Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

عید رمضان کی مبارکباد 30 کروڑ مسلمانان ھند کے بشمول 142 کروڑ ھند واسیوں کے لئے

فطرت سے روگردانی بڑا مشکل مسئلہ ہوا کرتی ہے

کیا بھارتیہ مسلمانوں کی نسل کشی کی تیاری کی جارہی ہے

عید رمضان کی مبارکباد 30 کروڑ مسلمانان ھند کے بشمول 142 کروڑ ھند واسیوں کے لئے

عزیزم شہزاد گردیزی صاحب
فقط
آپ کا اپنا
محمد فاروق شاہ بندری

۔ نقاش نائطی
۔ +966562677707

عید رمضان آکر چلی بھی گئی اور عالم انسانیت کے لئے خصوصا عالم کے سب سے پرانے آسمانی ویدک مذہب سناتن دھرمی کروڑوں ھندو بھائیوں کے لئے ایک حسین پیغام دے گئی۔ کوئی بھی آسمانی مذہب انسانیت کے خلاف نفرت عداوت دشمنی پھیلانے کی اجازت نہیں دیتا بلکہ محبت ایثار قربانی کی دعوت عام دیتا پایا جاتا ہے۔ اسی لئے ہم 30 کروڑ بھارتیہ مسلمانوں کی نساء و چھوٹے بچوں کو چھوڑکر، کم و بیش آٹھ دس کروڑ بھارت کے مسلمانوں نے، نئے کپڑے پہن کر، عیدگاہ یا شہری مسجدوں میں نماز عید الرمضان ادا کرتے ہوئے،

اپنے مالک کائیبات کی حمد و ثناء کرتے ہوئے نہ صرف اپنوں کے سنگ عید کی خوشیاں منائی بلکہ کم از کم 5 تا دس فیصد مسلمانوں نے، اپنے اطراف بسنے والے اپنے ھندو بھائیوں کے گلے ملتے ہوئے، مصافحہ کرتے ہوئے، عید منائی ہوگی۔ مسلم اکثریتی علاقوں کے گاؤں شہروں کی عید گاہوں کے باہر جمع ہزاروں لاکھوں ، مسلمانوں کے جم غفیر نے، اپنے کثرت حجوم کے زعم میں ہی، کوئی بے ہودہ کلمات، برادران وطن کے جذبات کو برافروختہ کرتے نعرے بازی نہیں کی ہے، اور انہیں چھیڑنے ، انکے جذبات بھڑکانے اور انہیں اپنے دفاع ہی میں مسلمانوں پر حملہ کرنے اکساتے نہیں پایا گیا ہے

۔پھر کیوں اسی رمضان مہینے میں پڑنے والے، رام نؤمی تہوار کے دن،ھندو بھائیوں نے، اپنی مذہبی یاتراؤں جلوسوں کو، مسلمانوں کی مساجد کے سامنے روک کر، نعرے بازی کرتے، ان پرخود سے حملےکرتے ہوئے، مسلم منافرتی جذبات بھرکاتے ہوئے، دیش بھر کے مختلف گاؤں شہروں میں فساد برپا کرواتے ہوئے، مسلم املاک، مسلمانوں کے قرآن مجید تک کو جلایا گیا تھا۔ یقینا سناتن دھرم سمیت دنیا کا کوئی بھی آسمانی مذہب انسانیت کے خلاف، ان اقسام کے مغلظات کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ پھر کیوں سناتن دھرمی ھندو، انکے اپنے سناتن دھرم کو بدنام کرنے والے ایسے سیاسی ذہنیت مجرموں کو جلا بخشا کرتے ہیں؟

ان مجرمانہ ذہنیت سیاسی لوگوں کے، مسلمانوں کے خلاف ایسی تباہ کن کارروائیوں سے، بھارت سے 30 کروڑ مسلمانوں کو تو ختم نہیں کیا جا سکے گا؟ البتہ اس سے سناتن دھرم خود بدنام ہوتے ہوئے، اسلام دھرم کو اور پھلنے پھولنے کے مواقع فراہم کرتا ہوا پایا جائیگا۔اس پر عقل و فہم ادراک رکھنے والے اعلی تعلیم یافتہ ارباب حل و عقل و فہم و ادراک سناتن دھرمی ھندو بھائیوں ہی کو سوچنا چاہئیے

کہ ہزاروں سالہ گنگا جمنی سیکیولر اثاث، بین المذہبی اخوت بھائی چارگی والے سیکیولر نظریات سے پرے، یہ مودی یوگی جیسے گندی سیاست کھیلنے والوں نے مسلم منافرتی جذبات بھڑکا کر، اقتدار ھند حاصل کرتے ہوئے 2014 سے پہلے والے، سب تیز تر رفتار ترقی پزیر بھارت کو اپنے سنگھی آٹھ نو سالہ دور اقتدار بعد آج بڑھتی بے روزگاری، بڑھتی مہنگائی وبڑھتی بےچینی، انارکی کے درمیان، بھارت کو عالمی سطح کس قدر معشیتی پس ماندگی کے در پر لا چھوڑا ہے اس پر بھی تو سناتن دھرمی ھندو بھائی تدبر و تفکر کیا کریں گے؟

ہم یہ کہنے کی جسارت نہیں کرتے کہ بھارت کے سب سناتن دھرمی ھندو مسلمانوں کے خلاف نفرت بڑھانے میں آگے آگے ہیں، لیکن چند فیصد ان شدت پسند ھندوؤں کی مسلم مخالف کارروائیوں پر انکی خاموشی انہیں ہمت دلا انہیں نہ صرف جلا بخشا کرتی ہے، یہ بالکل ایسے ہی ہے کہ ایک (ضمیر)مردہ مچھلی پورے تالاب کو گندہ وبا زد چھوڑے،پورے تالاب کی مچھلیوں کے لئے وبال جان بن جایا کرتی ہے

ویسے ہی یہ دہشت گردانہ مسلم مخالف سوچ رکھنے والے چند فیصد شدت پسند ھندو ہی پورے سناتن دھرمی ھندو اکثریت کو بدنام و رسوا کر دیا کرتے ہیں۔ انسان اپنے سابقہ تجربات و غلطیوں سے ہی سیکھ لیتے ہوئے ،شاندارمستقبل کے لئے بہترین فیصلے کرتے پایا جاتا ہے۔دوسو سالہ انگریز راجیہ میں، انگریزوں کی لوٹ کھسوٹ سے،معشیتی طور تباہ و برباد چھوڑ گئے پس ماندہ ترین بھارت کو، ذاتی نوعیت کی بے تحاشہ لوٹ کھسوٹ کرپشن باوجود، پینسٹھ سالہ کانگرئس راج میں،اتنی زیادہ ترقی پزیری ملی تھی

کہ 2014 عام انتخاب سے پہلے تک اپنے آٹھ فیصد جی ڈی پی کے ساتھ من موہن سرکار جس تیز تر انداز معشیتی ترقی پزیری کے مدارج طہ کررہی تھی کہ عالمی معشیتی پنڈتوں نے بھارت کی کہ معشیت کو عالم کی سب سے تیز ترقی پزیر معشیت نہ صرف قرار دیا تھا بلکہ آنے والے دس پندرہ سالوں میں بھارت ترقی پزیری کے کئی اور مدارج طہ کرتا ہوا، 2030 تک زوال امریکہ بعد، عالم کی دعویداری میں چائینا کے ساتھ بھارت کو سب سے آگے قرار دیا جاتا رہا تھا۔سب کا ساتھ سب کا وکاس اور اچھے دن آنے والے ہیں

جیسے بلند و بانگ دعوؤں کے ساتھ ایسے ترقی پزیر بھارت کی باگھ دوڑ سنبھالنے والے آرایس ایس بی جے پی اور انکے مستقبل کے ھندو رام راجیہ کے ویر سمراٹ 56″ سینے والے مہان مودی جے اور انکے سینا پتی گجرات عدلیہ تڑی پار ملزم امیت شاہ اور ان دونوں کو، اپنی شاطرانہ چال سے، اپنی آنگلیوں کے اشاروں پر تگڑی کا ناچ نچانے والے برہمن پونجی پتی امبانی ایڈانی پر مشتمل ان چار رکنی لٹیرے دستے نے 2014 سے پہلے کے عالم کے،سب سے تیز ترقی پزیر سونے کہ چڑیا بھارت کو اپنے 9 سالہ سنگھی منافرتی دور اقتدار میں، اپنی لوٹ کھسوٹ سے،ان دو برہمن پونجی پتیوں کو عالم کے بڑے پونجی پتیوں کی صف میں اولین مقام دلوانے کی ہوڑ میں، اپنے وقت کی سونے کی چڑیا بھارت کو، عالم کے سب سے پس ماندہ غیر ترقی یافتہ ملکوں کی صف میں، نمایاں مقام پر لا چھوڑا ہے ایسےمیں سناتن دھرمی ھندو بھائیوں کے سامنے یہ سوال ابھر کر سامنے آجانا ہے کہ
کیا مذہبی منافرت بھڑکائے بغیر، سنگھی انتخابی کامیابی ناممکن ہے؟آرایس آیس، بی جے پی، سنگھی مودی، یوگی کی مسلم منافرت سے، جتنا سیاسی فائیدہ انہیں ہوتا ہے، اس سے کہیں زیادہ سناتن دھرم کو نقصان بھی پہنچتا ہے کیا اس کا اس ادراک سناتن دھرمی ھندو بھائیوں کو ہے؟

Exit mobile version