موجود دور میں زرد صحافت ایک خطرناک شکل اختیار کر چکی ہے۔اس وقت حقیقت پسند صحافیوں کی تعداد انتہائی کم رہ گئی ہے 43

الیکشن سے بھاگ کر جان نہیں چھوٹے گی !

الیکشن سے بھاگ کر جان نہیں چھوٹے گی !

پی ڈی ایم بڑے شوق سے عمران خان کی حکومت ختم کرکے اقتدار میں آئے تھے ،یہ بڑے ُپر جوش تھے کہ حکومت ومعیشت کو سنبھال لیں گے، لیکن اب ہاتھ مل رہے ہیں کہ ہم سے کیا ہوگیاہے، ہم نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ حالات اتنے خراب ہوجائیں گے ،آئی ایم ایف ناک رگڑ نے باوجود قرضہ دینے کے لیے تیار ہے نہ ہی دوست ممالک کی طرف سے کوئی امداد مل رہی ہے ،مسلم لیگ( ن)ایک کے بعد ایک نیابیانیہ بنانے کی کوشش کررہی ہے

، لیکن اس سے بھی کچھ حاصل نہیں ہورہا ہے ،کیونکہ شہباز شریف حکومت کے گیارہ ماہ کے دوران ملکی معیشت انتہائی خراب ہوئی، کاروبارتباہ ہو گئے اور مہنگائی نے تاریخ کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں،اس صورتحال میںکوئی معجزہ ہوجائے تو الگ بات ہے، ورنہ مسلم لیگ( ن) کے لئے حالات سنورنے کا کوئی چانس نہیں ہے

،حکمران اتحاد جتنا مرضی الیکشن سے بھاگتے رہیں ،لیکن ان کی جان الیکشن کرئے بنا نہیں چھوٹے گی ،انہیں دیریا سویر الیکشن کروانے ہی پڑیں گے ۔اس میں شک نہیں کہ پی ڈی ایم نے اقتدا ر میں آنے سے پہلے اور بعدازاں جتنے بھی وعدے ،دعوئے کیے سب دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں ،حکمران اتحاد عوام کو رلیف دینے سے لے کر درپیش بحرانوں پر قابوپانے تک کچھ بھی نہیں کر پائی ہے ،ملک بھر میں ایک طرف سیاسی ومعاشی عدم استحکام بڑھتا جارہا ہے تو دوسری جانب عوام کا براحال ہے

،لیکن حکمران ہیں کہ اپنی نااہلیوں اور ناکامیوں پر شر مندہ ہونے کے بجائے بضد ہیں کہ اقتدار چھوڑیں گے نہ عوام کی عدالت میں جائیں گے ،حکمران الیکشن سے مسلسل بھاگ رہے ہیں اور ماننے کیلئے تیار بھی نہیں ہیں ، یہ الیکشن کمیشن کے ذریعے صوبہ پنجاب کے الیکشن ملتوی کروا کر بھی کہتے ہیں کہ ہم الیکشن سے راہ فرار اختیار نہیں کررہے ہیں ،ہم چاہتے ہیں کہ الیکشن ایک ساتھ ہوں ،تاکہ ملک میں کسی نئے بحران کا پیش خیمہ بننے کے بجائے سیاسی استحکام لایا جاسکے۔
اگر حکمران اتحاد کو سیاسی استحکام کی واقعی اتنی فکر ہوتی تو کبھی انتقامی سیاست کی راہ اختیار کرتے نہ اپوزیشن سے محاذ آرائی کو فروغ دیتے ، حکمران اتحاد نے اپنے ماضی سے کچھ نہ سیکھنے کی قسم کھارکھی ہے ، یہ وہی پرانی غلطیاں دہرانے میں لگے ہوئے ہیں ،ایک بار پھر اپنے سیاسی مخالفین کو دبایا اور دیوار سے لگایا جارہا ہے ،وہ اپنے غیر جمہوری موقف کی حمایت میں پارلیمنٹ کے کارڈ کو بھی استعمال کرنا چاہ ر ہے ہیں،لیکن تحریک انصاف پر پابندی لگائی جاسکے گی نہ ہی الیکشن کا التوا کیا جاسکے گا،

آئین کے مطابق تحلیل ہونے والی صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کرانے ہی پڑیں گے، آئینی قدغن کے ساتھ سپریم کورٹ کا فیصلہ ،الیکشن کے التوا میں بڑی رکاوٹ بنے گا، پارلیمنٹ مشترکہ اجلاس چاہے جتنی مرضی قراردادیں منظور کر لے،آئین پر ان کا کوئی اثر پڑنے والا نہیںہے،یہ معاملہ ایک بار پھر اعلی عدلیہ کے پاس ہی جائے گا ، قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ صوبائی الیکشن نہ صرف اپنے وقت پر ہوں گے ،بلکہ الیکشن میں رکاوٹ بننے والے آرٹیکل سیکس کی گرفت میں بھی آسکتے ہیں ۔
حکمران اتحاد قیادت آئین و قانون کی روگرادنی کے نقصانات بخوبی جانتے ہیں ،اس کے باوجود اپنے اقتدار کیلئے سب کچھ دائو پر لگایا جارہا ہے

،جبکہ تحریک انصاف قیادت کا کہنا ہے کہ حکمران قیادت کچھ بھی نہیں ہے ،یہ سب کچھ ان کے پیچھے بیٹھے سہولت کار کررہے ہیں ،یہ ملک کو ایسے انتہائی مشکل حالات کی جانب دھکیل رہے ہیں کہ جہاں سے واپسی ناممکن ہو جائے گی ،تحریک انصاف قیادت کا کہنا بجاہے کہ ملک کے سیاسی و معاشی حالات انتہائی خراب ہوتے جارہے ہیں ،لیکن حکمران اتحاد حالات ساز گار بنانے کے بجائے بگاڑنے میں لگے ہیں

،اس پر اندرون ملک کے ساتھ بیرون ملک سے بھی آوازیں اُٹھنے لگی ہیں ،حکمران اتحاد کے غیر جمہوری اور غیر آئنی اقدامات پر سوالات اُٹھائے جارہے ہیں، حکومت جتنا مرضی اپوزیشن پر لابی کرنے کا الزام لگائے ،لیکن زلمے خلیل زاد ہوں یا کوئی امریکی سینیٹر، کانگریس مین یا مختلف یورپی ممالک کے ریٹائر ڈپلومیٹس اور موجودہ ارکان پارلیمنٹ ، ان سب کا نہ صرف ردعمل آئے گا، بلکہ مزید بڑھتا ہی چلا جائے گا۔
دنیا بھر میں جگ ہنسائی ہورہی ہے ،مگر حکمران اتحاد اپنے رویئے پر نظر ثانی کرنے کے بجائے اپوزیشن کو ہی مود الزام ٹھرائے جارہے ہیں ،حکمران دوسروں کو مود الزام ٹھرا کر اپنی کوتاہیوں پر پردہ نہیں ڈال سکتے ،انہیںاپنی غلطیاں سدھارنا ہی ہوں گی، ورنہ ان پر عالمی دبائو بڑھتا چلا جائے گا،اس کاحل بہت ہی سادہ ہے کہ اپوزیشن کو سیاست سے نکالنے کی کائوشیں کر نے کے بجائے ان کا سیاسی میدان میں مقابلہ کریں،

پولیس و دیگر محکموں پر اثرانداز ہوںنہ آئین و قانون سے رو گردانی کی جائے، عدلیہ پر دبائو ڈالا جائے نہ عدالیہ کو تقسیم کرنے کی کوشش کی جائے،حکمران اتحاد کو اپناسارا فوکس الیکشن پر رکھتے ہوئے عوام کو قائل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے، کیو نکہ حتمی فیصلہ ان کے ہی ہاتھ میں ہیاور عوام کبھی غلط فیصلہ نہیں کرتے ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں