اس خرابے میں کوئی خیر نہیں ہے !
ملک کی اعلی عدلیہ نے انتخابات نوے دن کے اندر کرانے کا فیصلہ تو کر دیا ،لیکن حکمراں اتحاد کی کوشش ہے کہ ا نتخابات نہ کرانے کا کوئی نہ کوئی عذر نکالا جائے ،حکومت ہی کیا ،اب تو الیکشن کمیشن میں بھی انتخابات ملتوی کرانے کی انٹلیجنس ایجنسیوں کی رپورٹ دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ کچھ اور حلقے بھی شاید یہی چاہتے ہیں، مریم نواز سرعام کہہ رہی ہیں کہ پہلے انصاف پھر انتخاباب ہوں گے ، اس سارے عذر اور مطالبات سے ایک ہی نتیجہ نکلتا ہے کہ اس ملک کی بڑی اور تجربہ کار اتحادی جماعتیں الیکشن سے خوف زدہ ہیں اوراس کی بڑی وجہ عمران خان اور تحریک انصاف کی انتہائی مقبولیت ہے۔
حکمران اتحاد کو چاہئے تھا کہ اپنی کار کردگی سے سیاسی مخالفین کا مقابلہ کرتے ،مگر انہوں نے کا کر دگی کے بجائے سیاسی انتقام کے ذریعے اپنے مخالفین کو دبانے کی کوششیں تیز کررکھی ہیں ،حکمران اتحاد ایک طرف اپوزیشن قیادت کے خلاف مقدمات بنارہے ہیں تو دوسری جانب عوام کی عدالت میں جانے سے گریزاں ہیں،الیکشن نہ کرانے سے پی ڈی ایم کو فائدے سے زیادہ سیاسی نقصان ہی ہوگا،
لیکن وہ کوئی بھی رسک لینے کیلئے تیار نہیں ہیں، اگرحکمران اپنے 11ماہ کے دور اقتدار میں کچھ نہیںکر پائے تو آئندہ مزیدچند ماہ میں ایسا کیا کر سکتے ہیںکہ ان کے ہارنے کا خوف چلا جائے ،حکمران اتحاد جتنا مرضی اپنی انتقامی سیاست سے سیاسی مخالفین کودبانے کی کوشش کریں ،اپوزیشن دبے گی نہ ہی مقبولیت میں کمی آئے گی ،الٹا مقبولیت میں مزید اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔
حکمران اتحاد اپنے ماضی سے سبق سیکھنے کے بجائے اپنی پرانی غلطیاں ہی دہرا رئے جارہے ہیں ،ایک بار پھر قوم کو مختلف ڈراموں میں الجھایا جارہاہے
،ہر صبح وشام کوئی نہ کوئی نیا ڈرامہ رچایاجاتا ہے، ایک دن توشہ خانہ کا پر چار کیا جاتا ہے تو دوسرے دن گرفتاری کا ڈرمہ شروع کر دیا جاتا ہے ، کیا ملک میں پی ٹی آئی قیادت کی گرفتاری ہی سب سے بڑا مسٗلہ ہے ،کیاعمران خان کی گرفتاری کے ساتھ ہی ملک میں آٹا سستا ہوجائے گا،ڈالر کا ریٹ گرجائے گا ، پیٹرول سستا ہوجائے گااور ملکی معیشت کا رُکا پہیہ چل پڑے گا؟ ایسا کچھ بھی ہو نے والا نہیں ہے
،اس کے باوجود ایک تماشا لگا رکھا ہے،کیو نکہ حکمرانوں کی تر جیحات میں عوامی مسائل کے بجائے ذاتی ایجنڈہ ہے ،اس ایجنڈے کی تکمیل میں سب کچھ ہی دائو پر لگایا جارہا ہے ،لیکن اس خرابے میں کوئی خیر کا پہلو نظر نہیں آرہا ہے۔ہر دور اقتدار میں حکمران اپنے ذاتی ایجنڈے کی تکمیل پر ہی عمل پیراں رہے ہیں ،اس بار بھی حکمران اتحاد کے عوامی دعوئوں کے پیچھے ذاتی ایجنڈا ہے ،عوام مہنگائی ،بے روز گاری کے ہاتھوں تنگ سراپہ احتجاج ہیں ، عوام انتخابات کا مطالبہ کررہے ہیں
، لیکن حکومت عوام کا مطالبہ ماننے کے بجائے نہ صرف انتخابات سے بھاگ رہی ہے ،بلکہ عوام کی مقبول قیادت کے خلاف آپر یشن میں عوام پر تشدت کی انتہا بھی کررہی ہے، اس سارے ڈرامے کا مقصد پی ٹی آئی قیادت کی گرفتاری نہیں ،بلکہ اصل مسائل سے آنکھیں چراناہے،ملک میں ایک طرف سیاسی انتشار بھڑتا جارہا ہے تو دوسری جانب معاشی بحران کے باعث ملک ڈیفالٹ کے دہانے پر ہے ، آئی ایم ایف سے معاہدہ ہورہا ہے نہ دوست ممالک سے کوئی مدد مل رہی ہے ،اس صورت حال میں بھی قوم کو اعتماد میں لیا جارہا ہے نہ ہی بتا جارہا ہے کہ اس کے وسائل کہاں خرچ ہورہے ہیں، ملک کی سیاسی قیادت نے پوری قو م کو تیرا چور مردہ باد، میرا چور زندہ باد کے نعروں کے پیچھے لگارکھا ہے ۔
اس وقت ملک کسی سیاسی انتشار کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے ،سیاسی قیادت کوہوش کے ناخن لیتے ہوئے سیاسی محاذ آرائی کے بجائے افہام تفہیم کی راہ اختیار کر نا ہو گی ،ملکی مسائل کا حل عام انتخابات میں ہی پو شیدہ ہے ،حکمران اتحاد انتخابات سے بھا گنے کے بجائے اس کے انعقاد کیلئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے اور عوام کو فیصلہ کرنے کا آزادانہ موقع دیا جائے ،عوام کبھی غلط فیصلہ نہیں کر یں گے ،
عوام پر مسلط کر دہ فیصلوں کے نتائج پہلے اچھے نکلے نہ آئندہ اچھے نکلنے کی کوئی توقع ہے،اس لیے اپنی اَنا اور ضدکے بھینٹ ملک عوام کو چڑھایا جائے نہ پرانے سکرپٹ پر کوئی نیا ڈرامہ رچایا جائے، اس خرابے میں کو ئی خیر ہے نہ ہی نتائج اچھے نکلیں گے، ادارے اور عوام آمنے سامنے نہیں آنے چاہئے، ملک کے مقتدر ادارے سب کیلئے مقدم اور ان کا ایک بھرم ہے،یہ عوام میں بھرم قائم ہی رہنا چاہئے
،اگر یہ بھرم کسی وجہ سے بھی ٹوٹا تو سب کچھ چکنا چور ہو جائے گا، ملک میںسیاست ضرور ہونی چاہئے ،مگر سیاست کی آڑ میں اداروں کو نشانہ نہیںبنانا چاہئے ، ہمیںہمیشہ مملکت خداد اد کی سالمیت کی علامت کی خیر مانگتے رہنا چاہئے ،اس میں ہی ہم سب کی خیر ہے ۔