بارش امتحان بن گئی ہے !
پاکستان میں ہر برس مون سون کے موسم میں شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں سے جانی اور مالی نقصان ہوتا ہے ،لیکن حکومت وقتی اور نمائشی اقدامات کر کے بری الزمہ ہو جاتی ہے،اس بار بھی ایسا ہی کچھ دکھائی دیے رہا ہے ،پچھلے ہی ہفتے موسمیاتی تبدیلیوںکی وفاقی وزیرمحترمہ شیری رحمان نے بارشوں کے باعث ممکنہ سیلاب سے شہریوں اور حکام کو خبردار کرکے اپنی ذمیہ داری پوری کردی ،لیکن حکومتی عہدیداروں کے کان پر کوئی جوں رینگی نہ ہی کسی ادارے نے سنجیدگی دکھائی ہے
، اس کے باعث عام عوام ایک بار پھر بارشوں کی تباہی کا شکار ہوئے ،لیکن وفاقی حکومت سے لیکر صوبائی حکومتوں تک کسی نے بھی قبل از وقت عوام کو اس تباہی سے بچانے کی کوشش کی نہ ہی تباہی کے بعد حال پو چھا ہے ،کیو نکہ حکمرانوں کی نظر میں عام آدمی کی جان کی کوئی اہمیت ہی نہیں ہے۔
دنیا بھر کے ملکوں میں آسمانی آفتیں آتی ہیں، لیکن دنیا ان سے نمٹنے کے لیے قبل از وقت اقدامات کر کے اپنے عوام کو بڑے نقصان سے بچاتی ہیں، مگر پاکستان میں جب تک پوری طرح نقصان ہو نہیں جاتا ہے ، تب تک کوئی ادارہ حرکت میں آتا ہے نہ ہی کو ئی حکومتی عہدیدار اپنے آرام دہ دفتر سے باہر نکلتاہے ،اس مسلسل بارشوں کے نتیجے میںہونے والی تباہی سے بچنے کے کئی طریقے موجود تھے،
مگر اس جانب نااہل نگران حکومت نے کو ئی توجہ دی نہ ہی کوئی اقدامات کیے گئے ،کیو نکہ ان کی تر جیحات عوام نہیں ،اپنا سیاسی ایجنڈا ہے ،اس پر ہی صبح و شام کام ہو رہا ہے ،جبکہ عوام کو بے یارومدد گار چھوڑ دیا گیا ہے ، نوںکروڑ عوام کے صوبے کو ایک ایسی نا اہل نگران حکومت چلا ہی ہے کہ جس کی کوئی آئینی حیثیت ہے نہ ہی کو ئی ساکھ ہے ،اس کے باوجودعوام کو اس کے ہی رحم کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے ۔
اس وقت تک نگران حکومت کیلئے بارش امتحان بنی ہوئی ہے ،لیکنصوبائی حکومت اپنے امتحان میں سر خروہونے کے بجائے ڈنگ ٹپائو پروگرام پر عمل پیراں ہے،انہوں نے ماسوائے لاہور شہر کی بڑی شہرائوں کو صاف کروانے کے کچھ بھی نہیں کیا ہے،اس نگراں حکومت نے کسی کی مالی مدد کی ہے نہ ہی نشیبی علاقوں سے نکاسی آب کے لیے کوئی کام کر رہی ہے،لاہور کے عوام پانی میں گھرے ہوئے تھے
اور منتخب نمائندوں نے گھروں میں پڑے سو رہے تھے ،میڈیا نے لاہور کی تباہی دکھائی تو نگران وزیر اعلی سے لے کر دیگر عہدیدار بھی فوٹو سیشن کرانے باہر نکل آئے ، کسی نے پانی میں گاڑی کو دھکا دیتے ویڈیو بنائی تو کسی نے بارش میں بھگتے ہوئے تصاویر یں بنوا کر عوام پر احسان عظیم کیا ، لیکن تباہ حال عوام کی داد رسی نہ ہو سکی ، عوام کل کی طرح آج بھی بارشوں کے ہی رحم وکرم پر ہیں ،حکومت زبانی کلامی بیانات تو دیے رہی ہے ،لیکن بارشوں سے بچائو کیلئے عملی اقدامات ہوتے کہیں دکھائی نہیں دیے رہے ہیں ۔
ہمارے ہاں شروع دن سے ہی ڈنگ ٹپائو پالیسی ہی پر ہی گزارا کیا جاتا رہا ہے، اس کا نتیجہ ایسے نکلتا ہے کہ جب آزمائش آتی ہے تو پھر انسان خود کو بے بس اور لاچار تصور کرنے لگتا ہے،حالیہ بارشوں نے نگراں حکومت کے ساتھ سرکاری اداروں کی کارکردگی کا بھی پول کھول کر رکھ دیا ہے
،لاہور کی آبادی ڈیڑھ کروڑکے قریب ہے، لیکن اس شہر کا کوئی ماسٹر پلان نہیںہے،کراچی اور لاہور جیسے شہروں کی آبادی دن بدن بڑھتی جارہی ہے ،لیکن سیوریج سسٹم اور ماسٹر پلان دہائیوں پرانے ہی چلے جارہے ہیں، ہر دور حکومت میں ماسٹر پلان ترتیب دینے اور اس پر کام شروع کر نے کے دعوئے ضرور کیے جاتے رہے ،لیکن کہیںکوئی ماسٹر پلان سامنے نہیں آیا ہے ، لا ہور سے لے کر کراچی تک سارے بڑے شہروں کے گندے نالوں پر مارکیٹ اور پالازے بن گئے ،لیکن ماسٹر پلان اورنیا سیوریج نظام نہیں بن پارہا ہے۔
یہ انتہائی افسوس ناک امر ہے کہ عوام پانی کے بل کے ساتھ سیوریج کا بھاری ٹیکس باقاعدگی سے ادا کرتے ہیں، اس کے باوجودانہیں بارشوں کی تباہی کا بھی سامنا کر نا پڑتا ہے ، اس وقت لاہور بارش کے پانی میں ڈوبا ہوا ہے‘ نشیبی علاقوں کے علاوہ پوش علاقے بھی زیر آب ہیں، کراچی کے علاوہ دیگر شہروں میں بھی بارشیں ہو نے کی اطلاع دی جارہی ہے، لیکن وفاقی اور صوبائی حکومت کے عہدیدار بارشوں سے بچائو کے اقدامات کر نے کے بجائے سیاسی جوڑ توڑ میں لگے ہوئے ہیں ،یہ وقت سیاسی جوڑ توڑ کا نہیں،
عوام کومون سون اور موسمیاتی تبدیلیوں کی تباہیوں سے بچانے کا ہے ، حکمران اتحاد کو اقتدار کی ہوس سے نکل کر عوام کابھی کچھ خیال کر نا چاہئے ، اگر حکمران ایسے ہی عوام کو حالات کے ر حم و کر م پر بے یارو مد گار چھو ڑ تے رہے تو پھر ان کا بھی اللہ ہی حافظ ہے ، یہ حکمرانوں کا غیر ذمہ دارانہ رویہ اور بے حسی عوام کیلئے ناقابل بر داشت ہو تی جارہی ہے ،وہ دن دور نہیں کہ جب عوام اپنے سے دوری پر انہیں اقتدارسے ہی دور کر دیںگے!