حق حکمرانی سے محروم عوام ! 102

انصاف کا خواب جرم نہ بن جائے!

انصاف کا خواب جرم نہ بن جائے!

یہ حسن اتفاق یا تاریخ کا انتقام ہے کہ چار سال قبل جس کے خلاف صدر مملکت نے آمدن سے زائد اثاثوں کاریفرنس بھیجا تھا ،اُس نے ہی صدر مملکت سے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھالیا ہے، سپریم کورٹ کے نئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آتے ہی کئی عمدہ رویات کا آغاز کیا ہے ، انہوں نے پہلے ہی دن چیف جسٹس اختیارات کیس میں نہ صرف فل کورٹ تشکیل دیا ،بلکہ اس کی سماعت بھی براہ راست دکھائی گئی،اس کے علاوہ سپریم جوڈیشل کونسل اور جوڈیشل کمیشن میں اہم تبدیلیاں کردیں ،لیکن ایک سوال پھر بھی موجود رہے گا کہ کیا ان سب تبدیلیوں سے بلا امتیاز انصاف مل پائے گا؟
پا کستانی عوام نے اُمید کے سہارے جینا سیکھ لیا ہے ، عوام پر بار ہر کسی سے بہتری کی اُمید باندھتے ہیں اور ہر بار ہی مایوس ہو جاتے ہیں ، تا ہم اس بار ٖصرف عوام ہی نہیں ، بلکہ اہل سیاست بھی نئے چیف جسٹس سے عدل و انصاف کا بول بالا کرنے کی توقع کا اظہار کررہے ہیں، مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز نے توقع ظاہر کی ہے کہ اب عدل کے ایوانوں میں انصاف کا ڈنکا بجے گا، سابق وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ آئین قانون اور ضابطوں کی پاسداری ہی سے عدل ممکن ہے،

اس طرح پی ٹی آئی نے بھی توقع ظاہر کی ہے کہ چیف جسٹس بلا امتیاز انصاف کا حصول ممکن بنانے کے ساتھ شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ بھی یقینی بنائیں گے، یہ باتیں اپنے دور اقتدار میں بھی کرنی چاہیے تھی،لیکن مسلم لیگ( ن ) کے انصاف کا پیمانہ ہے کہ عمران خان کے ساتھ سب کچھ ہونا چاہیے، جو کہ نواز شریف کے ساتھ ہوتا رہا ہے اور پی ٹی آئی کا پیمانہ ہے کہ ان کی قیادت کو تمام مقدمات سے بری کرکے دوبارہ اقتدار میں آنے کی راہ ہموار کی جائے،یہ سب اپنے مفاد میں انصاف چاہتے ہیں

اور اس کو ہی انصاف مانتے ہیں۔ہر ایک کی خواہش اپنی جگہ ہے، لیکن عدل و انصاف کے تقاضے کون پورے کرے گا؟کہیں انصاف کا خواب دیکھنا بھی جرم نہ بن جائے ،میاں نواز شریف اتنے گناہ گار نہیں ،جتنا کہ بنادیے گئے ہیں اور آصف زرداری اورعمران خان بھی اتنے پارسا نہیں ، جتنا کہ بتائے جاتے ہیں،ان سب نے اپنے اپنے حساب سے بہت غلطیاں کی ہیںاور ان سب کو ہی اپنے اقدامات کا قانون کے سامنے جواب دینا ہوگا، یہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا بھی امتحان ہوگاکہ کسی ایک کو لیول پلینگ فیلڈ دینے یا کسی ایک کو مائنس کر نے کے بجائے بالا امتیاز انصاف یقینی بنائیں ، نئے چیف جسٹس بہت کچھ خود بھی جانتے ہیں اور انہیں اپنی ترجیحات کا بھی اچھی طرح علم ہے، اس کے باوجود یاد دہانی کرانی ضروری ہے کہ اعلی عدلیہ کے فیصلوں کا اثر براہ راست عوام پر بھی پڑتا ہے۔
یہ پا کستانی عوام کی بد قسمتی رہی ہے کہ عوام کیلئے آنے والے ہی عوام کا خیال کر تے ہیں نہ ہی اپنی تر جیحات میں عوام کو رکھتے ہیں،ایک طرف ڈکیت،لٹیروں کو تحفظ فراہم کیا جاتا ہے تو دوسری جانب عام عوام کو ہی الٹا لٹکایا جاتا ہے ،بے قصور عام آدمی کی چھترول ہوتی ہے اوراسے ہی سزا دی جاتی ہے،یہاں بے قصور چور کہلاتے ہیںاور قصور وار آزاد گھومتے ہیں ، اگر اس بار آرمی چیف نے احتسابی ڈنڈا اُٹھایا ہے تو اُٹھائے رکھیںاور چیف جسٹس اپنے اصلاحاتی ایجنڈے سے پیچھے نہ ہٹیں، جب تک کہ اس ملک کے اصل چور لٹیرے کیفر کردار تک نہ پہنچ جائیں،تاہم ایک عام پاکستانی ان سب باتوں سے بے غرض ہوتا جارہا ہے ،اس کو دو وقت کی روٹی چاہئے ،روزگار، صحت وتعلیم اورفوری انصاف چاہیے ، عوام کو اس سے کوئی غرض ہے کہ کون حکمران بن رہا ہے نہ ہی اس سے مطالب ہے کہ کون انصاف کا ترازو سنبھال رہا ہے ،عوام اپنی زندگی میں تبدیلی اور انصاف کی فوری فراہمی چاہتے ہیں ۔
یہ امر انتہائی خوش آئند ہے کہ عام عوام کے ساتھ اہل سیاست بھی نئے چیف جسٹس کو خوش آمدید کہہ رہے ہیں ،لیکن کل کلاں جب کسی فیصلے میں کسی بھی سیاسی جماعت کے سیاسی مفادات کو نقصان پہنچے گا تو اس وقت اعلی عدلیہ کے معزز جج صاحبان کو نشانہ بنایا جائے گا، پاکستان کا بہتر مستقبل اور مسائل کا حل ریاستی اداروں کے مضبوط ہونے اور میرٹ پر کام کرنے میں ہی پوشیدہ ہے،ہر بڑے ادارے کے سربراہ پر یہ قومی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے وقت میں ادارے کو بہتر بنانے کے لیے کوششیں کرے، اختلاف رائے کو ذاتی اختلاف اور دشمنی میں بدلنے کے بجائے اصلاح کا پہلو نکالنا چاہیے ،نئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے قوم نے بڑی اُمیدیں وابستہ کررکھی ہیں کہ اپنے ادارے کی ساکھ بحال کرنے کے ساتھ عام آدمی کی توقعات پر بھی پورا اُتریں گے اور بلا امتیاز انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائیں گے ، لیکن یہ انصاف کاخواب دیکھنا ہی کہیں قوم کیلئے جرم نہ بن جائے ،اس خوف کو بھی دور کر نا ہو گا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں