مناظرے بازی کیا وطیرہ اسلام ہے یا حرام
نقاش نائطی
۔ +966562677707
اسلامی تاریخ میں یہ بات جلی حرفوں میں لکھی ہوئی پائی جاتی ہے کہ خلافت راشدہ،بنوامیہ، بنو عباسیہ کا سلسلہ اپنے آٹھ سو سالہ شاندار تاریخ رقمطراز کرنے کے بعد، سکوت بغداد تک، بغداد کے مسلمان اپنے دینی علمی زعم میں اتنے مست و مغرور ہوچکے تھے کہ، ہر چھوٹی چھوٹی فروعی باتوں پر، نامور اہل علم کے درمیان، مناظروں کا اہتمام کر، خوب تر محظوظ ہوتے تھے۔ یہان تک کہ جب منغول ہلاکو خان کی افواج، بغداد کو چاروں طرف سے گھیر چکی تھیں،تب بغداد کے مشہور چار چوراہوں پر، مندرجہ ذیل چار مختلف موضوعات پر، اہل علم حضرات کے درمیان، چار عظیم الشان مظاہرے منعقد کئے گئے تھے۔
عباسی حکومت کے آخری دور میں ایک وقت وہ آیا جب مسلمانوں کے دار الخلافہ بغداد میں ہر دوسرے دن کسی نہ کسی دینی مسئلہ پر مناظرے ہونے لگے جلد ہی وہ وقت بھی آ گیا جب ایک ساتھ ایک ہی دن بغداد کے الگ الگ چوراہوں پر الگ الگ مناظرے ہو رہے تھے، مناظرے اس بات پر تھے کہ ایک وقت میں سوئی کی نوک پر کتنے فرشتے بیٹھ سکتے ہیں، کوا حلال ہے یا حرام؟ مسواک کا شرعی سائز کتنا ہونا چاہئے؟ ابھی یہ مناظرے ہو ہی رہے تھےکہ ہلاکو خان کی قیادت میں تاتاری فوج بغداد کی گلیوں میں داخل ہو گئی
اور سب کچھ تہس نہس کردیا۔ مسواک کی حرمت بچانے والے لوگ خود ہی بوٹی بوٹی ہو گئے۔ سوئی کی نوک پر فرشتے گننے والوں کی کھوپڑیوں کے مینار بن گئے جنہیں گننا بھی ممکن نہ تھا، کوے کے گوشت پر بحث کرنے والوں کے مردہ جسم کوے، نوچ نوچ کر کھا رہے تھے، آج ہلاکو خان کو بغداد تباہ کئے سیکڑوں برس ہو گئے، مگر قسم لے لیجئے جو مسلمانوں نے تاریخ سے رتی برابر بھی سبق لیا ہو،آج ہم مسلمان پھر ویسے ہی مناظرے سوشل میڈیا پر یا اپنی محفلوں، جلسوں اور مسجدوں کے منبروں سے کر رہے ہیں
کہ ڈاڑھی کی لمبائی کتنی ہونی چاہیے یا پھر پاجاما کی لمبائی ٹخنے سے کتنی نیچے یا کتنی اوپر ہونی چاہیے، قوالی اورمشاعرے کرنا ہمارے مذہبی فرائض میں شامل ہونے لگے ہیں، بارہ ربیع الاول کیا آپ ﷺ کہ پیدایش کادن یے یا انتقال کا دن؟ اور 12 ربیع الاول کو علماء کرام کو بلاکر وعظ و پند و نصائح کی محفلیں سجائی جانی چاہئیے اور کفار پر رعب ڈالتے جلوس کا انتظام و اہتمام کیا جانا چاہئیے یا اسے بدعت سمجھ اس سے اجتناب برتا جانا چاپئیے۔ فرقے اور مسلک کے ہمارے جھنڈا بردار صرف اور صرف اپنے اپنے فرقوں کو جنت میں لے جانے کا دعویٰ کر رہے ہیں اور دور حاضر کا ہلاکو خان،یہود و ہنود و نصاری ایک ایک کرکے مسلم ملکوں کو نیست و نابود کرتا ہوا آگے بڑھ رہا ہے،
افغانستان، لیبیا،عراق کے بعد شامی بچوں کی کٹی پھٹی لاشوں کی گنتی کرنے والا کوئی نہیں ہے بیگناہوں کی کھوپڑیوں کے مینار، پھر بنائے جا رہے ہیں، آدم علیہ السلام کی نسل کے نوجوانوں بوڑھے اور بزرگوں کی لاشوں کو کوے نوچ نوچ کر کھا رہے ہیں اور حوا کی بیٹیاں اپنی عصمت چھپانے امت کی چادر کا کونہ تلاش کر رہی ہیں ،جی ہاں اور ہم خاموشی سے اپنی باری آنے کا انتظار کر رہے ہیں۔
ایک ایسے وقت جب پارلیمنٹ میں استعمال ہوئے نازیبا الفاظ کو، پارلیمنٹ کی روئیداد سے حذف تک کرنے والی قرار پاس کرتے کرتے، بھارتیہ مسلمانوں کے بہادری و جذبہ جہاد درشاتے لفظ “طرم خان” تک کو غیر پارلیمنٹیرین قرار دیا گیا تھا، ایسے میں جب بھارت کی نئی بنی پارلیمنٹ میں اپنے اپنے علاقے کے آٹھ دس لاکھ لوگوں کی نیابت کرنے والے عوامی منتخب، مسلم دشمن سیاسی پارٹی بی جے پی کے سنگھی نمائندے،نے بی ایس پی پارٹی مسلم نمائندے کے خلاف دہشت گرد کٹوا ملا قرار دیتے ہوئے مسلمانوں کے تئیں اپنی اور اپنے جیسے کاکھوں کروڑوں سنگھی ذہنیت ھندوؤں کی کھلی نفرت کا برملا اظہار کیا ہے
اور امن و چین آشتی کے گہوارے کی حیثیت مشہور ہزاروں سالہ گنگا جمنی سیکولر تہذیبی ملک بھارت کے مختلف حصوں میں مسلمانوں کو چن چن کر موپ لنچنگ اموات شہید کئے جانے والے واقعات ظہور پذیر ہونا عام سی بات ہوکر رہ گئی ہے، ایسے میں ہم مسلمانوں کا کونسا فرقہ جماعت اسلامی، تبلیغی، بریلوی، دیوبندی، حنفی، شافعی، مقلد یا غیر مقلد، سلفی، اہل حدیث، اور وھابی میں سے، کون سا فرقہ جنت کا دعویدار ہوگا ہم مسلمانوں کی سائبر میڈیا پر بحٹ و تمحیص، کیا ہمیں سکوت بغداد کے وقت کے ہم مسلمانوں کے،اباء و اجداد کے وطیرہ، مناظرے بازی کی یاد نہیں دلاتی ہے؟
جب کہ ہم ذاتی طور یہ مانتے ہیں کہ فی زمانہ ہم مسلمانوں میں رائج یہ تمام فرقے، اللہ کے رسول ﷺ کے پیشین گوئی کئے، راہ نجات پانے والے73 ویں فرقہ ہی کے حصہ بخرے ہیں۔ اور یقینا ان تمام فرقوں میں سے ، ذاتی طور ہم مسلمان،اپنے اپنے کئے اعمال، شرک و بدعات کے لئے یوم محشر مواخذہ طلب ہونگے۔ونا علینا الا البلاغ سائبر میڈیا پر گردش کرتے اس تحریر کو عام افادیت کے پیش نظر ہم یہاں ترسیل کئے دیتے ہیں