بھارتی آبی جارحیت پر ناقص حکمت عملی !
بھارت کا قیام پاکستان سے ہی وطیرہ رہا ہے کہ اپنے پڑوسیوں کے ساتھ ہر معاملے میں شرانگیزی کا ارتکاب کرتا رہتا ہے، خواہ وہ سرحدی ،سیاسی یا آبی تنازعات ہوں،اسکی شرانگیزیوں اور اشتعال انگیزیوں کا سلسلہ جاری ہی رہتا ہے،بھارت نے ایک بار پھر آبی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کستانی دریائومیں پانی چھوڑ دیا ہے ،اس کے بعدسیلاب کے خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے ، پا کستان میں ایک طرف بارشوں کا زور ہے
تو دوسری جانب بھارتی آبی جار حیت ہے ،اس کے مقابل پا کستانی حکومت کی کوئی واضح حکمت عملی دکھائی دیے رہی ہے نہ ہی موثر اقدامات نظر آرہے ہیں۔بھارت کا پا کستان کی جانب اپنا اضافی پانی چھوڑنا کوئی نئی یا اچنبھے کی بات نہیں ہے ، بھارتی پانی کا بہائو لا محلہ پا کستان کی جانب ہی ہوتا ہے ،بھارت کا اخلاقی و قانو نی فر یضہ ہے کہ بر وقت ایسی صورت حال سے پا کستان کومطلع کرے ،تاکہ یہاں مناسب حفاظتی اقدامات کیے
جاسکیں ،لیکن بھارت ازلی دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پا کستان کو نقصان پہچانے کی غرض سے ایسا نہیں کرتا ہے تو پھر ہماری حکومت اور متعلقہ اداروں کو بھی ان سے کوئی اچھی توقع نہیں رکھنی چاہئے ، حکومت اور اداروںکو چاہئے کہ وقت سے پہلے چوکنا رہتے ہوئے موثرمنصوبہ بندی کے ساتھ حفاظتی اقدامات کر یں،لیکن ہر حکومت ہر سال ایسے مواقع پر موثر اقدام کر نے کے بجائے ماسوائے واویلا کرنے کے کبھی کچھ کیا نہ ہی اب کچھ کررہی ہے۔اس میں شک نہیں کہ بھارت ایک جارح ملک ہے
اور وہ کسی بھی طریقے سے ہر وقت پا کستان کو نقصان پہنچانے کیلئے مختلف سازشوں اور تخریب کاریوں میں مصروف رہتا ہے ،ایک عر صہ دراز سے دونوں ممالک کے در میان آبی تنازعات حل طلب بھی چلے آرہے ہیں ،اس صورتحال میں پا کستانی حکومت ،وزارت آبی وسائل اور کمشنرانڈس واٹر کی آئینی و قانونی ذمہ داری بنتی ہے کہ دنجید گی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارتی مذموم عزائم کو ناکام بنانے کیلئے ٹھوس حکمت عملی وضع کرے اور عالمی بنک کے ذریعے پا کستان پر آبی جارحیت کے ار تکاب سے روکنے کی تد بیر کرے ،
پا کستان کو چاہئے کہ عالمی ثالثی عدالت کشن گنگا ڈیم کیس میں بھر پور تیاری کے ساتھ بھارتی جاریحانہ عزائم کو نہ صرف بے نقاب کرے ،بلکہ اپنا جائز مو قف بھی منوائے ،پا کستانی حکومت کو بھارت کو بے نقاب کر نے اور اپنا موقف منوانے کے مواقع پر کسی قسم کی کوتاہی کا مظاہرہ نہیں کر نا چاہئے۔
پا کستان کو اپنی حق تلفی پر جہاں عالمی ادروں کے سامنے آواز بلند کرناہے ،وہیں اپنی نااہلیوں اور کو تاہیوں پربھی نظر ثانی کر نا ہو گی ،مون سون بارشوں کے سیزن میں ہر سال ہی ایسی خطرناک صورتحال بن جاتی ہے ،حکومت اور متعلقہ ادارے سارا سال بارشوں اور سیلابی صورت حال سے بے خبری کا تاثر دیتے رہتے ہیں اور جب بارش کے ساتھ بھارت کا اضافی چھوڑا پانی سر چڑھنے لگتا ہے تو سارے ہی مل کر واویلا مچانے لگتے ہیں،
اگر ہم ہر سال بھارت کی مخاصمت پر شور مچانے اور کو سنے کے بجائے اس پانی کو ذخیرہ کر نے کیلئے کوئی بڑے ڈیم نہیں، چھوٹے چھوٹے ہی ڈیم بنالیے جائیں تویہ بربادی پھلانے والا پانی خوشحالی کا سبب بھی بن سکتا ہے ،لیکن اس جانب کسی حکومت کی کوئی توجہ نہیں ہے،اس ملک میں حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں ،ہر دور حکومت میں حکمران بڑے بڑے وعدے اور دعوئے بھی کرتے رہتے ہیں ،
لیکن یہ ہمارے ملک کے عوم کی بد نصیبی ہے کہ یہاں بارشوں کا نام سنتے ہی لو گوں کی نظر روں میں تباہی و بر بادی کا منظر گھومنے لگتے ہیں ،یہ حکومت ،انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کیلئے لمحہ فکر سے کم نہیں ہو نا چاہئے ،لیکن یہ سب اپنی نا اہلیوں اور کو تاہیوں سے صرف نظر کرتے ہوئے عوام کو ہی مزید خوف و ہراس میں ہی مبتلا کر کے بھارتی آبی جارحیت کو سنے کی مشق جاری رکھے ہوئے ہیں
،ہمیں بھارتی آبی جارحیت کوستے رہنے کے بجائے موثرحکمت عملی اور بہتر منصوبہ سازی پر غور خوز کر نا چاہئے،اگر ہم نے اب بھی اپنی پرانی روش تبدیل کرتے ہوئے پانی ذخیرہ کرنے کا بر وقت اہتمام نہ کیا تو آنے والے سالوں میں ، اس سے بھی زیادہ آبی جارحیت اورتباہ کن سیلاب کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔