آزمائے جھوٹے دعوئے جھوٹے نعرے !
ملک بھر میں آج کل ایک بیانیہ زور دار طریقے سے چلایا جا رہا ہے کہ نواز شریف آرہا ہے، ملک سجائے گا،خوشحالی لائے گا،ایک بار پھر وہی پرانا نعرہ لگنے والا ہے کہ دیکھو دیکھو کون آیا شیر آیا شیر آیا،مریم نواز بھی قوم کو بتارہی ہیں کہ شیر کو نکالنے اور ہٹانے والے کئی آئے اور کئی گئے،لیکن نواز شریف کے بغیر ملک رل گیا ہے،وہ اسے پھر سے ٹھیک کرکے دکھائے گا،مر یم نوز کا یہ بھی دعویٰ ہے
کہ نواز شریف کو نہ نکالا جاتا تو مہنگائی اتنی زیادہ ہو تی نہ ہی حالات اتنے خراب ہوتے ،وہ ایسا تاثر دینے کی کوشش کررہی ہیںکہ جیسے نواز شریف پہلی مرتبہ آرہے ہیں، مریم نواز جانتی ہیں اور پوری قوم بھی جانتی ہے کہ نواز شریف پہلے بھی تین بار وزیراعظم رہ چکے ہیں ،قوم کی کون سے تقدیر بدل گئی تھی؟
اس قوم کی تقدیر کسی نے باہر سے آکر بدلنی ہے نہ ہی کو ئی اندر سے بدلے گا ،اس قوم کی تقدیر قوم نے خود ہی بدلنی ہے ، قو م جب تک آزمائے کو آزماتی رہے گی اور اپنے ہی مخالف فیصلوں کو خاموشی سے مانتی رہے گی ،اس کی تقد یر نہیں بدلے گی ، مریم نواز کیا کہتی ہیں ،نواز شریف خود کیا کہہ رہے ہیں اور بلاول زر داری کیا دعوئے کررہے ہیں ،اس سے قطع نظر اصل بات یہ ہے کہ انہوں نے تین مرتبہ اقتدار میں رہتے ہوئے کیا کردکھایا ہے ؟
انہوں نے پہلے کچھ کیا نہ ہی آئندہ کچھ کر پائیں گے ،اگر قوم بحیثیت مومن ہوتے ہوئے بھی ایک ہی سوراخ سے بار بار خود کو ڈسوانا چاہتی ہے تو ان کی اپنی مرضی ورنہ ان آزمائے تلومیں تیل نہیں ہے۔
یہ ہماری سیاست کا بنیادی نظریہ رہا ہے کہ عوام کو دھوکے میں رکھو، انہیں دعوئوں کے سبز باغ دکھا کر وقت گزارو، حکومت میں ہو تو بڑھکیں مارو اور اپوزیشن میں ہو تو انہیں باور کراؤ کہ ہم اقتدار میں ہوتے تو تمہارے لئے آسمان سے تارے توڑ لاتے،ہماری سیاسی جاعتیں ایساہی کچھ کررہی ہیں ،مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی تین تین باریاں لے چکی ہیں اور اس بار ساروں نے مل کر پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر سولہ ماہ حکومت کے مزے لوٹے ہیں
،لیکن ملک و عوام کیلئے کچھ نہیں کیا ،اُلٹا ملک و عوام کو بد حالی کی دلدل میں دھکیل کر دوسروں کو مود الزام ٹہرارئے جارہے ہیں ، مسلم لیگ( ن ) اپنے ہر دور اقتدار میں خود کو بنانے اور اپنے مقدمات ختم کرانے کے علاوہ کچھ کیا نہ ہی پیپلز پارٹی نے اپنے طویل ترین دور اقتدار میں عوام کو روٹی، کپڑا اور مکان دیا ہے ، انہوں نے بھٹو آج بھی زندہ ہے کے نعر پر عوام کو لگائے رکھا ،جبکہ بھٹو کا نام لینے والے بھوک و افلاس کے ہاتھوں بدترین زندگی گزار رہے ہیں ۔اس ملک کی ساری ہی قیادت عوام کی مجر م ہے ،
لیکن عوام اتنے مجبور ہیں کہ انہیں سزا بھی نہیں دے سکتے ہیں ، کیو نکہ عوام کو سزا و جزا کا حق ہی نہیں دیا جارہا ہے ، عوام ایک عر صے سے مطالبہ کررہے ہیں کہ عوام کے مجر موں کو عوام کی عدالت میں لا یا جائے ، لیکن فیصلہ ساز عوامی عدالت لگانے کیلئے تیار ہیں نہ ہی عوام کو ان سے چھٹکارہ دلا رہے ہیں ،اُلٹا انہیں عوام کے سامنے نجات کندہ بنا کر پیش کر نے کی کوشش کی جارہی ہے ،
ایک کے بعد دوسرے آزمائے کو نجات کندہ بنا کر لایا جارہا ہے، اگر یہ آزمائے لوگ واقعی عوام کے نجات کندہ ہوتے تو انہیں آج کہنے کی ضرورت ہی پیش نہ آتی کہ ہمیں ایک بار پھر اقتدار دیا جائے تو قوم کی تقدیر بدل دیں گے۔
عوام جان چکے ہیں کہ یہ آزمائے ان کی تقدیر نہیں بدلیں گے ،بلکہ مزید خراب ہی کریں گے ، مومن کو ایک ہی سوراخ سے بار بار کیسے ڈسا جا سکتا ہے؟ مگر یہ اتنے معصوم عوام ہیں کہ جنہیں بار بار دھوکہ دیا جارہا ہے، بار بار آزما ئے سے ہی ڈسوایا جارہا ہے،ایک بار پھر وہی چہرے، وہی جھوٹے وعدے، وہی جھوٹے دعوئے، وہی لوٹ مار، وہی عوام کے نام پر اقتدار کی بندر بانٹ جاری ہے ،یہاں کچھ بدلا ہے نہ ہی بدلے گا
،یہا ںسب کچھ وہی دقیانوسی پرانا نظام اور اس گندے نظام کی پیدا وارقیادت ہے ،جو کہ نئے وعدے اور دعوئے کررہی ہے ۔موجودہ نگران حکومت کا کام بڑے بڑے دعوئے کرنا نہیں تھا ،مگر یہ نگران حکومت تو پی ڈی ایم کا ہی تسلسل ہے،اس لیے انہیں کی رویت پر عمل پیراں ہے ،یہ بھی ما سوائے وعدوں اور دعوئوں کی پھلجھڑیاں چھوڑ نے کے کچھ بھی نہیں کر پارہی ہے، ملک میں مہنگائی اور کرپشن پہلے سے بڑھ گئی ہے، کارکردگی روبہ زوال اورگورننس کا حال دگرگوں ہے ،بیورو کریسی بے لگام ہے
اور عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ، معیشت مانا کہ اتنی جلد بہتر نہیں ہو سکتی، لیکن گورننس تو بہتر ہو سکتی ہے، اس ضمن میں ناکامی کا کیا جواز پیش کیا جا سکتا ہے،ہاں ایک سال گزرے گا تو پھر کہا جائے گا کہ ہمیںایک سال اور دیے دیا جائے ،ویسے بھی یہ نگران حکومت جانے کیلئے آئی ہے نہ ہی عوام کیلئے آئی ہے ،یہ جس ایجنڈے پر آئی ہے ،اس پر ہی کام کررہی ہے۔
یہ اس عوام کی بد قسمتی ہے کہ ایک ایسے مردہ معاشرے میں سانسیںلے رہے ہیں کہ جہاں کے رہبر و راہنما ہی مفاد پرست اور کرپشن میں ڈوبے ہوئے ہیں