بھی اقدامات کرنا پڑیںگے ،اٹلی حادثہ پر وزیر اعظم کا حسب روایت زبانی کلامی افسوس کافی نہیں ہے ،حکومت اور متعلقہ حکام کو غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک بھجنے والوں کے خلاف نہ صرف سخت کاروائی کرنا ہوگی

بلکہ اس بڑھتے رجحان کے خا تمہ کیلئے بھی موثر اقدامات کرنا ہوں گے ،یہ بیر ون ملک غیر قانونی طریقے سے جانے والے اپنی زندگیاں خطرے میں ڈالنے کے ساتھ اپنے ملک کی بدنامی کا باعث بھی بن رہے ہیں ،اس کا عر صہ دراز سے تدارک نہ کرنا ،حکومت و اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ، یہ انسانی سمگلنگ کے رجحان میں روز افزوں اضافہ ادروں کی ملی بھگت کے علاہ ممکن نہیں ہے

،لازم ہے کہ حکومت اداروں کو فعال بناتے ہوئے غیر قانونی دھندے میں ملوث افراد کے گرد گھیر اتنگ کرے ، بلکہ قانونی طریقے کے اسباب پر بھی غور کیا جانا ضروری ہے ،ایک طرف اداروں کو متحرک ہو کر انسانی سمگروں کا سد باب کرنا ہے تو دوسری جانب والدین کو بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے بچوں کو غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک جانے سے روکنا ہے ،حکومت اور عوام دونوں مل کر ہی پاکستان کا مستقبل نوجوانوں کو بچا نے میں کامیاب ہوسکتے ہیں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں