فطرت سے روگردانی بڑا مشکل مسئلہ ہوا کرتی ہے 48

اپنی قیادت سے محروم بکھیر کر رکھ دی گئی قوم

اپنی قیادت سے محروم بکھیر کر رکھ دی گئی قوم

نقاش نائطی
۔ +966562677707

منظم عالمی سازش کے تحت ہم عالم کےمسلمانوں کو،خصوصاًمتحدہ بھارت پر 800 سو سال حکومت کرچکے ہم مسلمانوں کو، اپنے حقوق سے ماورا دوسرے درجے کا شہری بن جینے کا پاٹھ، جو پڑھایا جارہا ہے اور ہمیں کم از کم اپنی قومی نیابت سے بھی محروم، دشمن اسلام اغیار پر بھروسے کئے جینے کی سیکھ، اغیار توکجا خود ہمارے ہی اشرافیہ قوم کے ہاتھوں جو دی جارہی ہے یقینا مسلم قوم کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔
اچھے بھلےمومن مسلمان کو، شراب پینے، زنا کرنے یا کسی کا قتل کرنے پر آمادہ کرنا، شیطان رجیم کے لئے بھی، جتنا مشکل کام ہے، لاتشرک باللہ کے صریح حکم رسول ﷺ، کے خلاف، احکام رسول ﷺ سے پرے، تعداد نماز و اذکار میں غلو والی زیادتی کر، بدعات حسنی ہی کے نام سے، دین ہی کے کام کے بہانے، دین میں زیادتی کرواتے ہوئے، دین پر قائم رہتے، اصل دین سے برگشتہ کرنا جیسا آسان کام ہے۔ بالکل ویسا ہی ہم مسلم قوم کو، اپنی اصلی عوامی قیادت سے محروم کئے، مصلحت ہی کے بہانے دشمن اسلام کے قدموں پر،قوم کو لا ڈالا جارہا ہے

سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ ثابت کرتے تشہیری زمانے میں، دریاؤں پر گھوڑے دوڑاتے دنیا فتح کرنے والی قوم مسلم کو،اغیار کےاشاروں پر، اتنا محبوس و مجبور کیا جارہا ہے کہ، ہم اپنے دستوری حقوق تک سے دستبردار وہی کچھ کرنے لگتے ہیں، جو ہم سے، ہمارے دشمن کروانا چاہتے ہیں۔ بالکل اسی چوڑے کی طرح،جو اسکے سامنے اسکے جیسے دوسرے چوزے کو قتل کر مسلسل کھائے جیسا، زندہ رہنے کے لئے،اپنے ساتھی چوزے ہی کےگوشت کھانے پر مجبور چھوڑی گئی ہے، اس بات سے انجان کہ کل وہی قاتل باز، اسکو بھی قتل کر کھاجانے کی مجاز ہے۔

قومی لیڈرشپ کا تیار ہونا بڑا مشکل مرحلہ ہوا کرتا ہے۔جوکاکو شمش الدین مرحوم کے بعد دس سال کے اندر ہی، اشرافیہ میں ہی سے، ایس ایم یحیی کو چن لیا گیا تھا، لیکن محترم ایس ایم یحیی صاحب کے بعد، چالیس سالوں میں، پہلے قوم میں ابھرتی قیادت، مرحوم دامدا شبر صاحب کو، قوم کی اشرافیہ ہی نے، درکنار کر، شمبھو گوڈا کو قوم کا لیڈربنایا تھا، جس کی سزا آج چالیس سال سے قوم اپنے درمیان، قومی لیڈرشب کے لئے ترس رہی ہے۔

گذشتہ بیس سالوں سے، خصوصا 2011 اسمبلی انتخاب معمولی ووٹوں سے،اپنی ہار باوجود، پورے اسمبلی حلقہ میں گھوم گھوم کر، اپنا ایک اچھوتا سیاسی مقام بنانے والے خادم قوم قومی لیڈر کو، قومی، ملکی و بیرونی اداروں کی اکثریتی تائید باوجود، جس سازش کے تحت، اشرافیہ قوم نے، اسکا سیاسی کیریئر ختم کرتے ہوئے،

قومی 50 تا 60 ہزار ووٹ بغیر کسی آپسی سمجھوتے کے، دشمن قوم، غیر امیدوار کی جھولی میں ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے، اس سے ایک طرف قوم میں پنپتی عوامی لیڈرشب جہاں مجروح ہوجائے گی، وہیں پر اس چوزے کے، اپنے بھائی چوزے ہی کے گوشت کو،نوچ نوچ کھائے جیسا، کل ہمارے قومی احباب ہی،ان اشرافیہ قوم کی ایماء پر، خادم قوم کی کردار کشی کرتے پائے جاسکتے ہیں۔ ایسے ایک شخصی اشرافیہ، سازش بدلتے قومی فیصلوں کے پس منظر میں، اللہ ہی حافظ و نگہبان ہے قوم اہل نائطہ بھٹکل کا۔ مسلم سیاسی قیادت فقدان کا رونا یہ صرف کرناٹک بھٹکل کا ہی مسئلہ نہی ہے، کل بھارت کے مسلمانوں کی یہی حالت زار ہے،

گجرات ہو، کرناٹک، راجستھان، مدھیہ پردیش، مہاراشٹرا، یوپی،اور تو اور پورے بھارت کے 30 کروڑ مسلمانوں کی نمائیندگی کا دعوہ کرنے والے اور ساتھ ہی ساتھ عالم اسلام کو اخوت محبت یگانگت بھائی چارگی کا درس دینے والے، 70 فیصد مسلم اکثرہتہ ووٹ والے، دارالعلوم دیوبند حلقہ اسمبلی سیٹ پر بھی مسلم سیاسی قیادت فقدان ہی کی وجہ، 30 کروڑ مسلمانان ھند کے سینے پر 56″انچ کا چوڑا سنگھی سینہ، بڑی ہی آسانی کے ساتھ، مونگ دلتا یا پیستا پایا جاتا ہے۔واللہ الموافق بالتوفیق الا باللہ
مسلم قیادت فقدان کے سبب 70فیصد مسلم اکثریتی اسمبلی سیٹ پر بھی بی جے پی قبضہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں