یہاں پر دِکھتا ہوتا نہیں !
ہمارا ملک بھی ایک عجیب ملک ہے کہ یہاں اکثر جو ہو رہا ہوتا ہے، وہ نظر نہیں آتا اور جو نظر آ رہا ہوتا ہے، وہ ہو نہیں رہا ہوتاہے،ملک کا پہیہ چل نہیں رہا، نظام رک سا گیا ہے، اس نظام پر کرپشن، اقرباپروری اور منافع خوری کے آسیب کا سایہ ہے ،جو ہر آئے دن کے ساتھ گہرے سے گہرا ہوتا جا رہا ہے، لیکن اس ملک پر حکمرانی کرنے والے اپنے ہی دعوئوںپر بضد ہیں کہ حالات اتنے بھی خراب نہیں ،سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا ،
جبکہ سیاسی عدم استحکام کے باعث بد سے بدتر ہوتے معاشی حالات میں دور دور تک کچھ بھی ٹھیک ہوتا دکھائی نہیں دیے رہا ہے۔پاکستانی عوام سے ہر بار کہا جاتا ہے کہ حکومت فلاں کام کررہی ہے، اس کے بعد قوم کے سارے درد دورہوجائیں گے، قوم خوشحال ہوجائے گی، ملک ترقی کرے گا،حکومت فلاں فلاں منصوبہوں پر کام کررہی ہے،اورفلاں منصوبہ گیم چینجر ہوگا، لیکن یہاں ان منصوبوں کی تکمیل سے پہلے ہی حکومت بدل جاتی ہے
اور عوام پوچھ رہے ہوتے ہیں کہ وہ کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کریں،کیونکہ یہاںپر نئے دستانے پہنے ، پرانے والے ہی نئے نام سے آجاتے ہیںاور ایک بار پھر اپنے نئے بیانیہ کے ساتھ عوام کو دوغلانے ،بہلانے لگتے ہیں۔اگر عوام نے کچھ دیکھنا اور پر کھنا ہی ہے تو آنے والی حکومت کو دیکھے اور پر کھے کہ کیا کررہی ہے
،یہ حکومت ڈالر اُ ڑا رہی ہے، پٹرول کو آگ لگارہی ہے،ہر چیز مہنگی کررہی ہے،آٹے چینی کا بحران ہی نہیں، ہر روز ایک نیا بحران پیدا کررہی ہے،لیکن اپنی نااہلی ماننے کیلئے تیار ہے نہ ہی کسی بحران کا سد باب کرتی نظر آتی ہے ،عوام کو بار بار وہی پرانے دعوئے سنائے جارہے ہیں ،وہی پرانے وعدے کیے جارہے ہیں،لیکن ان سارے دعوئوں اور وعدئوں کے پہلے کوئی نتائج نکلے نہ ہی اس بار نکلتے نظر آرہے ہیں، کیونکہ آزمائے سے بہتری کی توقع کرنا ،خود سے خودکو ہی دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔
اس مخمصے سے اب قوم کو بھی باہر نکل آنا چاہئے کہ مجبوری میں چھوٹی برائی ہی قبول کرلی جائے، کیونکہ ہر چھوٹی برائی نے خود کو بڑی برائی ثابت کردیا ہے، ایک ناکام کو ہٹا کر دوسرا لایا جاتا ہے، وہ بھی ناکام تو تیسرا لایا گیا، لیکن کوئی کا میاب نہ ہو سکا ،اب تینوں ناکام پارٹیوں کا مقابلہ ہے اور تینوں ہی لانے والوں کو اپنی وفاداری کا یقین دلانے میں لگے ہوئے ہیں ، یہ سب کچھ پہلی بار نہیں ہورہا ہے
اس مخمصے سے اب قوم کو بھی باہر نکل آنا چاہئے کہ مجبوری میں چھوٹی برائی ہی قبول کرلی جائے، کیونکہ ہر چھوٹی برائی نے خود کو بڑی برائی ثابت کردیا ہے، ایک ناکام کو ہٹا کر دوسرا لایا جاتا ہے، وہ بھی ناکام تو تیسرا لایا گیا، لیکن کوئی کا میاب نہ ہو سکا ،اب تینوں ناکام پارٹیوں کا مقابلہ ہے اور تینوں ہی لانے والوں کو اپنی وفاداری کا یقین دلانے میں لگے ہوئے ہیں ، یہ سب کچھ پہلی بار نہیں ہورہا ہے
،یہ گزشتہ چالیس سال سے ہورہا ہے،یہاں سب کی ہی باریاں لگی ہیں ، اب نگراں کی باری لگی ہے تواس پر کیسے یقین کرلیا جائے، یہاں پانچ سال کے لیے آنے والے کچھ نہ کر سکے تو نگران چند ماہ میں کو نسا ہمالیہ فتح کرلیں گے۔نگران حکومت پر اعتماد ہے کہ جلد جانے والے ہیں نہ ہی کوئی انہیں بھیجنے والا ہے ، وہ جن کی مرضی سے آئے ہیں ، اُن کی رضا سے ہی جائیں گے ، اس لیے کسی کو بھی بھائو میں نہیں لارہے ہیں ، ہردورحکومت میں ایسا ہی ہوتا رہا ہے کہ مقتدر حلقوں اہم عہدیدار آگے بڑھتے ہیں،
دوست ملکوں کا دورہ کرتے ہیں، سیاسی رہنمائوں سے ملاقاتیں کرتے ہیں،ماہرین کے اجلاس بلائے جاتے ہیں، تاجروں، صنعت کاروں، علما مشائخ کو جمع کیا جاتا ہے اور ایک مشترکہ لائحہ عمل اختیار کر نے کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے ، ہر دور اقتدار میں ایسا ہی ہوتا رہا اور اس بار بھی ہورہا ہے، ایسی باتوں سے عام لوگوں میں ایک اُمیدیں بندھ جاتی ہیںکہ یہ سب کچھ ملک کی بہتری کے لیے ہو رہا ہے
،لیکن ہر دور اقتدار میں کوئی اُمید بر نہیں آئی ،ہر بار مایوسی کا ہی سامنا کر نا پڑا ہے ، پی ٹی آئی دور اقتدار میں حالات میں بہتری لائی جاسکی نہ ہی پی ڈی ایم دور اقتدار میںمعیشت ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکی،تاہم اب نگران وزیر اعظم اطلاع دے رہے ہیں کہ معیشت مستحکم کررہے ہیں۔
یہ طفل تسلیاں سب ہی دیتے آ رہے ہیں ،لیکن اقتدار سے جانے کے بعد اپنی نا اہلیاں ماننے کے بجائے سارا ملبہ ایک دوسرے پر ہی ڈال کر سمجھتے ہیں کہ عوام کو بے وقوف بنا لیں گے ، عوام سب کچھ دیکھ چکے اور جان بھی چکے ہیں ،
یہ طفل تسلیاں سب ہی دیتے آ رہے ہیں ،لیکن اقتدار سے جانے کے بعد اپنی نا اہلیاں ماننے کے بجائے سارا ملبہ ایک دوسرے پر ہی ڈال کر سمجھتے ہیں کہ عوام کو بے وقوف بنا لیں گے ، عوام سب کچھ دیکھ چکے اور جان بھی چکے ہیں ،
اس لیے اب کسی بہکائوئے میں آنے والے ہیں نہ ہی آزمائے کو دوبارہ آزمانے کیلئے تیار ہیں ،لیکن آزمائے اہل سیاست اپنی عادت سے مجبور وہی پرانے حربے آزمائے جارہے ہیں ، ملک معاشی بد حالی کے انتہائی گہری کھائی کے دہانے پر ہے ، لیکن نگران حکمران بھی روایتی تسلیاں دینے سے باز نہیں آرہے کہ کچھ خراب نہیں ہورہا ہے ،یہاں پر سب کچھ ٹھیک ہے،جبکہ اب عوام بھی جان چکے ہیں کہ یہاں جو کچھ بھی دکھتا ہے ،وہ در اصل ہوتا نہیں اور جو کچھ نہیں دکھتا ،وہی کچھ ہورہا ہے
https://youtu.be/9F_pGw4IvzQ