عالمی سطح پربنتےبگڑتے رشتے،امن عالم قائم رکھنے، ممد و مددگار ہوسکتے ہیں 38

باطن صدا کے لئے باطن دنیا ہوگئے

باطن صدا کے لئے باطن دنیا ہوگئے

نقاش نائطی
۔ +966562677707

ہم آذان دیتے ہیں باطن دوسروں کےواسطے
پر اپنے کانوں پر دو انگلیاں رکھتے ہیں ہم

بےباک شاعر،شفیق استاد عبدالرحمن باطن صاحب آج 26 رمضان المبارک، اپنے مالک حقیقی کے بلاوے پر، اپنے رب دوجہاں کے پاس لبیک الھم لبیک کہتے ہوئے، صدا کے لئے چلے گئے۔اللہ انکی بال بال مغفرت کرے عالم قبر اور عالم برزخ میں ان کی بھرپور حفاظت کرے اور بعد محشر جنت کے اعلی مقام کو ان کے لئے محجوز کرے
عبدالرحمن باطن مرحوم کے ساتھ ہمارا تعلق خاص، طفل ثانوی مدرسہ ہی سے تھا۔ چونکہ دینی مدرسہ جامعہ اسلامیہ بھٹکل درجہ عربی اول سے،انجمن حامی المسلمین اینگلو اردو ہائی اسکول ساتویں درجہ میں ہمیں منتقل کیا گیا تھا۔ اس وقت زبان انگریزی، حساب و سائینس میں ہم انتہائی کمزور تھے، اسلئے جز وقتی تعلیم حاصل کرنے، انکے در دولت پر ہمارا آنا جانا رہتا تھا۔ وہ انتہائی شفیق استاد ہی نہیں، بہترین دوست بھی ثابت ہوئے تھے۔

ہمارے کلیہ منتقلی کے بعد، وہ قریبی اہل نائطہ آبادی مرڈیشور اسکول میں مہتمم یا مدرس کچھ عرصہ تدریسی خدمات انجام دی تھیں اور کچھ سال نونہال اسکول کے ابتدائی زمانے میں انکی رہنمائی بھی کی تھیں۔ اڈپی اسکول میں تدریسی خدمات پر بھی مامور ہوئے تھے۔ مرڈیشور ہو اذپی، دوران تدریس، ہم سے ربط خاص باقی رہا تھا۔ بعد تعلیم کلیہ، اسی نوے کے دہے درمیان،جب معاش کے لئے، ہم سعودی عرب الخبر تشریف لائے تو پاکستان ایمبیسی اسکول میں تدریسی خدمات پر ہم نے انہیں یہاں پر پاتے ہوئے،

ان سے بھرپور استفادہ حاصل کرنے کا ہمیں موقع نصیب ہوا تھاان ایام سعودی عربیہ میں ہماری اہل نائطہ بھٹکل برادری کی کافی تعداد مصروف معاش تھی۔ کسی بھی علاقے میں، معشیتی سکونت اختیار کرنے پر، اپنے وطن موجودملی مرکزی اداروں سے تعلق خاص رکھنے ہی کی خاطر، مقام معشیت پر جماعتی نظم قائم کرتے ہوئے، ملی مرکزی اداروں سے باہم تعاون فراہم کرنے کا، ہمارے اہل نائطہ وصف خاص نے، ہمیں سعودی عربیہ میں قیام پذیر اہل بھٹکل حضرات پر مشتمل بھٹکل مسلم جماعت دمام کے قیام کے لئے،

اس وقت المحترم سید عبدالرحمن باطن ماسٹر مرحوم، اور اس وقت انکے الخبر کے ساتھی المحترم مصباح محمد حسین صاحب مرحوم، شیکرے ابراہیم صاحب مرحوم، ابوبکر قاضیہ صاحب مرحوم ، ریاض احمداکرمی صاحب مرحوم اور رکن الدین زاہد صاحب سی اے مرحوم کا ہمیں دمام جماعت قیام میں بھرپور ساتھ ملا تھا اور اس وقت قائم ابتدائی بھٹکل مسلم جماعت دمام کے نائب صدر ابراھیم شیکرے مرحوم، اور المحترم قاضیہ ابوبکر مرحوم جنرل سکریٹری کی حیثیت خدمات انجام دیتے،ہم نے انہیں پایا تھا

1991 بھٹکل مسلم جماعت دمام کے ابتدائی پہلے سال کا سالانہ اجلاس عیدالفطر والی عید ملن پروگرام کے طور جب الخبر کے سیون اسٹار ہوٹل رامدا پیلس ہوٹل میں، جب ہم نے منعقد کیا تھا تو، اسوقت اہل بھٹکل کے ذوق اردو ادب کو ملحوظ رکھتے ہوئے، المحترم عبدالرحمن باطن مرحوم کی سر پرستی ہی میں، ھند و پاک کے مشہور شعراء پر مشتمل، جس مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا تھا،ان ایام سرزمین سعودی عرب صرف بھارتیہ سفار خانہ کی سرپرستی ہی میں منعقد کئے جاتے تھے

۔ بقول ناظم مشاعرہ پاکستانی شاعر المحترم یونس اعجاز فالحال مقیم امریکہ کے 1991، ہم بھٹکلی احباب کا منعقدہ وہ مشاعرہ، سعودیہ کی تاریخ کا دوسرا سب سے بڑا مشاعرہ تھا،جو اس وقت بھارتی سفارت خانہ میں متعین اٹیچی ثانوی المحترم شاہ بندری محمد صادق صاحب مرحوم کی مہمان خصوصی کی حیثیت، صبح آذان فجر تک چلا تھا۔ آج اس مشاعرے پر کم و بیش 32 سال کا لمبا عرصہ گزرنے کے باوجود، مختلف شعرا کے مندرجہ ذیل تین اشعار آج تک ہمارے کانوں میں صدا گونجا کرتے ہیں
1)ہم آذان دیتے ہیں باطن دوسروں کے واسطے
پر اپنے کانوں پر دو انگلیاں رکھتے ہیں ہم
المحترم استاد سید عبدالرحمن باطن مرحوم
2) بادل ہیں گھر گھر گھر کے دریا پہ ہی برسے
صحراء ہیں کہ بوند بوند پانی کو ترسے
المحترم یونس اعجاز صاحب
3) شب کی تاریکی نے رکھی یوں میری چاہت کی لاج
جس جگہ بھی ہاتھ رکھا ان کا دروازہ لگا
محترم ظفرالاسلام ظفر مرحوم
ان تین اشعار نے ہمارے موجود افکار کو ڈھالنے میں بڑی مدد دی ہے۔خصوصا استاد محترم سید عبدالرحمن باطن کا یہ شعر تو، پورے موجودہ زمانے کے،عملی طرز عمل کو ظاہر کرتا ہے۔ دنیا شاہد ہے پند و نصائح کرنے والے علماء قوم و ملت ہوں، زعماء قوم و اشرافیہ قوم کے قول و فعل تضاد کا غماز ہے یہ شعر۔ اللہ مرحوم سید عبدالرحمن باطن کی بال بال مغفرت فرمائے قبر و برزخ کے مراحل کو انکے لئے آسان فرمائے اور بعد محشر جنت کے اعلی مقام کو انکے لئے محجوز رکھے۔وما علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں