بے لگام اسرائیلی کو لگام ڈالی جائے !
عالم دنیا کے حکمرانوں پر عجیب قسم کی غنودگی اور سکتہ کی کیفیت طاری ہے کہ جو بھی ظالم وجابر حکمران اور عنادی وفسادی جتھا کوئی جھوٹا افسانہ وڈراما گھڑنے کے پرامن اور بے ضرر قوم وملک پر حملہ اور یلغار کرکے تہس نہس کردے یا اس ملک کی بے گناہ عوام کو گولیوں، بموں اور فضائی حملوں سے بھون ڈالے، اسے کوئی پوچھنے والا نہ ہی کوئی ہاتھ روکنے والاہے،لیکن جب کوئی مظلوم تنگ آکر جوابی کاروائی کرے تو سب ہی مل کرشور مچانے لگتے ہیں ، گزشتہ پانچ دہائیوں سے فلسطینیوں کے ساتھ انتہائی ظلم و ستم روا رکھا جارہا ہے ، لیکن عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ، فلسطینیوں کے حق آزادی کیلئے کوئی پیش رفت ہی نہیں ہو رہی ہے، فلسطینیوں نے بھی اب گھٹنوں کے بل ذلت کی موت پر کھڑے ہوکر عزت کی موت کو ترجیح دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر مسلسل ظلم وستم اور جارحیت بر داشت سے باہر ہوتی جارہی ہے،اس لیے ہی فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اچانک ایک بڑے حملے کے ذریعے اسرائیل کو جڑوں تک ہلا کر رکھ دیا ہے ،لیکن اس کی ساری ذمہ داری اسرئیل پر ہی عائد ہوتی ہے ،لیو نکہ فلسطینیوں کا ردعمل سرائیلی مظالم کے نہ ختم ہونے والے سلسلے کا ہی جواب ہے ، یہ حماس کا حملہ اسرائیل کو باور کراتا ہے کہ کسی قوم کو ہمیشہ کیلئے لیے دئے رکھناممکن نہیں ہے ،اس کاکچھ دیر بعد ہی سہی ردعمل ضرور ہوتاہے اور بعض اوقات انتہائی ششدرکر دینے والا بھی ہو سکتا ہے ۔
اس مزاحمتی کاروائی نے دنیا عالم کو حیران و پر یشان کر دیا ہے،لیکن اس مزاحمتی کاروائی کے بعد اسرائیل غزہ پر انتہائی بمباری کررہا ہے ،اس کے نتیجے میں مزید انسانی جانیں ہی ضائع ہوں گی ،لیکن خون سے کبھی خون دھویا نہیں جاسکتا، ظلم وستم اور نا انصافی کا خاتمہ کر نا ہو گا ، حق دار کو حق دینا ہو گا ، اس حوالے سے فلسطینی وزیر خارجہ کا کہنا بجا ہے کہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کا خاتمہ اور فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر خطے میں پائیدار امن و استحکام کا تصور ہی ممکن نہیں ہے ،لیکن اس بات کو طاقت کے زعم میں مبتلا اسرائیلی قیادت اور ان کے عالمی طرفدار مان ہی نہیں رہے ہیں ۔
اسرائیل کیخلاف حماس کی جوابی کارروائی کے معاملے پر دنیا منقسم ہوگئی ہے ، دنیا بھر میں کہیں اسرائیل کی حمایت کی جارہی ہے تو کہیں فلسطین کیساتھ اظہار یکجہتی کیا جارہا ہے،امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ ان کا ملک چٹان کی طرح اسرائیل کیساتھ ہے ، جبکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے حماس کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیل کیساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے ،ایک طرف یورپی ممالک اسرائیل کی حمایت کی آڑ میں اسرائیل کو کھلی چھوٹ دینے میں کو شاں دکھائی دیتے ہیں تو دوسری جانب مسلم ممالک باور کرار ہے
کہ اس کے نتائج کبھی اچھے نہیں نکلیں گے، سعودی عرب ،عرب امارت ،ایران ،پا کستان سمیت دیگر اسلامی ممالک نے عالمی برادی سے کہا ہے کہ اسرائیل کو ان واقعات کا بہانہ بنا کر فلسطینیوں پر حملے کرنے سے روکا جائے ، بصورت دیگرحالات انتہائی تشویش ناک ہو جائیں گے ۔اس حساس صورت حال پر اقوام متحدہ کی جانب سے سیکورٹی کو نسل کا اجلاس طلب کر لیا گیا ہے ، اس سے قبل بھی ایسے ہی اجلاس ہوتے رہے ہیں ، لیکن ان اجلاسوں کی الفاظی کاروائی کبھی عملی اقدامات میں بدل نہیں پائی ہے ،
بلکہ جدید ٹیکنالوجی سمیت جنگی سازو سامان سے لیس ہونے کا سارا غرور بھی خاک میں ملا دیا ہے ،اگر اسرائیل کو ان حملوں کی آڑ میں مظلوم بنا کر پیش کیا جاتا رہا اور اسے جوابی کاروائی کی صورت میں فلسطینیوں کے خون بہا نے کی کھلی چھوٹ دی گئی تواس کے نتیجے میں ایک ایسا نہ ختم ہو نے والا خو نی کھیل شروع ہو جائے گا کہ جیسے کنٹرول کر نا پھر کسی کے بھی بس میں نہیں رہے گا ،یہ ابھی جو کچھ ہو رہا ہے ،یہ اس فلم کا ٹیلر ہے ، یہ فلم چلی تو انتہائی بھیانک ہو سکتی ہے ، اس فلم کو چلنے سے روکنا سب ہی کی مشترکہ ذمہ داری ہے ،اگر بے لگام اسرائیل کولگام نہ ڈالی گئی تو دنیائے امن کو تباہی کوئی بچا نہیں پائے گا