اس دور میں جینا مشکل ہے ! 108

پنجاب پنشنرز سے امتیاز ی سلوک!

پنجاب پنشنرز سے امتیاز ی سلوک!

ملک بھر میںمہنگائی کے بے قابو جن نے جہاں ہر طبقے کو پریشان حال کر رکھا ہے، وہیں اْن لاچار، بے کس، مجبور اور پریشان حال ریٹائرڈ ملازمین، بیواؤں اور یتیم بچوں کی زندگیوں کو بھی اجیرن بنا دیا ہے، جو کہ چند ہزار روپے ماہانہ پنشن لے رہے ہیںاور اس پنشن کے علاوہ ان کا کوئی ذریعہ معاش نہیں ہے، حکومت ایک جانب گیس، بجلی ،پٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر کنٹرول نہیں کر پا رہی ہے تو دوسری جانب ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کرنے میں بھی بری طرح ناکام ثابت ہورہی ہے ۔
حکمران اتحاد بجٹ آنے سے قبل عوامی بجٹ لانے کے بڑے دعوئے کررہے تھے ،مگر جب بجٹ آیا تو عوامی بجٹ کے بجائے عوام مخالف بجٹ پیش کیاگیا ہے ، اس بجٹ میں عام آدمی کو کوئی رلیف دیا گیا نہ ہی ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں کوئی خاطر خواہ اضافہ کیا گیاہے ،اس بجٹ میں بڑی دریا دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے

وفاق و تین صوبوں کے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں سترا فیصد اضافہ کیاگیا،جبکہ پنجاب کے بجٹ میں صرف پانچ فیصد کا اعلان ریٹائرڈ ملازمین کے جذبات سے کھیلنے اور ان کے زخموں پر نمک پاشی کے ہی مترادف ہے ،اس امتیازی سلوک کے باعث لاکھوں پینشنرز میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، نگران حکومت نے وفاق اور دیگر صوبائی حکومتوں کے برعکس فیصلہ کرکے اپنے مینڈیٹ سے تجاوز کیا ہے۔
یہ پنجاب نگران حکومت 90دنوں کے لئے آئی تھی،لیکن اگر حالات نے وزیراعلی محسن نقوی کو چند ماہ مزیدقتدار سونپ ہی دیا ہے تو انہیںاپنے دور میں کوئی ایسی زیادتی نہیں کرنی چاہئے ،جو کہ اْن کی حکومت پر ایک داغ بن کر چپک جائے،لیکن اس حکومت کو اپنی ساکھ سے زیادہ اپنے اقتدار سے غرض ہے ،اس لیے عوامی مفادسے بے غرض دکھائی دیتی ہے ، یہ سب کچھ مارشل لاء کے ادوار میں بھی نہیں ہوا ،

جوکہ اس دور حکومت میں کیا جارہا ہے، اس نگران حکومت کو کس نے حق دیا ہے کہ وہ اس روایت کو توڑے اور دیگر صوبوں نیز وفاق سے ہٹ کر ایسے ظالمانہ فیصلے کرے ،پنجاب صوبائی بجٹ میں جب سے پنشن 5فیصد بڑھانے کی خبر آئی ہے، لاکھوں پنشنرز میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ،اس حوالے سے پنشنرز سوسائٹی پاکستان نے شدید احتجاج کا اعلان بھی کردیا ہے،لیکن پنجاب حکومت کے کان پر کوئی جوں تک نہیں رینگ رہی ہے۔
ایک عام آدمی اپنی حق تلفی پر احتجاج نہ کرے تو کیا کرے ، موجودہ حکومت عوام کے پاس ماسوائے احتجاج کے کوئی راستہ ہی نہیں چھوڑ رہی ہے ، حکومت عوامی مسائل کا تدارک کررہی ہے نہ ہی اپنی زمہ داریاں پوری کررہی ہے ،ایک فلاحی معاشروں میں تو تمام سینئر سیٹزن حکومت کی ذمہ داری ہوتے ہیں

، ان کے وظائف مقرر کر دیئے جاتے ہیں اور علاج معالجہ بھی فری ہوتا ہے،پاکستان میںسینئر سٹیزن کی ذمہ داری حکومت اٹھاتی ہے نہ ہی کوئی وظائف دیئے جاتے ہیں، یہاں تو صرف سرکاری ملازم ہی رہ جاتے ہیں کہ جنہیں بعد از ریٹائرمنٹ پنشن ملتی ہے، اس تھوڑی سی پنشن میں ہی انہیں زندگی کی گاڑی چلانا ہوتی ہے ،اس وجہ سے ہی ہمیشہ ہر بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں یکساں اضافہ کیا جاتا ہے، اس بار وفاقی بجٹ میں پہلی بار پنشن کو تنخواہوں میں اضافے سے آدھا رکھا گیا ہے، اس پر بھی پنشنرز نے صبر شکر کرلیا،

لیکن پنجاب حکومت نے بجٹ میں صرف 5فیصد پنشن بڑھانے کا اعلان کرکے نہ صرف امتیازی، بلکہ ظالمانہ سلوک کے بھی سارے ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔اس وقت ملک بھر میں مہنگائی کی جو صورتِ حال چل رہی ہے، اْس میں تو پنشنرز سو فیصد اضافے کا مطالبہ کررہے تھے، اگر اتنا اضافہ ممکن نہیں تھا تو کم از کم اتنا تو ضرورکیا جاتا ،جتناکہ وفاق اور دیگر صوبوں نے کیا ہے،لیکن ایسا لگتا ہے کہ جیسے صوبہ پنجاب دوسرے صوبوں سے کہیں الگ تھلگ ہے ،پنجاب میں دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہیں

نہ ہی آٹا، گھی، دالیں، بجلی، گیس نیز ضروریات زندگی کی اشیاء دوسرے صوبوں کے مقابلے میں تین گنا سستی ہیں، پنجاب میں بھی مہنگائی دوسرے صوبوں کے مقابلے میں اتنی ہی زیادہ ہے،اس بڑھتی مہنگائی میں کئی پنشنرز کی پنشن تو ان کی ضرویات پورا کرنے کے لئے بھی ناکافی ہوتی ہے ،اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ پنشن میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کیا جائے، مگر پنجاب حکومت تو اس کے برعکس فارمولے پر عمل پیرا ہے کہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں کم سے کم اضافہ کرنا ہے،

اس نگراں پنجاب حکومت کو ریٹائرڈ ملازمین سے نہ جانے کس چیز کابیر ہے کہ دوسرے صوبوں کے برابر پنشن میں اضافہ کرنے سے گریزاں ہے ،اس فیصلے کے خلاف اب پنشنرزاس گرمی میں احتجاج کریں گے ،اس امتیازی سلوک کو بنیاد بنا کر علیٰ عدلیہ سے رجوع کریں گے اور وزیراعلیٰ محسن نقوی کو باور بھی کرائیں گے کہ انہوں نے پنجاب کے لاکھوں پنشنروں سے امتیازانہ سلوک روارکھ کر کچھ بھی اچھا نہیں کیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں