اتنی بے اعتباری کیوں ہے! 45

یہ سیاست کے ضابطے، ہم نہیںمانتے !

یہ سیاست کے ضابطے، ہم نہیںمانتے !

اتحادی حکومت رخصت ہورہی ہے تو اس کی کار کردگی پر کھی جانے لگی ہے ،اگر دیکھا جائے تو اس کے پلے کچھ بھی ایسا نہیں ہے کہ جسے لے کرآئندہ انتخابات میں عوام کے پاس جاسکے ،اس حکومت نے ایک طرف عوام کو مہنگائی کی دلدل میں دھکیلا تو دوسری جانب آئین و قانوںکے ساتھ ایسا کھلواڑ کیا گیا

کہ اس کی ماضی میں کوئی مثال ہی نہیں ملتی ہے،انہوں نے اپنے حصول مفاد کیلئے پارلیمان میں قانون سازی کے نام پر جو کچھ کیا ہے ،اس سے جمہوریت مضبوط ہو نے کے بجائے کمزور ہوئی ہے ، اس ساری کار گزاری کو ملکی تاریخ میں ہمیشہ منفی الفاط میں ہی یاد رکھا جائے گا ۔
اتحادی حکومت کو اپنی ساکھ کا خیال ہے نہ ہی اس بات کی کوئی پرواہ ہے کہ اس کے کتنے منفی اثرات مرتب ہوں گے ،

اتحادی حکومت کا سارا زور مخالفین کو دیوار سے لگانے پر ہی رہا ہے ،اس مقصد کیلئے پارلیمان کو ربڑ سٹپ بناتے ہوئے قانون سازی تو کر لی گئی ہے ، لیکن کل جب دن پھر جائیں گے تو پھر کیا ہو گا ؟اتحادی اپنا ماضی بھول رہے ہیں ، یہ ایک بار پھر ایک دوسرے کے خلاف استعمال ہو کر اس شاخ کو ہی کاٹ رہے ہیں کہ جس پر ان کا اپنا بھی آشیانہ ہے ۔اہل سیاست نے اپنے ماضی سے نہ سیکھنے کی قسم کھارکھی ہے ،اس لیے بار بار پرانی روایت ہی دھرائے جارہے ہیں ،یہ پہلے بھی حصول اقتدار میں استعمال ہوتے رہے

،یہ اب بھی استعمال ہو رہے ہیں ،اس کا خمیازہ پہلے بھی بھگتا ہے ،اس بار بھی بھگتنا پڑے گا ،یہ خدشات حکومتی ار کان پارلیمان بھی محسوس کرر ہے ہیں ،لیکن اس سے چاہتے ہوئے بھی کنارہ کشی اختیار نہیں کر پارہے ہیں ، کیو نکہ وہ جانتے ہیں کہ عوام ان کے ساتھ نہیں ہے ، اگر عوام ساتھ نہیں ہیں تو پھر طاقتور حلقوں کے سہارے اقتدار میں آنا ہے تو پھر ان کی رضا کیلئے اُن کے ہی اشاروں پر چلنا پڑے گا۔
اس ملک میں طاقت کا سر چشمہ عوام نہیں ، طاقتور حلقے ہی رہے ہیں ، اس کاادراک کرتے ہوئے ہی ایک دوسرے سے آگے بڑھتے ہوئے نت نئے ریکارڈ قائم کیے جارہے ہیں ،یہ حالات ثابت کررہے ہیں کہ جمہوریت کی مالا جپنے والے ہی جمہور کو کسی کھاتے میں نہیں لارہے ہیں،اگر ہمارے حکمران سمجھتے کہ انہیں عوام کے ووٹوں سے ہی دوبارہ منتخب ہو کر بر سر اقتدار آنا ہے تو کبھی عوام مخالف فیصلے نہ کرتے ،لیکن وہ جانتے ہیں کہ اقتدار عوام کے ووٹ سے نہیں ،طاقتور حلقوں کی رضا مندی سے ہی ملے گا ،اس لیے ان کی خشنودی میں بڑھ چڑھ کر سارے عوام مخالف ریکارڈ توڑے جا رہے ہیں۔
اس وقت تک سب ہی ایک پیج پر ضرور دکھائی دیتے ہیں ، لیکن اگر حالات تبدیل ہو گئے تو پھر کیا ہو گا ؟ یہ سب ہی جانتے ہیں کہ اس ملک میں کسی وقت کچھ بھی تبدیل ہو سکتا ہے ،اس کے باوجود کسی منطق اور جواز کے بغیر ہوا کے گھوڑے پر سوار سر پٹ بھاگنے کی کوشش کی جارہی ہے تو ایسا کر نے والوں کی اپنی مر ضی ہے ، وہ خود ہی منہ کے بل بھی گریں گے ،جہاں تک عوام کی بات ہے توان کی سانسیں ایسے کھینچ لی گئی ہیں

کہ ان میں اپنی آواز بلند کرنے کی سکت بھی باقی نہیں رہی ہے ،اس آمرانہ جمہوریت پر عوام سکتے میں ضرور آئی ہوئی ہے ،لیکن یہ ساکت کیفیت زیادہ دیر تک رہنے والی نہیں ہے ،عوام کے اندر ایک لاوا پک رہا ہے ، یہ آج نہیں تو کل ایک زور دار دھماکے کے ساتھ سڑکوں پر بہتا نظر آئے گا۔
عوام کا صبر دن بدن لبر یز ہوتا جارہا ہے ، لیکن اس سے بے پرواہ حکمران قیادت سیاست کے ایسے گندے کھیل میں پڑی ہے کہ حیرت کے ساتھ افسوس بھی ہوتا ہے کہ جن لوگوں نے قوم کو رہنمائی کرنی تھی ،

وہ اقتدار کی ہوس میں ایسی راہ پر گامزن ہیں کہ جس کی منزل صرف بر بادی ہے ،یہ ملک چلانے کے دعویدار قوم کو کہاں لے جا رہے ہیں،اس قوم میں تقسیم بڑھتی جا رہی ہے،نفرتیں اتنی زیادہ بڑھ گئی ہیں کہ ایک دوسرے کا چہرہ دیکھنے کے بھی روا دار نہیں ہیں ، اس سیاسی عدم برداشت نے ملک کو خانہ جنگی کی طرف دکھیل کر رکھ دیا ہے، یہ ملک اور اس کے پچیس کروڑ لوگ،سیاست دانوں کے رحم و کرم پر ہیں

اور سیاست دان خود کسی اور کے رحم و کرم پر دکھائی دیتے ہیں،اس صورت حال کو تبدیل کرنا ہوگا ،تاکہ ملک میں پھلتی انارکی اور بے یقینی کا خاتمہ کیا جا سکے،اگر سیاست دان اب بھی انا کے خول سے باہر نہیں آتے تو عوام ضرور با ہر نکل آئیں گے ،اگراس سیاست کے ضابطے نہ مانتے ہوئے عوام ایک بار باہر نکل آئے تو پھرحکمران اشرافیہ کو ان سے کوئی بچا نہیں پائے گا !

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں