اس دور میں جینا مشکل ہے ! 48

عوام نے گھبرانا نہیں ہے !

عوام نے گھبرانا نہیں ہے !

ملک انتہائی سیاسی و معاشی عدم استحکام کا شکار ہے اور وزراعظم شہباز شریف عوام سے کہہ رہے ہیں کہ گھبرانا نہیں ہے ،چیئر مین پی ٹی آئی بھی اپنے دور اقتدارمیں عوام کو یہی تلقین کرتے رہے کہ آپ نے گھبرانا نہیں اور عوان ساڑھے تین سال ان سے گھبرانے کی اجازت ہی طلب کرتے رہے ،اب وزیر اعظم شہباز شریف بھی شاید اسی فارمولے سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں طرز حکمرانی بھلے بد سے بدتر ین ہوتا چلاجائے

،لیکن عوام کو گھبرانے سے باز رکھنا ہے ،یہ حکمران عوام کو گھبرانے سے تو روکتے رہتے ہیں ،لیکن بہت جلدخود گھبراہٹ کا شکار ہو جاتے ہیں، یہ گھبراہٹ کا عالم کب تک ایسے ہی جاری و طاری رہے گا ،اس بارے حتمی طور پر کہنا مشکل ہے ،تاہم حکمران اتحادی چاہتے ہیں کہ حالات کتنے بھی بد سے بدتر ہو جائیں ،عوام نے گھبرانا نہیں ہے ۔حکمران اتحاد اپنے تائیں تحریک انصاف کو مائنس کر کے بڑی حد تک مطمینََ دکھائی دیتے ہیں

، لیکن دوسری جانب بہت سے خدشات گھبراہٹ کا باعث بھی بن رہے ہیں ، ایک طرف ڈبل گیم کے خدشات ہیں تو دوسری جانب حصول اقتدار میں باہمی اختلافات ہیں ،مر کز کے ساتھ تخت پنجاب پر پہلے ہی آصف علی زرداری فوکس کیے ہوئے ہیں ،،جبکہ مسلم لیگ (ن)کو مر کز وپنجاب کے سبھی اقدامات اور فیصلوں کی قیمت آئندہ انتخابات میں چکانا پڑسکتی ہے ،سیاست میں آج کے حلیف کل بدترین حریف بنتے دکھائی دیے رہے ہیں ،

یہ ضرورتوں کا سفر آخری مراحل میں داخل ہونے کو ہے ،اب دیکھنا ہے کہ کس کے ہاتھ میں چونچ اور کس کے ہاتھ میں دم آتی ہے ۔تحریک انصاف قیادت اتنی جلد ہار ماننے والوں میں سے نہیں ہے ، اتحادی جتنا مرضی نو مئی واقعات کی آڑ میں سیاسی انتقام سے خوف و ہراس پھلاتے رہیں ،تحریک انصاف کی توڑ پھوڑ کرتے رہیں ، فوجی عدالتوں میں مقدمات چلانے کی دھمکیاں دیتے رہیں ،عوام میں ان کی مقبولیت کم ہو نے کے بجائے مزید بڑھ رہی ہے ،اگر پی ٹی آئی کو انتخابات سے باہر رکھتے ہوئے انتخابات کروائے گئے

تو ان انتخابات کو کوئی مانے گا نہ ہی انتخابات کے بعد سیاسی استحکام آئے گا ، بلکہ مزید انتشار کے خدشات دکھائی دیتے ہیں ،لیکن اتحادی حکومت سارے خدشات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک ہی ضد پر قائم ہے کہ پی ٹی آئی کو مائنس کرکے ہی انتخابات میں جانا ہے ،بصورت دیگر حکومت چھوڑیں گے نہ ہی انتخابات کروائے جائیں گے ۔اتحادی مانیں نہ مانیں، حکومت کی مدت بہت ہی کم رہ گئی ہے ،لیکن حکومت کے جانے اور انتخابات کرانے میں ابہام ضرور پایا جاتا ہے ، اس ملک کے آئین و قانوں کی پارلیمان کی آڑ میں دھجیاں اُڑائی جارہی ہیں

، آئین و قانوں کو تحفظ دینے والے ادارے نظر آرہے ہیں نہ ہی حکومت کی سر پر ستی کرنے والے آئین و قانون شکنی کا ادراک کررہے ہیں ،اس حکومت کو پو چھنے والاکوئی ہے نہ ہی اسے نکیل ڈالنے والا کوئی دکھائی دیے رہا ہے ، اس لیے ایک طرف اپنی من چاہی قانون سازیاں کی جارہی ہیں تودوسری جانب نو مئی کی آڑ میں اپنے مخالفین کے خلاف قرادادیں منظور کروائی جارہی ہیں ،کاش کوئی ایسادن بھی آئے

کہ جب پا رلیمان میں عوام کے حق میں کوئی قرار داد لائی جائے ،آئین و قانون سے منحرف ہو نے والوں کے خلاف کوئی قرار دمنطور کروئی جائے ،لیکن ایسا کبھی نہیں ہو گا ،کیو نکہ اس حمام میں سبھی گندے اور ننگے ہیں ،یہ ایک دوسرے کے کانے اور اپنے مفاد میں ایک دوسرے کے عیب پر پردہ ڈالنے والے ہیں۔
عوام سب کچھ جانتے ہیں ،عوام سے اب کوئی بات ڈھکی چھپی نہیں رہی ہے ،اس کے باوجود اہل سیاست عوام کو ور غلانے اور بہلانے باز نہیں آتے ہیں ، اتحادی حکومت بھی عوام کو بہلانے اور ور غلانے میں ہی لگی ہوئی ہے ، وزر اعظم عوام کو گھبرانا نہیں کے مشورے دیتے ہیں ،لیکن گھبرانے والے معاملات سلجھانے کیلئے تیار نہیں ہیں ،حکومت جب تک سیاسی معاملات سیاسی انداز میںنہیں سلجھائی گی

،اس وقت تک حالات میں بہتری کیسے آئے گی،حکومت اب اپوزیشن سے مذاکرات پر آمادہ ہی نہیں ہے، حکومت کو ایسا لگتا ہے کہ جیسے اسے اپوزیشن سے کوئی خطرہ ہی نہیں رہا ہے‘ حکومت کو سمجھنا چاہئے کہ خطرہ صرف طاقت سے نہیں، عوامی رائے سے بھی ہوتا ہے، جو کہ کسی مناسب وقت پر اپنا رد عمل ضروردیا کرتے ہیں۔اتحادی حکومت کی ڈھیڑ سالہ کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو عوامی دکھوں اور پریشانیوں کا بخوبی ادراک کیا جا سکتا ہے، بڑھتی مہنگائی و بے روز گاری سے عام آدمی پھٹنے کو آرہا ہے، پیٹرول سے لے کر گھریلو استعمال کی عام چیزوں تک اتنی ہوشربا تنگی آپہنچی ہے کہ عوام جھولیاں اُٹھا کر حکومت کو بددعائیں دیے رہے ہیں،

،جبکہ حکومت کے عزائم سے اندازہ ہورہا ہے کہ وہ اپنے بارے عوامی رائے بدلنے کے بجائے آئندہ اقتدار کو یقینی بنانے کے لیے سیاسی مخالفین کے گرد گھیرا تنگ کرنے میں ہی لگے ہیں، اس طرح کسی حدتک اپنے مخالفین کو سزا تو دی جاسکے گی ،لیکن عام ووٹر کو اپنا نہیں بنایا جاسکے گا ، عوام حکومت کا جبر برداشت کرتے ہوئے عام انتخابات کے ہی منتظر ہیں ،عوام انتخابا ت میں نہ صر ف اپنی رائے کا اظہار کریں گے ،بلکہ اپنا غم و غصہ بھی نکالیں گے ،اس وقت سارے ہی اتحادی گھبرائیں گے، چلا ئیں گے ، اپنی مدد کیلئے بھی پکاریں گے، مگر کو ئی بچانے آئے گا نہ ہی عوام کی مرضی کے خلاف اقتدار دلا پائے گا!

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں