42

عوام پر کچھ رحم کھائیں !

عوام پر کچھ رحم کھائیں !

ملک میں آئے روز بڑھتی مہنگائی اور ڈکیتی چوری کی وارداتوں میں اضافہ ، حکومت کے ساتھ پولیس کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان ہے ،لیکن اس بڑھتی شرح پر محکمہ پولیس اور صوبائی حکومتیں دونوں ہی آنکھیں بند کئے بیٹھی ہیں ،جب کہ لا اینڈ آرڈر کی بگڑتی صورتحال نے امن پسند شہریوں، دکانداروں، تاجروں اور صنعتکاروں کی نیندیں حرام کر رکھی ہیں، یہ حکومت سے تو اپنے تحفظ کا مطالبہ کررہے ہیں ،

لیکن انہیں پولیس سے کسی دادرسی کی امید نہیں، کیونکہ عام طور پر علاقے کی پولیس ہی جرائم پیشہ افراد کی نہ صرف سرپرستی کرتی ہے،بلکہ منتھلی لے کر چوروں اور ڈاکوئوں کو کھلی چھٹی بھی دیتی ہے ،یہ صوبائی حکومتوں کا کام ہے کہ مہنگائی میں کمی لانے کے ساتھ سٹریٹ کرائم اور دوسرے جرائم پر قابو پانے کے لئے سخت اقدامات اٹھائیں،لیکن وہ عوام کے مسائل کا تدارک کرنے کے بجائے وفاق کے ساتھ مل کراپنے سیاسی ایجنڈے کی تکمیل میں ہی لگی ہوئی ہیں ۔اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتاکہ دنیا کے دیگر مالک کی طرح پاکستان میں بھی وقت کے ساتھ جرائم کی شرح میں اضافہ ہوتا جارہا ہے،

اس حوالے سے حکومت اور پولیس کو جہاںمود الزام ٹہرایا جاتا ہے ،وہیں ملک بھر میں جرائم کی شرح میں اضافے کو بے روزگاری، ناخواندگی، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور غربت سے بھی جوڑا جاتا ہے، اگر ملک میں بڑھتے جرائم کی وجہ واقعی مہنگائی ہے تو اس میں کمی کی ذمہ داری بھی حکومت پر ہی عائد ہوتی ہے ، ہرحکومت ضرورت کے مطابق روز گار کے مواقع پیدا کر سکی نہ ہی اشیاء کی قیمتوں میں بے جا اضافہ کنٹرول کیا جاسکا ہے ، اگرحکمران اپنی نااہلی کے سبب عوام کی دست ترس سے سب کچھ ہی چھینیںگے تو غریب بے بسی میں اپنی ضروریات پورا کرنے کے لیے جرائم ہی کرے گا،

ایک طرف حکمرانوں کی نا اہلیاں اور عیاشیاں ہیں تو دوسری جانب غریب اپنی بھوک و ننگ سے تنگ چوریاں اورخو د کشیاں کرنے پر مجبور دکھائی دیتے ہیں ۔پی ڈی ایم حکومت عوامی مسائل کے تدارک کے دعوئوں کے ساتھ آئی تھی ،مگر اپنے دور اقتدار میںماسوائے خود کو بچانے کے کچھ بھی نہیں کیا ، اب نگران حکومت آئی ہے تو اس نے پی ڈی ایم حکومت کے تسلسل میں سارے ریکارڈ ہی توڑ دیئے ہیں ، یہ ایک طرف عوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈالنے کی انتہا کررہے ہیں تو دوسری جانبعوام کے مسائل کے تدار کیلئے کچھ بھی نہیں کررہے ہیں

، ملک بھر میں جرائم کی شرح بڑھتی جارہی ہے اور سارے ہی وزرائے اعلیٰ ماسوائے زبانی کلامی دعوئوں کے کچھ بھی نہیں کررہے ہیں ، اس حکومت کی تر جیحات میں عوام ہیں نہ ہی ادارتی اصلا حات کی جارہی ہیں ، محکمہ پو لیس میں بھرتوں سے لے کر تبادلوں تک سب کچھ ویسے ہی سفارش ورشوت پر ہور ہاہے ، میرٹ پر پہلے کبھی کہیں کچھ ہوا نہ ہی اب ہورہا ہے ، اس کے بعدبڑھتے جرائم میںبہتری کی توقع کرنا خود کو دھوکہ دینے کے ہی مترادف ہے ۔ہر دور حکومت میں اپنی نا اہلیوں کا ملبہ دوسروں پر ہی ڈالا جاتا رہا ہے

، اب نگران حکومت آئی ہے تو مہنگائی و بے روز گاری کے ساتھ وسائل کی عدم دستیابی کا رونا رویا جارہا ہے ،اس بے قابو مہنگائی اور غربت نے اسٹریٹ کرائم اور دہشتگردی میں بڑی حد تک اضافہ ضرور کیا ہے ، لیکن اس میں حکومت کی ناقص پا لیسیوں کا بھی بڑا ہاتھ رہا ہے ، اس کے سبب ہی ملک میں خانہ جنگی اور سول وار کے آثار نمودار ہونے لگے ہیں، حکومت اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرے، یہ حکومت کے ریلیف پیکیجز مصنوعی اقدامات کے سوا کچھ بھی نہیں ہیں، حکومت جب تک کوئی ٹھوس اور جامع حکمت عملی مرتب نہیں کرے گی ، یہ بگڑتے حالات قابو میں آنے والے نہیں ہیں ۔
نگران حکومت جتنا مرضی اپنا دامن بچانے کی کوشش کرے ، لیکن یہ بد عنوانی ،لاقانونیت اور جرائم میں اضافہ حکومت وقت کی ناکامی کی وجہ سے ہی ہورہاہے ، اگر صوبائی وزرائے اعلیٰ مہنگائی کو ہی سب سے بڑا مسئلہ سمجھتے ہیں تو اس سے نمٹنے کیلئے کوئی عملی اقدام بھی اُٹھانے چاہئے ،لیکن ماسوائے زبانی کلامی باتوں کے کچھ بھی نہیں کیا جارہا ہے ،ہر حکومت کی طرح نگران حکومت بھی ڈنگ ٹپائو پروگرام پر عمل پیراں ہے ،

یہ چاروں صوبائی حکومتوں کی کار کردگی کا ہی منہ بولا ثبوت ہے کہ ملک میں بڑھتے جرائم کی وجہ مہنگائی اور وسائل کی عدم دستیابی قرار دیے کر اپنا دامن بچارہی ہیں ، خدار عوام پر کچھ تو رحم کھائیں،ملک میں بڑھتے جرائم چاہے کسی سبب سے بھی ہوں ،انہیں روکنا حکومت وقت کی ہی ذمہ داری ہے ، یہ حکومت ہلے بہانوں سے وقت گزار پائے گی نہ ہی اپنا دمن چھوڑاپائے گی ، یہ حکومت عوام پر رحم کھا نہ کھائے ،عوام اب رحم کھائیں گے نہ ہی معاف کر پائیں گے!

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں