علم و ہنر و تحقیق یا سیاستدانوں کی تعیش پسندی؟ 70

نفاذ حکم حکمرانی میں سفارش جرائم کی جڑ ہوا کرتی ہیں

نفاذ حکم حکمرانی میں سفارش جرائم کی جڑ ہوا کرتی ہیں

ترتیب و تزئین و ترسیل ۔
ابن بھٹکلی
۔ 966562677707+

بادشاہ وقت نے گدھوں کو قطار میں چلتے ہوئے دیکھا تو اپنی کاروں کے کارواں کو روک کر کمہار سے پوچھا: “تم انہیں کس طرح سیدھا رکھتے ہو؟”کمہار نے جواب دیا کہ:- “جو بھی گدھا لائن توڑتا ہے، مطلب میرا حکم نہیں مانتا ہے تو میں اسے سزا دیتا ہوں، بسی اسی خوف سے یہ سب سیدھا چلتے ہیں۔”
بادشاہ نے کہا: “کیا تم اپنے ملک چمنستان بھارت میں امن قائم کرسکتے ہو؟”کمہار نے حامی بھرلی، بادشاہ نے اسے بھارت کا وزیر داخلہ مقررکیا۔ پہلے ہی دن کمہار کے سامنے سرکاری خزانے سے چوری لوٹ کے مقدمہ والے مجرم کو لایا گیا۔
کمہار نے الزام سننے کے بعد فیصلہ سنایا کہ: “چور کے ہاتھ کاٹ دئیے جائیں”پولیس کمشنر نے وزیر مالیات کی طرف دیکھا اور کمہار کے کان میں بولا کہ “جناب یہ وزیر مالیات صاحب کا خاص آدمی ہے۔”
کمہار نے دوبارہ کہا کہ:- “چور کے ہاتھ کاٹ دیئے جائیں۔”اس کے بعد خود وزیر نے کمہار کے کان میں سرگوشی کی کہ “جناب تھوڑا خیال کریں۔ یہ اپنا خاص آدمی ہے۔”کمہار بولا: “چور کے ہاتھ کاٹ دیئے جائیں اور سفارشی کی زبان بھی کاٹ دی جائے۔”
اور کہتے ہیں کمہار کے صرف اس ایک فیصلے کے بعد پورے ملک میں امن آمان قائم ہونے کے امکان تھے کہ بادشاہ سلامت نے اپنے خاص لوگوں پر گرتی انصاف کی گاز دیکھ کر، اپنے من کی بات کا فرمان جاری کرتے ہوئے، کمہار کو اسکے گاؤں اسکے گدھوں کے پاس بھیج دیا اور اپنے گدھوں کے ہاتھوں ملک و وطن کو تباہ و برباد ہوتے دیکھنے ہی میں اپنی عافیت سمجھی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں