یہاں پر دِکھتا ہوتا نہیں ! 48

جرائم کے خلاف ملک گیر مہم کا اچھا اقدام!

جرائم کے خلاف ملک گیر مہم کا اچھا اقدام!

پا کستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود معاشی استحکام کی راہ پر آگے بڑھنے کی بجائے دیوالیہ ہونے کے خطرے سے ہی دوچار رہتا ہے ،اس کے عوامل میں ملکی سر مائے کی لوٹ مار سے لے کر وسائل کی چوری تک کسی سے پو شیدہ نہیں ،جو کہ ملکی معیشت کو گھن کی طرح چاٹ رہے ہیں ،ہر آنے والی حکومت مروجہ عوامل کے سد باب کی زبانی کلامی دعوے تو بہت کرتی ہے ،مگراپنے ہی اندر پائی جانے والی کالی بھیڑوں کے باعث کچھ بھی نہیں کر پاتی ہے،اس بار عوام کی چیخ و پکار پر نگراں حکومت نے پاک افواج کے ساتھ مل کرایک کریک ڈائون شروع کیا ہے، اس کے نتیجے میں زبوں حال معیشت کے وسیع تالاب میں موجزن کچھ گندی مچھلیاں پکڑی جانے لگی ہیں ،

اس پر نیک نیتی سے بلا امتیاز عمل جاری رہا تواس کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے، لیکن اگر اسے صرف پراپیگنڈے کیلئے ہی استعمال کیا گیا تو اس سے ملک کی کوئی خدمت نہیں ہوگی۔
اس ملک میں ہر دور حکومت میں احتساب کی بات کی جاتی رہی ہے ، کر پٹ مافیاز کے خلاف کر یک ڈائون کی باتیں بھی ہوتی رہی ہیں، ہر دور میں احتساب اور کریک ڈائون کے نام پر بہت کچھ ہوا ،لیکن اس احتساب واحساب میںامتیازانہ رویئے کے باعث متوقع نتائج حاصل کیے جاسکے نہ ہی کریک ڈائون سے کرپٹ مافیاز کو لگام ڈالی جاسکی ہے ، تاہم اس بار جب مقتدرہ کے اپنے ہی پیدا کردہ سیاسی گرہوں نے ان کے لیے مشکلات پیدا کر دیں توایک نکاتی ایجنڈا کے تحت کرپٹ مافیاز کے سد باب کا فیصلہ کر لیا گیا ہے

، نگران حکومت نے پاک افواج کے ساتھ مل کر کرپٹ مافیاز کے خلاف ملک گیر مہم کا آغاز تو کر دیا ہے ،اب دیکھنا ہے کہ اس کا انجام کیا ہوتا ہے ؟یہ نگران حکومت حساس ادارے کے پیش کردہ رپورٹ کے تحت ایک ملک گیرکریک ڈائون کررہی ہے ،اس حساس ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ے کہ ایرانی تیل کی سمگلنگ میں حیرت انگیز طور پر 29سیاست دان اور 90سرکاری حکام بھی ملوث ہیںاورملک بھر میں ایک ہزار کے لگ بھگ پٹرول پمپ سمگل شدہ ایرانی تیل فروخت کررہے ہیں،یہ کہانی صرف پٹرول تک محدود نہیں ،

بلکہ آج کل ملک ڈالر اور غیر ملکی زرمبادلہ کے جس بحران کا شکار ہے ،اس میں بھی ملک کے 722 کرنسی ڈیلز ملوث نکلے ہیں، اس سے قبل یہ انکشاف بھی ہوچکا ہے کہ ان کرنسی ڈیلرز نے مختلف بینکوں کے ساتھ مل کر ڈالر اسمگل کیے اور ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔
یہ احساس اداروں کی کوئی پہلی رپورٹ نہیںہے ،اس سے قبل بھی ایسی کئی رپورٹیں وزیراعظم ہائوس، ایوان صدر کے ریکارڈ میں موجود ہیں، اگر ان رپورٹوں پر کوئی عمل ہو جاتا تو کم از کم ڈیڑھ سو بدعنوان سیاستدانوں سے ملک پاک ہوچکا ہوتا،لیکن ایسا کچھ بھی نہیں کیا گیا ،کیو نکہ اپنے مفادات اور مصلحتیں آڑے آتی رہی ہیں،

اگر بجلی چوری کرنے والے 95 فیصد کے حصے دار بڑے لوگوں پر ہاتھ ڈالا جاتا تو آج بجلی کے بحران کا شکار ہوتے نہ ہی ڈالر کی عدم دستیابی پر کاسہ گری کرتے، ایرانی تیل کی رپورٹ کی ضرورت ہے نہ ہی ڈالر کی عدم دستیابی کا رونا رونے کی ضرورت ہے،ایک طرف سرعام بروکر ڈالر فروخت اور سمگل کررہے ہیں تو دوسری جانب ہر گلی محلے کی دکانوں کے ساتھ پٹرول پمپ پر ایرانی تیل فروخت ہورہا ہے، یہ کیسے ممکن ہے کہ اسمگلنگ روکنے والے لاعلم رہ جائیں، یہ سارا کام اعلی عہدیداروں کی ملی بھگت سے ہی ہورہا ہے ۔ملک میں ڈالر سے لے کر پیٹرول تک کی سمگلنگ روکنا کس کا کام تھا،لیکن جب چور اور محافظ آپس میں مل جائیں تو پھر ایسا ہی سب کچھ ہوتا ہے ،جو کہ ہورہا ہے ،

اب نگراں حکومت کی جانب سے ایک ملک گیر کریک ڈائون کا شور ہے، یہ کریک ڈائون کب کام ڈائون یا سلو ڈائون ہوجائے گا، اس کے بارے میں ابھی کچھ کہا نہیںجاسکتا،لیکن اس سے عوام کو حوصلہ ضرورمل رہا ہے کہ ان کے لیے کچھ نہ کچھ ہورہا ہے ، لوگ چاہتے ہیںکہ ایک بار کرپٹ مافیاز کو لگام ڈالی جائے، تاکہ ان کی زندگی میں بھی کچھ آسانی آئے ، لیکن ہر مرتبہ ایسے اعلانات اور کریک ڈائون بہت جلد ہی دم توڑ جاتے ہیں،کیو نکہ کرپٹ مافیاز کے نہ صرف ہاتھ لمبے ہیں ، بلکہ وہ اپنے خلاف ہونے والی ہر کاروئی روکنے کی طاقت بھی رکھتے ہیں ۔یہ سوچنے کی بات ہے کہ ایسے جرائم میں اعلی سرکاری عہدیداران اورستدانوں کا ہی ہاتھ کیوں ہوتا ہے اس کا واحد سبب ہے

کہ ان کے خلاف صحیح معنوں میں کارروائی ہی نہیں ہوتی ہے ،اگر ہو بھی جائے تو ان کے اپنے پٹی بھائی ہر جگہ موجود ہیں جو کہ انہیں بچا لتے ہیں، اب جبکہ پاک فوج کے سربراہ نے ایسے عناصر کا مکمل صفایا کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے تو یہ کام اب پایہ تکمیل تک ضرور پہنچنا چاہئے، اس بار پوری قوم کی بھی خواہش ہے کہ ایک ایسا بلا امتیاز اپر یشن ہونا چاہے کہ پھر کبھی کسی نئے آپریشن کی ضرورت ہی نہ پڑے،اگر ایک مرتبہ ایمانداری سے سب کا ہی احتساب ہو گیااور اس جرائم کے خلاف ملک گیر مہم کو اپنے منطقی انجام تک پہنچادیا گیا تو پھر کوئی کرپٹ مافیا کبھی سر اٹھا نہیں پائے گا۔

ربجا ،سابق صدر رانا زاہد کےبہنوئی ،حنیف عابد کے ولد،جاوید بھاگٹ کے بھائی ،طارق ورک کےچچا،غلام حسین کے ماموں ، سید توقیر کے بھتیجے کی وفات پراجتماعی دعائے معفرت کرائی گئی ،

https://youtu.be/BJYG2KZHOQw

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں