45

سیاسی کیرئیر کی حد ہونی چائیے

سیاسی کیرئیر کی حد ہونی چائیے

تحریر، کیپٹن(ر) عاصم ملک(ترجمان اوورسیز پاکستانیز)

جس طرح ہر محکمے اور ہر ادارے میں ملازمت کرنے والے افراد کی عمر اور ملازمت کرنے کی ایک حد ہوتی ہے، کھانے پینے کی چیزوں اور دیگر استعمال کی اشیاء کی ایکسپائری ڈیٹ ہوتی ہے اسی طرح سیاسی رہنماؤں اور سیاست کی بھی ایک حد ہونی چاہیے، پاکستان کا المیہ یہ ہے کہ یہاں سیاستدان تامرگ سیاست اور وزارت سے چمٹے رہتے ہیں، دنیا کے ہر ملک میں ہر محکمے اور ہر ادارے میں کسی بھی ملازم کی ریٹائرمنٹ کے لیے 60 یا 65 سال کی حد مقرر ہے بعض ممالک میں اس سے کم یا زیادہ بھی ہے

لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ پاکستانی سیاست کی عمر کی کوئی حد مقرر نہیں، یہاں پچھلے 40/ 50 سالوں سے وہی پرانے چہرے سیاست میں بار بار ا رہے ہیں، حکومت اور حکومتی کابینہ کا حصہ بن رہے ہیں اور کروڑوں پاکستانیوں کی قسمت کا فیصلہ کر رہے ہیں جو انتہائی افسوس کا مقام ہے کیونکہ قومی اسمبلی، سینٹ اور حکومتی ایوانوں میں ملکوں کے تقدیروں کے فیصلے ہوتے ہیں، لازما” یہ فیصلے نوجوان اور تعلیم یافتہ افراد کو کرنے چائیں مگر ہمارے ہاں یہ فیصلے 70 سال اور 80 سال کے وہ لوگ کر رہے ہیں جو اس عمر میں پہنچ کر یقینا دماغی اور جسمانی طور پر صحت مند نہیں رہتے،

اس سلسلے میں سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ پاکستانی سیاست میں کچھ ایسے کردار بھی رہے ہیں جو اپنے وقتوں میں انتہائی اہم عہدوں پر فائز رہے جبکہ یہ افراد نہ صرف ان پڑھ تھے بلکہ بعض جرائم پیشہ سرگرمیوں میں بھی ملوث رہے اور ان پر درجنوں مقدمات درج تھے،سیاست کا دوسرا نام خدمت اور عبادت ہے لہذا سیاست میں ایسے لوگوں کی گنجائش بالکل نہیں ہونی چاہیے جو جرائم پیشہ سرگرمیوں میں ملوث رہے ہوں

یا کسی مافیا کے پروردہ ہوں، اس سلسلے میں تشویشناک پہلو یہ بھی رہا ہے کہ ماضی میں ایسے افراد حکومتی ایوانوں میں موجود رہے ہیں جنکی وفاداری مشکوک تھی جبکہ اکثریت دوہری شہریت والوں کی بھی تھی، سپریم کورٹ آف پاکستان کو چاہیے کہ پاکستانی سیاست کے لیے ایک عمر کی حد مقرر کرے، جرائم پیشہ افراد اور ایسے افراد جو کسی بھی غیر قانونی یا غیر ملکی سرگرمیوں میں ملوث رہے ہوں یا ملوث ہوں ان پر سیاست میں حصہ لینے پر مکمل پابندی لگائے،ضروری ہے کہ سیاست دانوں کو انتہائی تعلیم یافتہ، ایماندار اور ملک کے ساتھ وفادار ہونا چائیے،جس طرح سرکاری محکموں میں 60 یا 65 سال کی عمر میں ایک سرکاری ملازم ریٹائر ہوجاتا ہے اسی طرح سیاست میں بھی ریٹائرمنٹ کی ایک عمر ہونی چاہیے

اور اس کے بعد کسی بھی شخص کو سیاست میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، اگر پاکستانی سیاست کو پاک صاف، عوام کو خوشحال اور ملک کو ہر شہری کے لیے پرامن بنانا ہے تو ضروری ہے کہ ایک سے زیادہ حلقوں پر الیکشن لڑنے پر پابندی ہو، ایک سے زائد مرتبہ وزیراعظم، صدر، چئئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی و صوبائی اسمبلی اور کسی بھی بڑے حکومتی عہدے پر فائز ہونے کی اجازت نا ہو،جب تک پاکستان اور پاکستانی سیاست میں نوجوان، پڑھے لکھے، ملک کیساتھ وفادار اور پرعزم چہرے سامنے نہیں اتے پاکستان کے مسائل جوں کے توں رہیں گے اور ان میں ائے دن اضافہ ہوتا رہے گا،

میری چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست ہے کہ وہ پاکستانی سیاست کے خدوخال کو نئے خطوط پر استوار کرنے کے لیے اقدامات کریں، سیاست دانوں کی سیاست میں حصہ لینے کے لیے عمر کی حد مقرر کریں اور عمر رسیدہ سیاستدانوں کے سیاست میں حصہ لینے، قومی اسمبلی، سینیٹ اور صوبائی اسمبلیوں و کابینہ کا حصہ بننے پر پابندی لگائے تاکہ پاکستان کو مستقبل میں معاشی و بین الاقوامی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے نئی اور پرعزم نوجوان قیادت میسر آسکے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں