جشن ميلاد النبيﷺ
نقاش نائطی
۔ +966562677707
جشن عید میلاد النبی ﷺ منانے کا تعلق چونکہ دین اسلام اور جذبہ دین اسلام سے ہے،اس لئے اسے منائے جانے کا حکم احادیث نبوی ﷺ سے یا بعد وفات رسول ﷺ خلافت راشدہ والے 26 سالوں میں ملتا ہے تو ٹھیک، وگرنہ یہ عمل بھلے ہی کسی بھی طرح کی نیک نیتی کے ساتھ ہی کیوں نہ کیا گیا ہو، اسے بدعتی عمل کیا جائیگا۔ اور یہ یاد رہے ہر جمعہ کے خطبہ میں دہرائے جانے والے قول رسولﷺ کے مطابق، ہر بدعت ظلالت گمراہی اور نار جہنم پر منتج ہوتی ہے۔اسلئے ہر مومن مسلمانوں کو چاہئیے
کہ وہ کسی بھی قسم کے شرک و بدعات و خرافات سے بچنےکی سعی کرتے پائےجائیں۔ اور رہی بات شیطان رجیم کی طرف سے تاویلات دئیے شرک و بدعات کی طرف ہم مسلمانوں کو مائل کرنے والے دلائل، سعودی عرب کے یوم الوطنی منانے یا موجود مسلم دشمن تناظر میں، دینی مدارس تک کی طرف سے، آزادی ھند کی تقاریب و خوشیاں منائے جانے کا تعلق، بالکل ایسا ہی ہےکہ اللہ کے رسولﷺ کے، زندگی بھر جؤ کی سوکھی روٹی سرکا،شہد یا دودھ میں ڈبوکر کھائے جانے کا علم رہتے ہوئے بھی، ہم مسلمان بریانی حلوہ مانڈے کے لقمہ توڑتے وقت، اسوئے رسول ﷺ والے سادے کھانے کو بھول جاتے ہیں
اس دلیل کے ساتھ کہ اللہ کی طرف سے میسر نعمتوں کو ٹھکرانا کفران نعمت کے زمرے میں آسکتا ہے۔ بالکل صحیح دنیوی امور میں ہم آزاد ہیں چاہیں تو کسی بھی نوع خوشیاں منائیں۔ البتہ دین کے حصہ کے طور ہمارا کوئی بھی عمل ، آپ ﷺ کی عملی زندگی اور صحابہ رضوان اللہ اجمعین کی عملی زندگی کے مطابق ہی ہونا از حد ضروری ہے۔ورنہ ہتہ چلا کل وقیامت کے جب ہمیں پتہ چلے جو خام ثواب سمجھ کر ہم۔زندگی میں کرت6 آئے تھے وہ تو بدعت تھی اور ادی بدعت کھ کرنے کی وجہ سے محشر میں ہمیں حوالہ نار کیا جائیگا تس اس وقت پچھتانے سے اچھا ہے کہ دنئا میں رہتے ہوئے ہی شرک و بدعات سھ بچنےی سعی کرتے پائے جائیں۔ وما علینا الا البلاغ