لیول پلینگ فیلڈ کے مثبت نتائج !
ملک بھر میں اِن دنوں بظاہر انتخابات کی آمد کا شور ہے،عام انتخابات کب ہوں گے؟ اس بارے یقین سے کچھ بھی نہیں کہا جاسکتا ،لیکن یہ بات طے ہے کہ انتخابات دیر یا سویرضرور ہوں گے، البتہ اس بات کی پوری کوشش کی جارہی ہے کہ انتخابات سے قبل ہی ایسا بندوبست کیا جائے کہ انتخابات کے نتائج بھی اپنی مرضی کے ہی آئیں ، اس بندوبست میں دوسروں کیلئے لیول پلیئنگ فیلڈ کی کوئی گنجائش ہے
نہ ہی عوامی فیصلہ سازی کا اختیارہے ، ملکی سیاست میں بندکمروں کے فیصلوں کے تحت اپنے ہی پسندیدہ کو اِن اور عوام کے پسندیدہ کو بزور طاقت آئوٹ کیا جارہا ہے ۔یہ سب کچھ پا کستانی سیاست میں پہلی بار نہیں ہو رہا ہے،یہ سب کچھ کئی عشروں سے ہو رہا ہے اور اس کے انتہائی برے نتائج بھی بھگتنا پڑ رہے ہیں ، لیکن یہ تاریخ کا ایک ایسا سبق ہے کہ اس سے کوئی سبق سیکھنا ہی نہیںچاہتاہے،اہل اقتدار اپنی پرائی روش پر نہ صرف قائم ہیں ،بلکہ اسے بار بار دھرائے جارہے ہیں،
ایک طرف انتقامی سیاست اپنے عروج پر ہے تو دوسری جانب آئین و قانون کی سر عام پا مالی کی جارہی ہے ، ملک بھر میں ایک ایسی زور زبر دستی دھونس کی حکومت قائم ہے ،جو کہ اپنے مرضی کے نہ صرف فیصلے کررہی ہے ،بلکہ اس پر بزور طاقت عمل در آمد بھی کروارہی ہے ۔
عوام مخالف فیصلوں کے خلاف عوام ہی سراپہ احتجاج ہیں ، لیکن عوام کی کہیں کوئی سنوائی ہی نہیں ہو رہی ہے ،
عوام کی آواز کو نہ صرف دبایا جارہا ہے ،بلکہ ہر آواز اُٹھانے والوں کو نشان عبرت بھی بنایا جارہا ہے ، ملک میں ایک ایسی ظلم و جبر کی فضاء قائم کردی گئی ہے کہ جس کے زیر اثر عوام کی بڑی تعداد سہمی ہوئی ہے ، لیکن یہ ظلم و جبر زیادہ دیر تک نہیں چلے گا ،عوام کے صبر کا پیمانہ لبر یز ہونے لگا ہے ، عوام کبھی مہنگائی اور کبھی اضافی بلوں سے تنگ آکر باہر نکلنے لگے ہیں ،جبکہ آزمائی قیادت عوام کو ایک بار پھر بہکانے اور بہلانے میں کو شاں دکھائی دیتی ہے، میاں شہباز شریف، مریم نواز سے لے کر مولانا فضل الرحمن تک سارا ملبہ پی ٹی آئی قیادت پر ڈال کرسر خرو ہو نا چاہتے ہیں ، لیکن عوام اب کسی چھوٹے بہکائوئے
اور بہلائوئے میں آنے والے نہیں ہیں۔
عوام بخوبی جانتے ہیں کہ پی ٹی آئی دور اقتدار میں بھی مہنگائی تھی، بیڈگورننس تھی، پٹرول، ڈالر، بجلی سب کچھ ہی مہنگا تھا، لیکن قابل برداشت تھا،عام لوگ جی تو رہے تھے، لیکن پی ڈی ایم حکومت نے سب کچھ ہی نہ صرف ناقابل برداشت بنادیا ،بلکہ عام لوگوں سے زندہ رہنے کی امنگ بھی چھین لی ہے،پی ڈی ایم حکومت رخصت ہوئی تو نگراں حکومت کا دورآگیا ہے ، لیکن سب کچھ ویسے ہی چل رہاہے،
بلکہ اس سے بھی بڑھ کر ہورہا ہے ، ملک میں ایک جانب دہشت گردی بڑھتی جارہی ہے تو دوسری جانب عوام بھوک و افلاس سے مررہے ہیں ، جبکہ نگراں وزیراعظم ملک وعوام کی بڑھتی مشکلات سے بے نیاز اپنی فیملی اوربھاری بھرکم وفد کے ساتھ غیر ملکی دورے کررہے ہیں اور زبانی کلامی جمع خرچ سے بتانے کی کوشش کررہے ہیں کہ نگران حکومت درپش بحرانوں پر قابو پانے کی بھر پور کوشش کررہی ہے ۔
نگران حکومت کا کام بحرانوں پر قابو پانا نہیں ،انتخابات کرا کر چلے جانا ہے ، لیکن نگران حکومت اپنے اقدامات سے باور کرنے میں کو شاں ہے کہ جانے کیلئے نہیں آئے ہیں ، اس لیے ہی انتخابات کے انعقاد کے بجائے مائنس پلس کا منصوبہ کا میاب بنانے میں لگے ہوئے ہیں ، نگران سیٹ اپ جو مرضی کر لے ، انتخابات میں دو چار ماہ کی تاخیر تو ہوسکتی ہے، لیکن انہیں غیر معینہ عرصے کے لیے ٹالا نہیں جاسکتاہے
،اس بات کا اب فیصلہ سازوں کو بھی بخوبی احساس ہو نے لگا ہے ،اس لیے ہی سارا زور پی ٹی آئی قیادت کو انتخابات سے آئوٹ کرنے اور مسلم لیگ( ن ) قیادت کو اِن کر نے پر لگایا جارہا ہے ،یہ ان اور آوٹ کے کھیل میں کون کتنا کا میاب رہتا ہے ،یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا ،لیکن ایک بات طے ہے کہ اس کے نتائج کبھی اچھے نہیں نکلیں گے۔
اس وقت ملک انتہائی مشکل حالات سے گزررہا ہے ، اس صور تحال سے نکلنے کا واحد حل صاف وا شفاف انتخابات ہیں ، اس صاف و شفاف انتخابات کے لیے لیول پلیئنگ فیلڈ سب کیلئے انتہائی ضروری ہے، اس کا مطالبہ پیپلز پارٹی ،جماعت اسلامی اور تحریک انصاف بھی کررہی ہے، کیا ایسا ہوسکے گا اور کیا انتخابات میں سب کو برابری بنیاد پر حصہ لینے دیا جائے گا؟ اس کے بغیر انتخابات کے جن مثبت نتائج کی توقع کی جارہی ہے،
کیا عالمی برادری اور خاص طور پر پاکستانی عوام اسے قبول کریں گے؟ اس وقت جو کچھ ہورہا ہے اور جو کچھ پو لیٹکل انجینئرنگ کی جارہی ہے، یہ مزید ہولناک بحران کو جنم دینے کی کوشش ہے، اس کوشش کو جس قدر جلد ترک کردیا جائے ، اتنا ہی ملک وعوام کے لیے مفید ہوگا، بصورت دیگر اپنے ہاتھ سے اپنے ہی گلے میں ایسا پھندہ ڈلے گا کہ جس سے خود کو بچانا انتہائی مشکل ہو جائے گا۔