الیکشن نہیں تو نظریہ ضرورت !
الیکشن کمیشن کی تجویز کے ساتھ ہی صدر عارف علوی نے پنجاب اسمبلی کے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کر دیا ہے، لیکن حکومت کے سست رویے کی وجہ سے الیکشن کے انتظامات بروقت ہوتے نظر نہیں آرہے ہیں ، حکمران اتحاد کبھی مختلف تو جہات پیش کررہے ہیں تو کبھی مختلف عذر نکالے جارہے ہیں ،جبکہ چیئر مین تحریک انصاف کا ملک میں ایک ساتھ انتخابات کی حمایت کرتے ہوئے کہنا ہے کہ اگر ایک ہی بار عام انتخابات ہو جائیں تو بہت سارے الجھے مسائل سلجھنے کے ساتھ پیسے کی بچت بھی ہو گی
،اگر اس رائے سے حکمران اتحاد اتفاق کرے تو مذاکرات سے قابل عمل بنایاجاسکتا ہے ،لیکن اس کیلئے دونوں فریق کو اپنی اَنائوں کی قربانی دینا ہو گی ۔اس میں شک نہیں کہ ملک کے حالات اجازت نہیں دیتے ہیں کہ انتشار کی سیاست کی جائے ،مگر دونوں جانب سے ہی معاملات افہاو تفہیم سے سلجھانے کے بجائے مزید الجھا ئے جارہے ہیں ، ملک کے دو صوبوں میں انتخابات نوے دن کے اندر کرانے کا عدالت عظمیٰ فیصلہ دیے چکی ہے ،
الیکشن کمیشن کی تجویز کے ساتھ صدر عارف علوی نے بھی پنجاب اسمبلی کے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کر دیا ہے،اس کے باوجود حکمران قیادت کی جانب سے انتخابات کے التوا کی باتیں کی جارہی ہیں ،حکمران اتحاد کے اجلاسوں میں انتخابات کرانے کے بجائے کسی نہ کسی طرح التوا پر اتفاق ہو رہا ہے ، اس کی بڑی وجہ خراب حالات نہیں ،بلکہ انتخابات میں ہار کا خوف ہے کہ جس کے باعث عوام کا سامنا کرنے سے گریز کیا جارہا ہے ۔
حکمران اتحاد قیادت ایک طرف انتخابات میں جانے کے دعوئے کررہے ہیں تو دوسری جانب انتخابات کروانے سے بھاگ بھی رہے ہیں ،حکمران اتحاد کے قول و فعل کے تذادکے باعث عوام میں ان کی رہی سہی ساکھ بھی خراب ہو تی جارہی ہے ، یہ بات اتحادی بخوبی جانتے ہیں ،مگر کوئی رسک لینے کیلئے تیار نہیں ہیں ، وہ چاہتے ہیں کہ حالات پیش نظر سیاسی ترازو کے پلڑے برابر کیے جائیں ،اس کا بار ہا مریم نواز اظہار بھی کر چکی ہیں کہ ان کے سیاسی مخالف کو نااہل کرنے کے ساتھ پا بند سلاسل بھی کیا جائے
ایسا جب تک نہیں کیا جائے گا ،انتخابات میں جائیں گے نہ ہی کرائے جائیں گے، حکمران قیادت کی بے جاخواہشات کے باعث حالات سلجھنے کے بجائے مزید الجھنے کے خدشات بڑھتے جارہے ہیں ،اگر حکمران قیادت کی جانب سے افہام و تفہیم کے بجائے الجھائو کی روش ایسے ہی جاری رہی توپورے معاشرے کو مزید انتشار زدہ ہونے سے بچایا نہیں جاسکے گا۔اس میں کوئی دورائے نہیں ہے
کہ اگر ملک میں سیاسی استحکام لانا ہے اور ملک کو خانہ جنگی سے بچانا ہے تو سارے اداروں کو مل کر شفاف انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانا ہو گا ،الیکشن کمیشن اعلی عدلیہ کے فیصلے کی روشنی میں اپنا کردار ادا کر نے کی پوری کوشش کررہا ہے ،حکمران اتحادی جماعتوں کو بھی انتخابات سے راہ فرار اختیار کرنے کے بجائے عوام کی عدالت میں جانے کیلئے خود کو تیار کرنا چاہئے ،حکمران اتحاد کب تک انتخابات سے بھاگتے رہیں گے ،آج نہیں تو کل عوام کا سامنا تو کرنا ہی پڑے گا
یہ ہی وقت کا تقا ضا ہے کہ سیاست بچانے کے بجائے ریاست کا سوچا جائے ،اس میں ہی سب کے سیاسی مستقبل کا راستہ محفوظ ہے ،ریاست کی سلامتی اور اس کی بقا ہی سب پر مقدم ہے ،سیاسی قیادت پہلے ریاست اور پھر سیاست کے نعرے تو بہت لگاتے ہیں ،لیکن اس کا عملی مظاہرہ کرنے کیلئے کبھی تیار نظر نہیں آ تے ہیں ،اب وقت آگیا ہے کہ پہلے ریاست پھر سیاست کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے عوام کو حق فیصلہ دیا جائے ،عوام اب انتخابات میںمزید تاخیر برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں ،یہ فیصلہ حکومتی اتحاد نے کرنا ہے کہ انتخابات میں جانا ہے کہ اقتدار میں رہتے ہوئے رہی سہی سیاسی ساکھ کو مزید ڈبونا ہے ۔
یہ آمر خوش آئند ہے کہ معاملات آگے کی جانب بڑھ رہے ہیںاور الیکشن کمیشن نے بھی الیکشن شیڈول کا عندیہ دیے دیا ہے، اب حکمران اتحاد کو بھی چاہیے کہ وہ سیاسی جائز و ناجائز حربوں کو چھوڑ کر سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے انتخابات کے لیے راستہ ہموار کرے، تاکہ الجھائوکی جو کیفیت بنی ہوئی ہے، اس سے نجات پائی جاسکے،ملک میں اس وقت جو سیاسی بحران جاری ہے
نہ کسی سیاسی جماعت کے حق میں ہے نہ ہی عوام کو اس سے کوئی فائدہ پہنچ رہا ہے ،اس لیے بہتری اسی میں ہے کہ اب سیاسی رسہ کشی چھوڑ کر انتخابات پر توجہ دی جائے،بصورت دیگر نظریہ ضرورت اپنی جگہ بنائے گا اور سب خالی ہاتھ ملتے ہی رہ جائیں گے۔