عوام تبدیلی کے منتظر ہیں ! 49

ریکارڈ توڑ مہنگائی اور پریشان حال عوام !

ریکارڈ توڑ مہنگائی اور پریشان حال عوام !

ملک میں ایک طرف سیاسی ہلچل اپنے عروج پر ہے تو دوسری جانب مہنگائی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے، اتحادی حکومت ڈیڑ ھ سال سے مہنگائی پر قابو پانے کے دعوئے کرتے آر ہے ہیں، لیکن اس کے سارے دعوئے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں، وزیر خزانہ اسحاق ڈار کبھی سابقہ حکومت کو مود الزام ٹھراتے ہیں

تو کبھی سارا ملبہ آئی ایم ایف پر ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں ،لیکن خود سارے دعوئوں کے باوجود اب تک ملکی معیشت سنبھال پائے نہ ہی مہنگائی کنٹرول کی جاسکی ہے ، اس دور ان اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں تین گنا اضافہ ہو چکا ،جب کہ اس کے مقابلے میں سرکاری اور نجی شعبے کے ملازمین کی تنخواہوں اور معاوضوں میں برائے نام ہی اضافہ کیا گیا ہے، اتحادی حکومت کی ناقص پا لیسیوں کے باعث مہنگائی کا تمام تر بوجھ نا چاہتے ہوئے بھی عام آدمی کو ہی برداشت کرنا پڑ رہا ہے ۔
حکمران اتحاد عام آدمی کو رلیف دینے کے دعوئوں کے ساتھ ہی اقتدار میں آئے تھے ،مگر ڈیڑھ سال گزر جانے کے بعد بھی عام آدمی کیلئے کچھ بھی نہیں کر پائے ہیں ،اُلٹا مہنگائی کی شرح میں اضافہ مئی 2023ء کے ایک ماہ میں 38 فیصد تک جا پہنچا ہے ، یہ اعداد و شمار حزب اختلاف کے کسی رہنما کی الزام تراشی نہیں، بلکہ خود حکومت کے وفاقی ادارہ شماریات کی طرف سے جاری کردہ ہیں،

اس نے اپنی ماہانہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ مئی میں مہنگائی 38 فیصد ریکارڈ کی گئی، جو کہ ایک ماہ قبل اپریل میں 36.4 فیصد اور ایک سال قبل مئی 2022 ء میں 13.8 فیصد تھی، اس طرح مہنگائی میں ماہانہ بنیاد پر 1.6 فیصد اور سالانہ بنیاد پر 24.2 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیاہے ،اس طرح سرکاری طور پر تسلیم کیا گیا ہے کہ ایک سال قبل جب تیرہ جماعتی اتحاد نے حکومت سنبھالی تھی، اس وقت سے اب تک اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میںرییکارڈ اضافہ ہوا ہے ۔ملک بھر میں مہنگائی کا طو فان پر پا ہے

،لیکن حکومت مہنگائی پر قابو پانے کے بجائے اپنے مخالفین پر قابو پانے میں مصروف عمل ہے ،ایک طرف سیاسی مخالفین کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے تو دوسری جانب ایک کے بعد ایک نیوز کانفرنس میں زبردستی سیاسی وفاداریاں تبدیل کروائی جارہی ہیں ، حکومت کی ساری توجہ عوامی مسائل کے تدارک کے بجائے مخالفین کو دیوار سے لگانے میں ہی لگی ہوئی ہے ،عوام مہنگائی کے ہاتھوں پریشان حال بے موت مررہے ہیں

،لیکن حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے ،وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے دیڑھ سال سے عوام کو زبانی کلامی دعوئوں پر ہی لگا رکھا ہے ،انہوں نے ایک بار پھر صنعت کاروں کے ایک وفد سے بات چیت میں دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان معاشی بھنور سے نکل آئے گا، ملک نادہندہ قرار پائے گا نہ ہی ہم سری لنکا بنیں گے

، پاکستان میں بہت لچک اور استعداد ہے، میرا ایمان ہے کہ ملک دوبارہ ٹیک آف کرے گا،اس وقت ملک جس مشکل صورت حال سے گزر رہا ہے، حکومت تمام شراکت داروں کے ساتھ مل کر سارے مسائل پر جلدہی قابو پا لے گی۔
ایک جانب وزیر خزانہ سب کچھ اچھا ہونے کے دعوے کر رہے ہیں، جب کہ دوسری جانب ان کی ہی نائب اور وزیر مملکت برائے خزانہ محترمہ عائشہ غوث پاشا نے پارلیمانی کمیٹی کی سماعت کے دوران اعتراف کررہی ہیں کہ مہنگائی پوری طرح سرایت کر چکی ہے اور اس کے مزید بڑھنے کا خدشہ ہے ،حکومت خود آئندہ برس کے لیے مہنگائی کا ہدف 21 فیصد مقرر کرنے جا رہی ہے،وزیر مملکت محترمہ عائشہ غوث پاشا کا اعتراف بھی واضح کر رہا ہے

کہ عوام کے لیے معیشت کی زبوں حالی، گرانی و بے روز گاری اور مہنگائی کی صورت حال میں بہتری کا کوئی امکان نہیں ہے، لیکن وزیر اعظم سے لے کر وزیر خزانہ تک عوام کو ور غلانے اور بہلانے سے باز ہی نہیں آرہے ہیں ،اتحادی حکومت کی خیام خیالی ہے کہ عوام جھوٹے دعوئوں سے بہل جائیںگے ،ایک بار پھر بے وقوف بن جائیںگے ،جبکہ حقائق بالکل مختلف ہیں ،عوام نہ صرف با شعور ہو چکے ہیں ، بلکہ سب کچھ جانتے ہوئے رد عمل بھی دیتے ہیں ، آئندہ انتخابات میں اتحادیوں کے خلاف عوام کا بڑا ہی شدید ردعمل آنے والا ہے ،لیکن اتحادی ہر طرح کے خدشات اور خطرات سے آنکھیںچراتے ہوئے سیاسی مخالفین کے خلاف انتقامی کارروائیوں کوہی عوام پر تر جیح دیے جا رہے ہیں۔
حکمران اتحادی ایک طرف خود ہی انتقامی سیاست کو فروغ دیتے ہیں تو دوسری جانب سیاسی عدم استحکام کی دھائی بھی دیے رہے ہیں ،یہ سیاسی عدم استحکام سے جڑا معاشی بحران کس نے دور کر نا ہے ،یہ حکمران اتحاد ہی کی ہی ذ مہ داری ہے ،لیکن حکمران اتحاد اپنے سیاسی انتقام کی آگ بجھانے میں ایسے لگے ہیں کہ ان کے پاس عوام کو ریلیف دینے کیلئے کچھ ہے نہ ہی کچھ کرنے کی جستجو رکھتے ہیں،یہ اصول روز اول سے ہے کہ جہاں ظلم ہو گا، وہاں امن قائم نہیں رہ سکتا ہے،ظاہر ہے کہ جب کسی کے سامنے اس کے بچے بھوک سے چلائیں گے تو کیا امن کا راستہ اختیار کرے گا؟

حکومت کا غیر ذمہ دارانہ رویہ ہی عوام کو قانون ہاتھ میں لینے پر اکسا رہا ہے ،حکومت کے پاس اختیار ات ہیں تو مہنگائی پرکنٹرول بھی حکومت نے ہی کرناہے ،لیکن حکومت نے ظالم منافع خورتاجروں اورسٹے بازدلالوں کوعوام کی رگوں میں بچ جانے والے چندخون کے قطروں کو بھی نچوڑ لینے کے لیے کھلا چھوڑ رکھاہے،اے اربابِ اقتدار! اگر آپ عوام سے نہیں تواللہ کے غیظ وغضب سے ہی ڈریے، یہ اقتدار اور زندگی سدا کیلئے نہیں ہے ،وہ وقت قریب ہی ہے کہ جب آپ سے آپکی رعایاکے بارے میںسوال کیا جائے گا اورآپ سے کوئی جواب بن ہی نہیں پائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں