کروڑوں کے تحائف کوڑیوں کے دام
تحریر میاں افتخار رامے
سابق صدر آصف زرداری کو 5 کروڑ 78 لاکھ کی بی ایم ڈبلیو، 5 کروڑ کی ٹویوٹا لیکسس تحفے میں ملیں انہوں نے 10 کروڑ 78 لاکھ کی 2 گاڑیوں کیلئیایک کروڑ 61 لاکھ روپے ادا کیے۔ نواز شریف نے توشہ خانہ سے 60 کروڑ مالیت کے تحائف محض 75 لاکھ میں حاصل کیے،نواز شریف لاکھوں روپے مالیت کا قالین چند روپوں میں لے گئے۔ بیگم کلثوم نواز 5 کروڑ کا ہار اور انگوٹھی توشہ خانہ سے لے چکی ہیں اور انہیں کی بیٹی روز خان کو گھڑی چور کہتی اور غلیظ زبان بولتی اور اس کی گردان ختم ہونے کا نام نہیں لیتی تھی۔
دلچسب اور مزے کی بات یہ ہے کہ?11 مئی 2010 کو آصف زرداری نے توشہ خانہ کو اتوار بازار سمجھ کر دھاوا بولا تھا. ایک ہی دن میں تقریباً ستر تحفے لے کر چلتے بنے. اور وہ بھی صرف بارہ ہزار روپے میں جبکہ مسلم لیگ نون کی سنئیر نائب صدر مریم نواز صاحبہ جن کی ہر تقریر عمران خان کو ڈسکس کئے بغیر ادھوری ہوتی ہے۔ وہ اور ان کے والد نواز شریف نے پائین ایپل کے ڈبے بھی توشہ خانہ میں نہ چھوڑے۔
وہ فری میں لے کر کھا گئے!! اور چھوٹے میاں صاحب جناب وزیر اعظم پاکستان توشہ خانہ سے جام ، ہربل چائے اور شہد تک کی بوتلیں فری لے گئے!!بھی اور سنیں !! برٹش نیشنل بھائی حسین نواز بھی توشہ خانہ سے گھڑیاں لیتے رہے، یہ وہ شخص ہے جس نے کہا تھا کہ میں برطانوی ہوں پاکستانی شہری ہی نہیں۔ کس حیثیت سے پائن ایپل، گھڑی اور قالین لنڈے کے مال سے بھی سستے خریدے؟
عمران خان کے خلاف پروپگینڈے کی ڈائریکٹر اور پروڈیوسر مریم نانی 65 لاکھ کی گھڑی 45 ہزار میں لے گئیں۔ یعنی صرف ساڑھے چار فیصد رقم جمع کروائی اور میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اس نے یہ رقم بھی جمع نہیں کروائی ہو گی۔ مریم نواز بغیر کسی عہدے کے اپنے ساتھ تحائف لے جاتی رہیں۔آج انکا 11 ماہ سے جاری پروپگینڈا زمین بوس ہو گیا ہے۔ نانی ہر جلسے میں گھڑی کو رو رہی تھیں لیکن ویسے یہ اس گھڑی کو بھی روتی ہیں
جب عمران خان نے سیاست میں قدم رکھا۔توشہ خانہ کا ریکارڈ سرکاری ویب سائیڈ پر پبلک ہونے کے بعد عمران خان کا کیس بہت مضبوط ہوگیا ہے۔ کیونکے اس ریکارڈ کا مطالعہ کرنے کے بعد ایک چیز واضع ہوگئی ہے کہ زرداری اور شریف خاندان نے جس بیرحم دلی سے توشہ خانہ تحائف پر ہاتھ صاف کیا یہ پانامہ ٹو کا کیس بنتا ہے۔ شریف اور زرداری خاندان چند ماہ سے میڈیا پر عمران خان کے خلاف مسلسل زہر اگلتا رہا لیکن حققیت میں انہوں نے نہ کوئی گھڑی بخشی ، نا پرفیوم ، نا موبائل بخشا ، نا ڈسپوزیبل گلاس ، نا چپلیں ، نا قالین ، نا گلدان ، نا کف لنک اور خواجہ آصف بیڈشیٹ تک سستے میں لیگیا۔
اگرعمران خان توشہ خانہ سے گھڑی نا لیتا تو ہمیں کبھی پتہ نہ چلتا ہمارے صحافی بھی گھڑیاں اور قیمتی تحائف لیتے رہے۔ توشہ خانہ کا ریکارڈ سامنے نہ آتا تو ہمیں کبھی پتہ نہ چلتا یہ لوگ کروڑوں روپے کی اشیائ ہزاروں میں خریدتے رہے۔ سب چور اور بھولی عوام ان کے دوروں کی قیمت خون پسینے کی کمائی سے ٹیکس ادا کر کے دیتی رہی۔توشہ خانے کا تو خانہ خراب کیا ہوا ہے ان حکمرانوں نے کیسی عیاشیاں ہیں۔ 2018 سے پہلے صرف 15 فیصد رقم ادا کرکے تحفہ رکھا جاتا رہا پھر عمران خان کی حکومت آئی اس نے رول بدلہ کہ قیمت کا پچاس فیصد ادا کرکے تحفہ مل سکتا ہے۔
لیکن میرا سوال یہ ہے کہ ان تحائف کی قیمت کون مقرر کرتا ہے اس کا طریقہ کار کیا ہے۔ اپنی مرضی کی قیمتیں طے کی جاتی ہیں پھر ان کا کچھ فیصد ادا کرکے تحفہ گھر لے جاتے ہیں۔ یہ اشرافیہ جن کے پاس کوہ ہمالیہ جتنی دولت ہے ساری لوٹ مار کی ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ سارے تحائف کی بولی لگے جو زیادہ بولی لگائے وہ اسے رکھ لے۔ اس شعر کے ساتھ اختتام کرتا ہوں
گھڑی تو گھڑی انناس بھی نہ چھوڑے ہم نے
بحر توشہ خانہ میں دوڑا دیئیگھوڑے ہم نے