ملک میں خوشحالی کون لائے گا !
سپریم کورٹ اینڈ پروسیجر ایکٹ پر عدالت عظمیٰ کے فل کورٹ کا فیصلہ آتے ہی گرما گرم بحث چھڑ گئی ہے کہ اب میاں نواز شریف اکیس اکتوبر کو کیسے پاکستان آئیں گے ،اگر وہ پا کستان واپس آئیں گے تو جیل جائیں گے کہ مینار پا کستان جائیں گے ؟ لندن سے روانگی سے قبل ہائی کمیشن پا کستان کی میا نواز شر یف سے ملا قات اور نگران وزیراعظم کے بیانات واضح کررہے ہیں کہ سارے معاملات طے ہو چکے ہیں ، لیکن اس ملک کی سیاست میں کچھ بھی بدلتے دیر نہیں لگتی ہے ، یہاںوقت آنے پر کچھ بھی ہو سکتا ہے ، میاں نواز شر یف مینار پا کستان کے بجائے جیل بھی جاسکتے ہیں ۔
اس میں شک نہیں کہ اکیس اکتو بر کے بعد سے سیاست میں ہلچل ضرور پیدا ہو رہی ہے ، میاں نواز شر یف آئیں نہ آئیں، سیاست میں تبدیلی کے آ ثار دکھائی دینے لگے ہیں ، لیکن عوام ان سب باتوں سے بے غرض دکھائی دیتے ہیں ،عوام کو کسی کے آنے جانے سے کوئی دلچسپی ہے نہ ڈیل ڈھیل پر کوئی اعترض نہ ہی اقتدار کی بندر بانٹ کا کوئی گلہ کررہے ہیں،عوام صرف اپنے مسائل کا حل چاہتے ہیں، وہ پیپلز پارٹی حل کرے ،
مسلم لیگ( ن) کرے ،تحریک انصاف کرے یا پھر کوئی اور کرے، انہیں اپنے مسائل کے تدرک سے غرض ہے کہ ان کی مشکلات کسی بھی طرح سے کم ہونی چاہئے، عوام اب زبانی کلامی دعوئے ،وعدے سننا چاہتے ہیں نہ ہی کسی بہلائوئے یابہکائوئے میں آنا چاہتے ہیں، بلکہ اپنی زندگی میں عملی تبدیلی دیکھنا چاہتے ہیں ، عوام چاہتے ہیں کہ ملکی معیشت میں بہتری لائی جائے ،مہنگائی میں کمی لائی جائے، بے روزگاری کا خاتمہ کیا جائے، یہ ایسے عوامل ہیں ،جوکہ عوام کو خو شحال اور ملک کو ترقی کی راہ پہ ڈال سکتے ہیں۔
یہ سب باتیں اہل سیاست بخوبی جانتے ہیں،مگر یہ سب کچھ ان کی تر جیحات میں شامل ہی نہیں ہے ، اس کے باوجود عوام اپنے مسائل کے تدارک کیلئے ان کی جانب ہی دیکھتے ہیں اور انہیں سے بار بار اُمید لگائے رکھتے ہیں کہ اُن کی زندگی میں تبدیلی لائیں گے ،اس لیے ہی مریم نواز نے نعرا لگا دیا ہے کہ میاں نواز شریف آئیں گے ،خو شحالی لائیں گے ،جبکہ عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ آزمائے پہلے کچھ کر پائے نہ ہی آئندہ کچھ کر پائیں گے ، یہ پہلے بھی خود کو بچاتے اورخود کو ہی بناتے رہے ،
یہ آئندہ بھی خود کو ہی بنائیں گے،عوام کل بھی استعمال ہوئے ،عوام آج بھی استعمال ہورہے ہیں ، عوام کو استقبال کیلئے کبھی مینار پا کستا ن بلایا جارہا ہے تو کبھی خو شحالی کے نام پر ور غلایا جارہا ہے ، عوام کب تک آزمائی قیادت کیلئے جانتے بوجھتے استعمال ہو تے رہیں گے؟اگرعوام نے اپنی زندگی میں کوئی تبدیلی لاناہے تو انہیں آزمائی قیادت کے سحر سے باہر نکلنا ہو گا ،ایک طرف مہنگائی و افلاس نے لوگوں کی چیخیں نکال دیں
ہیںتو دوسری جانب بجلی، گیس کے اتنے زیادہ بلوں کا بوجھ ہے کہ جنہیںدا کرنے کیلئے گھر کی چیزیں بیچنا پڑرہی ہیں،مگراس پر احتجاج کے لئے کوئی باہر نکلنے کو تیار ہی نہیں ہے،ہر ایک کو اپنی پڑی ہے ،کوئی دوسرے کا خیال ہی نہیں کررہا ہے ، ابھی کچھ دن پہلے بجلی کے زیادہ بلوں پراجتماعی شور برپا ہوا تھا ، لوگوں نے مل کر بل جلائے ، حکومت کے خلاف نعرے بھی لگائے ،لیکن حکومت نے جب ساری ذمہ دار ی آئی ایم ایف پر ڈال کرشور مچانے والوں کو پا بند سلاسل کیا توسارا احتجاج ہی جھاگ کی طرح غائب ہو گیا،
تو غریب آدمی کا کیا حال ہو گا، غریب اب کیا بیچے کہ بل بھی ادا ہو جائے اور گھر کا چولہا بھی چلتا رہے ، یہاں اب ایسے لوگ بھی محتاج ہو گئے ہیں ،جوکہ مشکل حالات میں دوسروں کی مدد کر دیا کرتے تھے، اس سب کے ذمہ دار کون ہیں اور ان درپیش مسائل کا حل کیا ہے؟ یہ سب ہی جانتے ہیں، مگر جانے کون لوگ ہیں، جو کہ ہمارے بہتر حالات کے دشمن ہیںاور وہ حالات بہتر ہونے ہی نہیں دیے رہے ہیں،ہمارے خیر خواہوں کو جس دن یہ بات سمجھ میں آگئی، اس دن سے ہی سارے مسائل حل ہو نا شروع ہو جائیں گے اور ملک میں خوشحالی بھی آنے لگے گی ۔