51

قرآن تاقیامت کی انسانیت کے لئے دنیوی و اخروی ہدایت ہے

قرآن تاقیامت کی انسانیت کے لئے دنیوی و اخروی ہدایت ہے

نقاش نائطی
۔ +966562677707

خاتم الانبیاء سرورکونین محمد مصطفی ﷺ پر نازل کئے قرآن مجید کی پہلی اور دوسری آیت ہی میں قرآنی تعلیمات ہی کی روشنی میں علم ارض و سماوات، بحر و بر، جنگل و جبل، شمس و قمر و نجوم اور کل کائیبات میں انسانیت کی بھلائی کے لئے تخلیق کی گئی کل مخلوقات چرند پرند درند کہ کھلی آنکھوں سے نہ دکھائی دینے والی مخلوق جرثومے وغیرہ پر تحقیق و تدبر و تفکر کرنے کا حکم اللہ رب العزت نے تاقیامت کی انسانیت کے لئے دے دیا تھا

بغیر تفریق مذہب و ملت یہود و نصاری و مسلمین میں سے کسی نے بھی کسی بھی دنیوی مسائل کے حل کے لئے قرآن میں ان جیسے مسائل پر اشارتا” جہاں جہاں کلام کیا ہے اس پر تدبر تفکر و تحقیق کرتے ہوئے اپنی پریشانیوں کا حل ڈھونڈ نکالا ہےبالکل اسی نوع پر قرآن نے مصری سائنسدان کو موتیا کے علاج کے لیے انقلابی دوا بنانے میں مدد کی یے
ایک مصری مسلمان سائینس پروفیسر ڈاکٹر عبدالباسط محمد سید دان قرآن کریم کی تلاوت کرتے کرتے جب مندرجہ ذیل آیت پر پہنچے۔ “وَتَوَلَّىٰ عَنْهُمْ وَقَالَ يَٰأَسَفَىٰ عَلَىٰ يُوسُفَ وَابْيَضَّتْعَيْنَاهُ مِنَ الْحُزْنِ فَهُوَ كَظِيمٌ اور (یعقوب) نے ان سے منہ پھیر لیا اور کہا: افسوس، یوسف (علیہ السلام) پر میرا غم! اور وہ اس دکھ کی وجہ سے اپنی بینائی کھو بیٹھا جسے وہ دبا رہا تھا۔

(قرآن 12:84) اذْهَبُوا بِقَمِيصِي هَـٰذَا فَأَلْقُوهُ عَلَىٰ وَجْهِ أَبِي يَأْتِ بَصِيرًا وَأْتُونِي بِأَهْلِكُمْ أَجْمَعِينَ ’’میری یہ قمیص لے کر جاؤ اور اسے میرے والد کے چہرے پر ڈال دو، وہ روشن ہو جائیں گے اور اپنے تمام گھر والوں کو میرے پاس لے آؤ۔‘‘ (قرآن 12:93)” اس سائنس دان نے اس یقین کے تحت کہ قرآن پاک سائنسی تحقیق کا ذریعہ ہو سکتا ہے،

پروفیسرڈاکٹر عبدالباسط محمد سید نے حضرت یوسف علیہ السلام کی قمیض سے حضرت یعقوب علیہ السلام شفایاب ہوتے والے واقعہ سے متاثر ہو کر موتیا بند کے علاج کے لیے انسانی پسینے ہی سے موتیا بند کی شفایابی کی تیار کرنے کا فیصلہ کیا۔ اور اس میں وہ مکمل کامیاب یوئے ڈاکٹر عبدالباسط محمد کی تحقیق کے بعد، سوئس فارماسیوٹیکل کمپنیوں میں سے ایک نے مائع شکل اور قطروں میں ایک نئی دوا تیار کرنا شروع کی،

جسے “قرآن کی دوا” کہا جاتا ہے جو بغیر سرجری کے لوگوں میں موتیا بند یا کمزور بینائی کے علاج کی اجازت دیتا ہے۔ “یہ دوا، جسے مصری ڈاکٹر عبدالباسط محمد نے انسانی پسینے کے غدود کے اخراج سے تیار کیا تھا، 99 فیصد کیسز میں بغیر کسی سائیڈ ایفیکٹ کے کامیابی حاصل کی ہے۔ قرآنی دوا یورپ اور امریکہ میں رجسٹرڈ ہے۔” اس تحقیق کی اطلاع سب سے پہلے قطر کی ایک اخبار الرایا نے دی تھی،

جسے ڈاکٹر محمد یوسف انصاری نے امید ڈاٹ کام پر پوسٹ کیا تھا۔ڈاکٹر یوسف انصاری، مصنف اور محمدیہ طبیہ کالج، منصورہ، مالیگاؤں کے ریٹائرڈ پروفیسر اس رمضان کے دوران مدینہ، سعودی عرب میں تھے۔ انہیں اس تحقیق کے بارے میں مسجد نبوی کے احاطے والی لائبریری میں ایک کتاب پڑھتے ہوئے علم ہوا۔ جس میں زاف طور لکھا تھا اس دوائی کی ایجاد سورہ یوسف والی آیات سے الہام ہوا ہے

ڈاکٹر عبدالباسط محمد نے اس بات پر زور دیا کہ مجھے سورہ یوسف سے تحریک ملی اور کہا کہ ایک صبح جب میں سورہ یوسف پڑھ رہا تھا تو میری توجہ 84ویں آیت اور اس کے بعد آنے والی آیات پر مبذول ہوگئی۔ “اور اس نے ان سے منہ پھیر لیا اور کہا: اے یوسف میرا غم! ’’اور اس کی آنکھیں غم سے سفید تھیں، وہ بہت افسردہ تھا‘‘ (سورہ یوسف، آیت 84) ’’یہ قمیض میرے والد کے چہرے پر لے کر رکھو، وہ دوبارہ دیکھ لیں گے اور اپنی روح میرے پاس لے آئیں گے۔‘‘ جب قافلہ مصر سے نکلا تو ان کے والد نے کہا کہ میں واقعی میں یوسف کی سانس کی خوشبو (یعنی پسینے کی خوشبو) محسوس کر رہا ہوں،

بس یہ مت کہو کہ میں غلط ہوں۔ “ہم اپنے اللہ کی قسم کھاتے ہیں” – انہوں نے کہا – “آپ اب پہلے کی طرح غلط ہیں۔” اور جب خوشخبری دینے والا آیا تو اس نے اپنی قمیص انکے چہرے پر ڈالی اور اس کی بینائی(واپس) ہو گئی۔ سورہ یوسف، 93-96۔ آیت)
یہ بیان کرتے ہیں وہ لکھتے ہیں حضرت یعقوب علیہ السلام ، اپنے بیٹے یوسف علیہ السلام کے غم میں،اتنا روئے تھے کہ انکی آنکھیں سفید ہوگئی تھیں یعنی اس میں موتیا بند ظاہر ہوگیا تھا اور بعد میں جب یعقوب علیہ السلام کی اداس آنکھوں پر یوسف علیہ السلام کی قمیص ڈالی گئی تو یعقوب علیہ السلام کو بینائی واپس مل گئی تھی۔

اس نکتہ پر میں سوچنے لگا۔ یوسف علیہ السلام کی قمیض میں ایسا کیا ہو سکتا ہے؟ میں بالآخر اس نتیجے پر پہنچا کہ یہ پسینے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہو سکتا،اس موقع پر حضرت یعقوب علیہ السلام نے بھی کہا تھا کہ مجھے یوسف علیہ السلام کی خوشبو (پسینے کی) آرہی ہے۔ الرایا اخبار کی رہورٹ مطابق۔

پھر میں نے پسینہ اور اس کی ساخت کے بارے میں سوچنا شروع کیا۔ میں لیبوریٹری میں گیا اور مزید تحقیق کرنے لگا۔ اس کے بعد ڈاکٹر باسط نے خرگوش پر تجربات کئے۔ نتائج مثبت آئے۔ “بعد میں انہوں نے 250 مریضوں کا علاج دو ہفتوں تک دن میں دو بار دے کر کیا”۔ جب 99% معاملات میں کامیابی حاصل کی تو انہوں نے اپنے آپ سے کہا:

“یہ قرآن کا معجزہ ہے!” ڈاکٹر عبدالباسط محمد نے نتائج کو یورپ اور امریکہ کے متعلقہ اداروں پر پیش کیا جو نئی ایجادات کو پیٹنٹ کرنے کے حوالے سے کام کر رہے ہیں۔ ریہرسل اور تحقیق کے بعد انہوں نے اس شرط پر سوئس کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا کہ، دوائی کی پیکنگ پر واضح طور پر ’’قرآن علاج‘‘ لکھا ہو۔ سوئس فرم نے درخواست قبول کرتے ہوئے اس دوا کی تیاری شروع کردی ہے۔ 
قرآنی آئی ڈراپ کی دوا

قرآن کا معجزہ……سبحان اللہ!

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں