عزت و آزادی حق رائے دہی کے لئے آواز اٹھانے والے بنیں
نقاش نائطی
۔ +966562677707
اس کلپ میں پروفیسر صاحب کلاس میں آتے ہی، ایک لڑکی کو بغیر قصور کے کلاس سے نکال باہر بھیج دیتے ہیں جب اس پر کوئی دوسرے طالب علم کچھ نہیں کہتے تو پروفیسر اس لڑکی پر اپنے ہی ڈھائے بلم کے خلاف، کسی کی طرف سے آواز نہ اٹھائے جانے پر، انہیں سمجھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ، آج کسی اور پر ظلم ہوتا دیکھ آپ کے خاموش رہنے سے، کل آپ کے ساتھ ہوئے ظلم پر کوئی اور آواز نہیں اٹھائےگا۔ اس لئے انسانیت کا تقاضہ ہے کہ اگر ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کی سکت ہے تو آواز اٹھانی چاہئیے
خود کی بہتر زندگی کے لئے اور ایک حد تک اپنی آل اولاد کے لئے، دنیا کا ہر جاندار جی لیتا ہے۔ صرف اپنے اور اپنی آل اولاد ہی کے لئے زندہ رہنے والے ہم انسان تو ان جانوروں سے بھی بدتر ہیں، جو اپنی اولاد کی بہتر پرورش کے لئے، اور انہیں دشمنوں سے بچائے رکھنے کے لئے, کتنے کچھ جتن محنت کرتے پائے جاتے ہیں۔ کیا ہمارے اطراف ہمارے گھر کے مکینوں کے درمیان، ہمارے گلی محلے میں،ہمارے اسکول کالج حصول تعلیم دوران، ہمارے آفسز میں حصول معاش دوران، کیا ہم کسی کمزور پر ظلم ہوتے نہیں دیکھتے ہیں؟ پھر کیوں ہم اس ظلم کے خلاف آواز اٹھانے سے کتراتے پائے جاتے ہیں؟
ھند و پاک کے حکمران اپنے اپنے طور، ایک مخصوص طبقہ پر ظلم کرتے، وہاں وہاں کی عوام خاموش تماشائی بنے دیکھتے، ان ظالم حکمرانوں کو تقویت نہیں پہنچا رہی ہوتی ہے؟ آخر عوام یوں خاموش تماشائی بنے دیکھتے رہیں گے تو، کل آن پر ہوتے ممکنہ ظلم پر،انکے لئے کون آواز اٹھاتے پائے جائیں گے؟