خوساختہ مہنگائی کو لگام ڈالی جائے !
ماہ رمضان کی آمد ہے ،اس ماہ کی ہر گھڑی خیر وبرکت سے بھرپور ہوتی ہے،اس ماہِ بابرکت میں ایک دوسرے کے لیے زیادہ سے زیادہ آسانی پیدا کرنی چاہیے، لیکن یہاں ہر کوئی ایک دوسروں کو آسانی فراہم کرنے کی بجائے مشکلات میں مبتلا کر رہا ہے، ایک طرف حکمران اتحاد اپنے تمام تر دعوئوں کے باوجود عوام کو رلیف دینے میں بری طرح ناکام دکھائی دیتے ہیں تو دوسری جانب تاجر برادری نے اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں بے انتہا اضافہ کر کے غربت کی چکی میں پستے بے بس عوام کے لیے زندگی گزارنا دوبھر کر دیاہے ، حکومت آئے روز جہاں بجلی ،گیس اور پیٹرولیم مصنوعات میں اضافہ کررہی ہے
کہ کب حکمران اتحاد کے وعدے پورا ہوتے دیکھیں گے ،حلانکہ کسی بھی دور میں عوام سے کیا گیا کوئی وعدہ پورا نہیں ہوا ہے، ہر دور میں اعلانات ہوتے ہیں اور ان کے پورے ہونے کے بارے میں ڈھنڈورا بھی پیٹاجاتا ہے، لیکن عملی اقدامات ہوتے کبھی دکھائی نہیں دیئے ہیں ، ایک طرف حکمرانوں کی بے حسی ہے تو دوسری جانب ناجائز منافع خور اور ذخیرہ اندوز مافیا کی من مانیاں ہیں،
رمضان المبارک کی آمدسے قبل ہی مزید مہنگائی کا جن بوتل سے باہر آگیا ہے، گوشت سے لے کر سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کردیا گیاہے،جبکہ آٹا ایک سو ساٹھ سے ایک ستر روپے فی کلو فروخت ہورہا ہے ، لیکن کوئی ادارہ روک رہا ہے نہ کہیں انتظامیہ نظر آتی ہے،اس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ محکمہ خوراک اور دیگر انتظامی اداروں کی صفوں میں موجود کمیشن مافیا نے غریب کیلئے ایک وقت کی روٹی کا حصول بھی مشکل تر بنادیا ہے۔عوام ماہ ِ رمضان سے قبل ہی تمام اشیائے ضروریہ کی مہنگائی پر سخت مذمت کرنے کے ساتھ حکومت کو قصوروار ٹھرا ر ہے ہیں،عوام کا کہنا ہے
کہ رمضان المبارک مسلمانوں کے لیے انتہائی قابل احترام مہینہ ہے، اس کا جتنا بھی ادب و احترام کیا جائے کم ہے، لیکن ہمارے ہاں ہر سال اس بابرکت مہینے میں ہر چیز جان بوجھ کر نہ صرف مہنگی کردی جاتی ہے، بلکہ اس ماہ مبارک کو خاص طور پر مال بنانے کا مہینہ بنالیا گیا ہے،حکومت کو رمضان سے قبل ہی خوساختہ بڑھتی مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے سخت نوٹس لینا چاہیے،لیکن حکومت عوامی رلیف کے منصوبے پر سوچ بچار کر نے کے بجائے
دن رات پی ٹی آئی قیادت کو زچ کرنے اور کوسنے میں ہی لگی ہوئی ہے ،عوام خود مہنگائی مافیا کے نرغے میں پھنسے ہوئے ہیں ،جبکہ حکمران عوام کو مہنگائی مافیا سے نجات دلانے کے بجائے اپوزیشن قیادت کے خلاف مقدمات بنانے میں مگن دکھائی دیے رہی ہے ۔عوام کی سیاسی محاذ آرائی میں کو دلچسپی ہے نہ ہی سیاسی مخاصمت سے کوئی لینا دینا ہے ،عوام مہنگائی بے روز گاری سے چھٹکارہ چاہتے ہیں
،لیکن پا کستانی حکمرانوں نے ہمیشہ ذاتی مفادات کو ہی مقدم رکھا ہے ،عوام کو رلیف دینے کے بجائے اشرافیہ کا خیال رکھا اور قومی خزانے کو اپنا شیر مادر سمجھا ہے ،ملک و عوام پر قرض در قر ض کا بوجھ ہی ڈالا جاتا رہاہے ،اس بار بھی آئی ایم ایف سے قرض لینے کیلئے کڑی شرائط کا بوجھ عوام پر ڈال دیا گیا ہے ،آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعدصرف مہنگائی کا جن ہی با ہر نہیں نکلے گا
،حکمران اتحادکو اقتدار میں آئے گیارہ ماہ سے زائد ہو چکے ہیں ، لیکن ماسوائے الزام تراشیوں کے ابھی تک کچھ بھی نہیں کیا جاسکا ہے،حکمران اتحاد کے سحاق ڈار سمیت سارے فارمولے ناکام ثابت ہو رہے ہیں ،حکومت سیاسی استحکام لا پارہی ہے نہ معاشی بحران سے نجات حاصل کرپارہی ہے ،حکومت کے سارے دعوئے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں ،حکومت کو چاہئے کہ اگر معاشی بحران کے سبب مہنگائی پر قابو نہیں پاسکتی تو کم از کم خوساختہ مہنگائی کو ہی لگام ڈالنے کی کوشش کرے ،اگر حکومت خو ساختہ مہنگائی پر بھی قابو نہیں پا سکتی تو پھراسے اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے !