48

ایک عام عورت

ایک عام عورت

عائشہ شاہنواز

جب اُس نے پہلی بار آنکھیں کھو لیں تو اُس نے ایک روشن اور صاف دنیا دیکھی، ہر چیز نئے اور پاکیزہ جذبے رکھتی ہے۔ اس وقت اُس کے پاس جو مسکراہٹ ہے وہ ایک حقیقی مسکراہٹ جس میں خوشی اور محبت کے علاوہ کسی دوسرے جذبات کی آمیزش نہیں ہے۔ وہ اپنے ماحول کا مشاہدہ کرتی ہے۔ اور ہر گزرتے دن کے ساتھ وہ کچھ نیا سیکھتی ہے۔ ہر چیز اُس کی ذات کا حصہ بنتی جاتی ہے. جیسے جیسے وقت گزرتا ہے

، وہ اپنے ارد گرد کے ماحول سے زیادہ سے زیادہ باخبر ہوتی جاتی ہے اور پھر لوگوں کا اور رویوں کا مشاہدہ کرنا شروع کر دیتی ہے. نئے لوگوں سے ملنا اس کے لئے ایک نیا تجربہ ہوتا ہے کیونکہ ایسا لگتا ہے۔ کر وہ اس پر اپنی شخصیت کے کچھ اثرات چھوڑ دیتے ہیں۔ تجسس نے ابھی اُس میں اپنے قدم جمانا شروع ہی کیا ہے کہ وہ ایسی عمر میں پہنچ جاتی ہے جس میں وہ اپنی سوچ میں زیادہ سے زیادہ واضح ہے۔ جب بھی وہ کچھ نیا سیکھتی ہے تو اُس کر آنکھ چمک اٹھتی ہیں اور پھول کی طرح ایک مسکراہٹ کھل جاتی ہے

اور بالکل اسی طرح یہ آنکھوں کی چمک ماند پڑ جاتی اور مسکراہٹ مرجھا جاتی ہے جب اُسے اُس کے تصورات سے نکال کر حقیقی دنیا میں لایا جاتا ہے یا جب کوئی اُسے تنقید اور طعنے سے اُس کی غلطی یا کمی کو اُبھارنے کی کوشش کرتا ہے۔ وہ بغیر کسی رکاوٹ کے ندی میں گرے ہوئے ایک پتے کی طرح اپنی زندگی کے حالات میں بہنا پسند کرتی ہے۔ وہ ہوا کے دباؤ کے بغیر اپنے پروں کو پھیلانا پسند کرتی ہے۔ وہ خواب دیکھتے وقت جس چیز کا خیال ہے وہ اُس کی اونچائی، کامیابی اور حدود ہے۔

وہ جیسے اونچائی کے درجے چڑھتی جاتی ہے ویسے ویسے وہ اپنی حدود کو ایک نیا نام دیتی ہے۔ وہ اپنی حدود سے آگے بڑھنا چاہتی ہے اور جیسے وہ اپنا کوئی مقصد حاصل کر لیتی ہے اُس کی جگہ ایک نیا مقصد زندگی میں شامل کر لیتی ہے۔ ایک ایسی منزل جو اِس کے جوش اور جذبے کو ہوا دیتی رہتی ہے۔ اس کی شخصیت ایک ایسی چیز ہے جو حالات اور لوگوں کے رویوں پر منحصر ہے۔ کوئی بھی شخص ہر جگہ ایک جیسا اور کامل نہیں ہے اور اسی طرح وہ بھی ایسی ہی ہے۔ وہ ہر چیز کو اپنی صلاحیت اور توانائی کے مطابق جگہ پر رکھنے اور توازن قائم کرنے کی کوشش کرتی رہتی ہے۔ وہ اپنے آپ میں ایک کہکشاں سمائے ہوئے ہے

جس میں ہر وقت ایک بنگ بینگ واقع پذیر ہوتا ہے۔ اور ہر دفعہ ایک نیا آغاز ہوتا ہے لیکن ہر آغاز میں کہانی کا نیا خاکہ اور اشیاء کا نیا ڈھانچہ تیار کیا جاتا ہے جیسے وہ موم کی طرح اپنی اور ماحول کی ضرورت کے مطابق ڈھالتی ہے. ہر نئی کوشش کے بعد ایک اچھی، بہتر اور پھر بہترین چیز رونما ہوتی ہے۔ اُس کا خاندان اُس کے لئے بہت اہم ہے جو کر ایک ایسے جہان کی مانند ہے جس میں وہ مرکزی کردار ادا کرتی ہے۔ خاندان کا ہر فرد اُس کی آنکھوں کی روشنی کو ایک نئے رنگ سے چمکاتا ہے اور ایک مخلص مسکراہٹ کو جلا بخشتا ہے

، یہ اُس کا وہ پہلو ہے جو پرواہ کرتا ہے، محسوس کرتا ہے، لڑتا ہے، جھگڑتا ہے، روتا ہے،ہنستا ہے، اور ڈرتا ہے اور سب سے اہم محبت کرتا ہے۔ وہ پیار کرنے کے احساس سے لطف اندوز ہوتی ہے اور ان سب کو اپنے دل پر نقش کر لیتی ہے. اپنی دوستوں میں وہ بالکل دوسری سطح پر ہوتی ہے جو کہ بغیر کسی خوف کے خود کی زیادہ وضاحت کر رہی ہوتی ہے کیونکہ وہ اندر ہی اندر جانتی ہے کہ وہ اس کی تو ہین یا اس پر تنقید نہیں کریں گے۔جب کبھی بھی وہ اپنے دوستوں کے ساتھ ہوتی ہے تو اپنے گزرے ہوئے

وقت کی ہر چھوٹی تفصیل اُن کے لمحات کو خوشیوں اور قہقہوں سے بھر دیتی ہے۔ اُس وقت اُس کی آنکھ کے ستارے چمکتے ہیں اور اُس کے عمدہ قہقے پورے ماحول کو اپنے احساس سے بھر دیتے ہیں جس سے ہر سننے والا مسحور ہو سکتا ہے۔ جتنا وہ جانتی ہے وہ یہ ہے کہ اس کے دوست بھی بالکل اسکی طرح کے ہیں لیکن پھر بھی یہ اُس کو اس چیز کی ہرگز اجازت نہیں دیتی کہ وہ اُن کو اپنی زندگی کی زیادہ تفصیل بتائے۔ وہ اُن لوگوں کے ساتھ جو کہ اُسیجانتے ہیں یا بہت کم جانتے ہیں ایک بالکل مختلف کہانی ہے.

وہ اجنہوں کے ساتھ اپنے مکمل حواس میں ہوتی ہے اور اپنے بارے میں اُنھیں کسی چیز بھنک تک نہیں لگنے دیتی وہ انجان لوگوں کے لئے ایک معمہ ہے۔ وہ سب کے سامنے اپنے جذبات میں جامع ہے اور اس طرح وہ دوسروں کو اپنی ذات کے بارے میں کسی نتیجے پر پہنچنے نہیں دیتی۔ اسے سنگین معاملے میں جس میں اُسے انصاف کا مرکز بنایا جاتا ہے۔ وہ اپنے دونوں کندھوں پر معاملے کا وزن دونوں کندھوں پر اٹھاتی ہیاورصحیح کی حمایت کر کے اُس کو توازن میں لاتی ہے یہ ایک لڑکی کا انصاف پسند پہلو ہے۔

جب وہ ایک ایسے شخص کے ساتھ ہوتی ہے جو اس کی منفی انداز میں مخالفت کرتا ہے یا اس کے ساتھ غیر اخلاقی طور پر برتاؤ اور کرتا ہے تو وہ اُسے اپنا وہ پہلو دکھاتی ہے۔ جو دہاڑتا ہے۔ کوئی نہیں جانتا کہ وہ ایک شیرنی ہے اور وہ اپنا یہ پہلو اُس وقت دکھاتی ہے جب اُسے تمام چیزوں اور لوگوں کو اپنی جگہ پر لانا ہوتا ہے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں