عوام کو حق رائے دہی دیا جائے! 52

عوام کو حق رائے دہی دیا جائے!

عوام کو حق رائے دہی دیا جائے!

تحریک انصاف قیادت کوضمانتیں ملنے کے باوجود معاملہ ٹلتا دکھائی نہیںدیے رہا ہے ،اتحادی حکومت نے عمران خان کی گرفتاری کو اپنی اَنا کا مسئلہ بنا لیا ہے ،حکومت دوبارہ عمران خان کو گرفتار کرنے کا عندیہ دے چکی ہے ،وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے اعلان کیا ہے کہ کور کمانڈر ہائوس کو جلانے کے جرم میں انہیں گرفتار کیا جائے گا ،اور یہ مقدمہ دہشت گردی کی عدالت میں چلے گا ،اگر عمران خان ایک بار پھر گرفتار ہوئے تو کیا گارنٹی ہے کہ امن عامہ کا مسئلہ کھڑا نہیں ہو گا ،حکو مت معاملات سلجھانے کے بجائے مزید الجھائے جارہی ہے ،اس سے تو ایساہی لگ رہا ہے کہ آنے والے دنوں میں حکومت کی ناقص حکمت عملی کے باعث اداروں کے درمیان کشید گی مزید بڑھے گی ۔
یہ ساری صورتحال واضح کر رہی ہے کہ ضد و اَنا کے ساتھ ر ہٹ دھرمی ہر جگہ ہی موجود ہے اور کو ایک بھی پیچھے ہتنے کیلئے تیار نہیں ہے ،تاہم یہ لڑائی بظاہر پی ڈی ایم اور تحریک انصاف کے در میان دکھائی دیتی ہے ،لیکن یہ لڑائی سیاسی گروپوں کی نہیں ،غیر سیاسی قوتوں کی زیادہ ہے کہ جس نے ہر ادارے کواس لڑائی میں جھونک دیا ہے،اس سے اداروں کا وقار جہاںمجروح ہو رہا ہے ،وہیںعوام انہیں اپنا حریف سمجھنے لگے ہیں
،حکمران اتحاد کو چاہئے تھا کہ عوام اور اداروں کے مابین بڑھتے انتشار کا خاتمہ کرتے ،مگر انہوں نے سہولت کار بن کر جلتی آگ پر تیل چھڑ کنے کا کام کیا ہے ،عوام اب حکمران اتحاد کو بھی غیر سیاسی قوتوں کا ایجنٹ سمجھنے لگے ہیںاور حکمران قیادت بھی لوٹے بن کر ثابت کر رہے ہیں کہ ان کی اپنی کوئی سوچ نہیں ہے، وہ دوسروں کے اشاروں پر ہی کٹ پتلی بن کر ناچ رہے ہیں ۔
حکمران اتحاد اقتدار ہاتھ سے جاتا دیکھ کر ہر حرابہ آزمانے پر تلے دکھائے دیتے ہیں،ایک طرف وفاقی کابینہ اجلاس میں ملک میں ایمر جنسی لگانے اورپی ٹی آئی پر پابندی لگانے پر غور کیا جارہاہے
تو دوسری جانب عدلیہ پر یلغار کرکے دبائومیں لانے کی کوشش کی جاری ہے ، اتحادی حکومت ایسی خبریں چلوا نے اور لگوانے کے ساتھ ایسے فیصلے کر کے سمجھ رہی ہے کہ حزب مخالف کو خوفزدہ کر لے گی ،لیکن شائد اب ایسا نہیں ہو گا ،بلکہ ان کے سر پرست ایک نیافساد کھڑاکریں گے،
حکومت کی شعلہ بیانیوں اور محاذ آرائی نے پہلے ہی ملکی اداروں کو غیر معتبر بنا دیا ، اگر یہ لڑائی ایسے ہی مزید آگے بڑھتی رہی تو رہی سہی ساکھ بھی جاتی رہے گی
،اداروں کو جہاں اپنے اندر کی تقسیم کا خاتمہ کرنا ہے ،وہیں اس پر بھی غورو خوض کر نا ہے کہ ایسا کیوں ہورہا ہے اورکس کے اشارے پر ہو رہا ہے،اس اشارے بازی کے سدباب کے ساتھ حکمران قیادت کے انتشار زدہ بیانیے کی روک تھام بھی انتہائی ضروری ہے۔
اس وقت ملک کسی انتشار اور محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہو سکتا ، اداروں میںمحاذ آرائی کا جہاں خاتمہ کرنا ہے ،وہیں سیاست سے بھی خود کو باہر نکلنا ہے ، یہ زبانی کلامی یقین دھانیاں مزید نہیں چلیں گی ،عوام جانتے ہیں کہ سیاستدانوں میں انتا دم خم نہیں کہ طاقتور حلقوں کی اشیر باد کے بغیر کسی ادارے سے ٹکرانے کی کوشش کرسکیں ، سیاستدانوں کے سر سے جب بھی دشت شفقت ہٹے گا،سارے معاملات خود بخود رست ہوتے چلے جائیں گے،
سیاستدانوں کو بھی غیر سیاسی حلقوں کی جانب دیکھنے کے بجائے عوام کی جانب رجوع کرنا چاہئے ،سیاستدان طاقت کا سر چشمہ عوام کی باتیں تو بہت کرتے ہیں ،لیکن عملی طور پر عوام کو کمزور سمجھتے ہیں ،اس لیے طاقتور حلقوں کی خشنودی میں لگے رہتے ہیں ،یہ طاقتور بھلا کب تک عوام کا راستہ روک پائے گے، آج نہیں تو کل عوام کے حقیقی نمائندئے ہی عوامی طاقت کے زور پر اقتدار میں آئیں گے ۔
دنیا کی تاریخ کے مطالعہ کے ساتھ اپنی تاریخ کی بھی ورق گردانی کرکے دیکھ لیا جائے تو واضح ہو جائے گا کہ آج کی اپوزیشن کل کی حکومت بھی ہوسکتی ہے، اس لیے حکمران قیادت اتنا ہی آگے جائے کہ واپسی کا راستہ بھی کھلا رہے ، یہ مارو یا مر جائو والا فارمولہ کسی کے مفاد میں بہتر نہیں ہے ،حکمران اتحاد کو تیزی سے بدلتے حالات کا ادراک کرتے ہوئے انتخابات کی جانب بڑھ کر ملک کو در پش بحرانوں سے نکالنے کی کو شش کر نی چاہئے ،انتخابات اپوزیشن کا ہی نہیں عوام کا بھی درینہ مطالبہ رہا ہے
،اس لیے ہی ایک سال سے عوام کی بڑی تعداد سڑکوں پر سراپہ احتجاج ہے ،حکمران کب تک حقائق سے نظر یں چراتے رہیں گے، حکمران ملک کی دن بدن بد حال ہوتی معیشت کے ساتھ عام آدمی کی حالت زار کو بھی بغوردیکھیں،عوام کے صبر کا پیمانہ لبر یز ہو تا جارہا ہے ، حکمران طاقت کے زور پر عوام کے احتجاج کو آخر کب تک روک پائیں گے،حکمرانوں کے پاس عوام کو راستہ دینا ہی بہترین آپشن ہے اور یہ راستہ انتخابات کے ذریعے ہی دیا جاسکتا ہے،اگر حکمران اتحاد نے اب بھی بدلتے حالات کی نزاکت کا احساس نہ کیا اور عوام کو فیصلہ سازی کا اختیار نہ دیا تو پھر عوام اپنا حق رائے دہی کا حق بزورعوامی طاقت خودد ہی حاصل کر لیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں